بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے 2 اکتوبر 2014ء کو ملک گیر سطح پر صفائی ستھرائی کی مہم کا آغاز کیا۔ اس مہم کا نام سُوَچھ بھارت اَبِھیان دیا گیا۔ 2 اکتوبر کے انتخاب کی اہم وجہ بھارت بھر میں عام طور سے بابائے قوم کا درجہ دی جانے والی شخصیت مہاتما گاندھی کا اسی یوم پیدائش اور قومی تعطیل ہونا ہے۔ اس پروگرام کو سرکاری اور غیر سرکاری اداروں اور کئی اہم شخصیات کی طرف سے زبردست حمایت حاصل ہوئی ہے کیونکہ مہاتما گاندھی صفائی ستھرائی کے زبردست حامی اور خود کئی تطہیری کوششوں کا حصہ بنے تھے۔[1]

رائے گڑھ کی دیوانی عدالت میں چل رہی سوچھ بھارت مہم کا ایک منظر
स्वच्छ भारत अभियान
بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے سوچھ (صاف) بھارت ابھیان کا آغاز کیا۔
مشن کا بیانOne step towards cleanliness
صفائی ستھرائی کی طرف ایک قدم
ملکبھارت
وزیر اعظمنریندر مودی
آغاز2 اکتوبر 2014؛ 10 سال قبل (2014-10-02)
حیثیتفعال
ویب سائٹswachhbharat.mygov.in

ہنگامی مہم کا آغاز

ترمیم

بھارت سرکار نے اس مہم میں تیزی لانے ایک ہنگامی منصوبے کا آغاز 25 ستمبر 2015ء سے لے کر مارچ 2016ء تک جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

خصوصی توجہ کے علاقے: زرعی اور اجناس کے بازار، مذہبی اور سیاحتی مقامات، تعلیمی ادارے، رہائشی رفاہی انجمنیں، زیر زمین راستے، اڑان پل، کنٹونمنٹ بورڈ، آبی ادارے، تفریحی مقامات، ہسپتال، قدیم شہر اور سرکاری دفاتر۔[1]

اس پروگرام کے تحت کچھ اہم اہداف اس طرح تھے:[1]

تاریخ / مقررہ مدت ہدف
مارچ 2016 25 لاکھ بیوت الخلاء کی تعمیر
اکتوبر 2015 16.45لاکھ بیوت الخلاء کی تکمیل
مارچ 2015 4.65 لاکھ بیوت الخلاء کی تعمیر

مرکزی اور ریاستی امداد

ترمیم

ہر شہری بیت الخلاء کے لیے مرکزی حکومت کی جانب سے چار ہزار روپیے کی امداد دی جا رہی ہے جبکہ 13 ریاستی حکومتوں کی جانب سے چار سے 13 ہزار روپیے کی زائد مالی امداد دی جا رہی ہے۔[1]

سماجی اور عوامی بیوت الخلاء کی تعمیر

ترمیم

مارچ 2016ء تک 94,653 عوامی بیوت الخلاء کی تعمیر کے ہدف کو پورا کرنے کے مقصد کے تحت 24,233 بیوت الخلاء کی نشستوں کی تعمیر ہو چکی ہے اور مابقی بھی زیردوران ہے۔[1]

ٹھوس کچرے کا اخراج

ترمیم

اگست 2015ء تک صد فی صد گھر گھر کچرے کا جمع ہونا ملک کے 78,003 شہری وارڈوں میں سے 31,593 وارڈوں میں شروع ہو چکا تھا۔ مارچ 2016ء تک مکمل نشان زدہ مقصد کی تکمیل کی توقع کی گئی ہے۔[1]

ٹھوس کچرے کا بازاستعمال

ترمیم

ٹھوس کچرے کو بہ روئے کار لانے اور اس کے بازاستعمال کے سلسلے میں نشان زدہ 35 فی صد کے بالمقابل 17.34 فی صد مقصد کی تکمیل اس وقت زیردوران ہے۔[1]

