اسٹریٹ لائٹ
اسٹریٹ لائٹ (انگریزی: Street light) یا بطور جمع اسٹریٹ لائٹس (انگریزی: Street lights) سڑکوں، شاہ راہوں، عوامی راستوں اور عوامی مقامات پر نسب روشنی کے ذرائع کو کہا جاتا ہے جس سے عوام الناس کو بطور خاص راتوں اور شاموں میں چلنے پھرنے، چہل قدمی کرنے، اٹھنے بیٹنے اور گاڑیاں چلانے میں مدد ملتی ہے۔ یہ روشنیاں عمومًا بجلی کے کھمبوں کے ذریعے ملتی ہے۔ ان کھمبوں پر مختلف سائز اور شکل کی ٹیوب لائٹ لگائی جاتی ہیں یا پھر بڑے سائز کے بلب لگے ہوتے ہیں۔ یہ بلب عام بلب ہو سکتے ہیں یا پھر ایل ای ڈی اور کچھ اور قسم کے بلب ہو سکتے ہیں۔ حالانکہ عام طور سے عوامی مقامات پر سفید روشنی کا بند و بست ہوتا ہے، چونکہ یہ تاریکی اور اندھیرے کے ازالے میں سب سے اصح ہے، تاہم یہ کوئی قاعدۂ کلیہ نہیں ہے۔ کچھ جگہوں پر دوسرے رنگ کی روشنی کا بھی انتظام ہوتا ہے۔
اسٹریٹ لائٹ کا ہونا عوام الناس کی بھلائی اور ان کے حق کے لیے ہوتا ہے۔ اس لیے ان کی نظامت عمومًا ایک عوامی ادارہ جیسے کہ شہر کی بلدیہ یا اس علاقے کا بجلی کا محکمہ کرتا ہے۔ عوام الناس راست طور پر بچلی کا خرچ یا ٹیوب لائٹ اور بلب کے خرچ کے پیسے نہیں دیتی۔ تاہم ان اخراجات کی پابجائی اکثر عوام سے جمع کردہ محصولوں کے ذریعے ممکن ہوتی ہے۔ اکثر کسی مقررہ وقت یا اندھیرے کے رو نما ہونے کے ساتھ از خود کھلنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ کچھ جگہوں پر مقررہ وقت پر کھولنے اور بند کرنے کے لیے لوگ بہ طور خاص مامور ہوتے ہیں۔
عوامی زندگی اور خواندگی پر اسٹریٹ لائٹ کا اثر
ترمیمدنیا کی کئی مشہور شخصیات اسٹریٹ لائٹ کے تحت پڑھ کر آگے بڑھتی آئی ہیں۔ ان میں کئی سیاست دان اور سر براہان مملکت ہو چکے ہیں۔ان میں بھارت کے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ اور ڈاکٹر اے پی جے عبد الکلام بھی رہے ہیں۔ عبدالکلام صاحب تمل ناڈو کے رامیشورم علاقے کے ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے گھر میں بجلی نہیں تھی۔ وہ سڑک کی روشنی کے نیچے پڑھ کر اپنی پڑھائی پوری کیے تھے۔ وہ آگے چل کر ملک کے بہتر میزائل سائنس دان اور آگے چل کر صدر جمہوریہ بھی بنے۔[1]