اسٹیل اتھاریٹی آف انڈیا
اسٹیل اتھاریٹی آف انڈیا (ہندی زبان: भारतीय इस्पात प्राधिकरण ) (انگریزی زبان میں مخفف سیل) بھارت کی سب سے زیادہ اسٹیل کی پیداوار کرنے والی کمپنی ہے۔ یہ پوری طرح سے لوہے اور اسٹیل کا سامان تیار کرتی ہے۔ کمپنی میں گھریلو تعمیر، انجینئری، بجلی، ریلوے، موٹرگاڑی اور سیکیورٹی صنعتوں اور برآمدی منڈیوں میں فروخت کے لیے اصل اور خصوصی، دونوں طرح کے اسٹیل تیار کیے جاتے ہیں۔ یہ بھارت کی حکومت کی مکمل ملکیت میں ہے۔
مقامی نام | भारतीय इस्पात प्राधिकरण लिमिटेड़ |
---|---|
سرکاری کمپنی بھارت میں عوامی شعبے کی کمپنی | |
تجارت بطور | این ایس ای: SAIL بی ایس ای: 500113 لندن اسٹاک ایکسچینج: SAUD |
صنعت | اسپات |
قیام | 19 جنوری 1954ءء |
صدر دفتر | نئی دہلی، بھارت[1] |
کلیدی افراد | پرکاش کمار سنگھ (سی ای او)[2] |
مصنوعات | اسپات، معرٰی اسپات، لمبی اسپاتی مصنوعات، تار سے بننے والی مصنوعات، ریل کے پہیے اور متعلقہ مصنوعات، پلیٹس |
آمدنی | ₹50,627 کروڑ (امریکی $7.1 بلین) (2014-15 مالی سال)[3][4] |
₹2,093 کروڑ (امریکی $290 ملین) (مالی سال2014-15)[3] | |
کل اثاثے | ₹99,326 کروڑ (امریکی $14 بلین) (مالی سال2014-15)[3] |
کل ایکوئٹی | ₹41,306 کروڑ (امریکی $5.8 بلین) (مالی سال2014-15)[3] |
ملازمین کی تعداد | 85,145 (as on 01-اکتوبر-2016ء) |
ویب سائٹ | www.sail.co.in |
فوربس کی فہرست میں شمولیت
ترمیم2014ء میں فوربس کی جاری کردہ دنیا کی سب سے بڑی اور انتہائی بااثر2000 عوامی کمپنیوں کی جو سالانہ فہرست شائع کی تھی، اس میں اسٹیل اتھاریٹی آف انڈیا کو 1,329 واں مقام حاصل تھا۔[5]
توسیعی اسٹیل پلانٹ
ترمیمبھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے یکم اپریل 2015ء کو راؤرکیلا میں اسٹیل اتھاریٹی آف انڈیا لمیٹیڈ (سیل) کا ایک مقامی اسٹیل پلانٹ (آر ایس پی) کے 12 ہزار کروڑ روپیے مالیتی توسیعی پراجکٹ کو قوم سے معنون کیا۔ وسیعی پراجکٹ کے تحت اس اسٹیل پلانٹ کی پیداواری صلاحیت سالانہ دو ملین ٹن سے بڑھ کر 4.5 ملین ٹن ہو چکی ہے۔[6]
سوچھ بھارت ابھیان
ترمیمبھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کی ذاتی موجودگی میں 2 اکتوبر 2016ء کو اسٹیل اتھاریٹی آف انڈیا کے ذمے داروں نے سوچھ بھارت ابھیان میں حصے داری کا حلف لیا۔[7]
تلنگانہ میں اسٹیل پلانٹ کے قیام کے لیے ٹاسک فورس
ترمیمبھارت کی مرکزی حکومت کے ایما پر اسٹیل اتھاریٹی آف انڈیا نے یکم دسمبر 2014ء کو اپنی جائزہ رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا ہے جس معیار کا اسٹیل پلانٹ کھمم میں قائم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے، بادی النظر میں اس پر عمل آوری ممکن نہیں۔ بھارتی وزارت فولاد نے ٹاسک فورس قائم کی ہے جو تلنگانہ کے لیے مالی طور پرقابل قبول اسٹیل پلانٹ کے قیام کے سلسلہ میں مختلف تجاویز کا جائزہ لیا جا سکے۔[8]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Steel Authority of India Limited – Corporate Office Report"۔ sail.co.in۔ 2018-12-24 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-05-29
- ↑ "Board of SAIL"۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-08-03
- ^ ا ب پ ت "Annual Report 2014-15"۔ Steel Authority of India Ltd.۔ 14 اگست 2015۔ 2018-12-24 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-09-14
- ↑ "Consolidated Result"۔ bseindia.com۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-05-29
- ↑ Taemeer News: دنیا کی 54 بڑی کمپنیاں ہندوستان میں قائم ہیں
- ↑ -مع-739979/ روڑکیلا کا توسیعی اسٹیل پلانٹ قوم سے معنون[مردہ ربط]
- ↑ English Releases
- ↑ -قیام-کے لیے-ٹ-793455/ تلنگانہ میں اسٹیل پلانٹ کے قیام کے لیے ٹاسک فورس[مردہ ربط]