گجرات کی صورت حال

ترمیم
شہر حسب نشانہ تعمیرکردہ بیوت الخلا
سورت 6,634
موربی 3,028
احمدآباد 22,562 (قریب الختم)
ماہی ساگر 3,028 (قریب الختم)

[1]

جہاں اثرات مرتب نہیں ہوئے

ترمیم

بھارت کے وہ علاقے جہاں سرکاری امداد جاری نہیں ہوئی اور اس مہم کا خاص اثر نہیں ہوا۔

صنعتیں اور عوامی شعبے کے ادارے

ترمیم

صفائی کی اس ملک گیر مہم کو صنعتوں اور عوامی شعبے کے اداروں کی جانب کافی پزیرائی ہوئی تھی۔ اس کی تفصیلات ذیل میں درج ہے:

اسٹیٹ بینک آف انڈیا

ترمیم

اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی حیدرآباد شاخ نے 2.19 کروڑ روپیوں کا عطیہ دیا تاکہ عادل آباد کے 53 سرکاری اسکوولوں میں 102 بیوت الخلا کی تعمیر ہو سکے۔ بینک ان سہولتوں کے رکھ رکھاؤ کی ذمے داری بھی دو سالوں کے لیے مسرس واک ہارٹ کے اشتراک سے اٹھانے کا اعلان کیا۔[2]

لارسن اینڈ ٹوبرو

ترمیم

لارسن اینڈ ٹوبرو نے ملک کے مختلف حصوں میں 5000 بیوت الخلا بنانے کا اعلان کیا۔[2]

بھارتی انٹرپرائزز

ترمیم

بھارتی انٹرپرائزز کے ترقیاتی ادارے بھارتی فاؤنڈیشن کو سو کروڑ روپیوں کا بجٹ فراہم ہوئے تاکہ لدھیانہ میں تین سال کے عرصے میں کئی عوامی بیوت الخلا کی تعمیر کی سکے۔[2]

ٹاٹا کنسلٹنسی سرویسیز

ترمیم

ٹاٹا کنسلٹنسی سرویسیز نے سو کروڑ کا وعدہ کیا تاکہ ملک کے دس ہزار لڑکیوں کے اسکولوں میں قضائے حاجت کی ضرورتوں کی تعمیر میں مدد کی جاسکے۔[2]

ویدانتا گروپ

ترمیم

لندن میں مقیم کمپنی ویدانتا گروپ نے راجستھان حکومت کے اشتراک سے چالیس ہزار بیوت الخلا بنانے کا اعلان کیا۔[2]

کارپوریشن بینک

ترمیم

منگلور میں اپنا صدرمقام رکھنے والے بھارت کے ملک گیر عوامی شعبے کے کارپوریشن بینک نے سو بیوت الخلا ایسے اسکولوں میں بنانے کا اعلان کیا جہاں یہ سہولتیں میسر نہ ہوں۔[2]

آئیل اینڈ نیچرل گیاس کمپنی

ترمیم

بھارت کی عوامی شعبے کی ہمہ قومی تیل اور قدرتی گیاس کی کمپنی آئیل اینڈ نیچرل گیاس کمپنی (مختصرًا او این جی سی) بھی اس مہم کا حصہ ہے۔ اس کا صدرمقام دہرادون میں ہے۔ کمپنی نے اس مہم کے لیے سو کروڑ روپیے مختص کیے۔ یہ پروگرام کی ابتدا اڑیسہ کے گنجام ضلع کے دو اسکولوں اور گجپتی ضلع کے آٹھ اسکولوں میں کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ دوسرے مرحلے کے لیے آندھرا پردیش، گجرات، تمل ناڈو، آسام اور تریپورہ سے دس اسکولوں کا انتخاب کیا گیا تھا۔[2]

گیاس اتھاریٹی آف انڈیا لیمیٹیڈ

ترمیم

گیاس اتھاریٹی آف انڈیا لیمیٹیڈ (مختصرًا گیل یا جی اے آئی ایل) بھارت میں مملکتی ملکیت کی سب سے بڑی گیاس سازی اور اس کی تقسیم کی کمپنی ہے۔ گیل نے اعلان کیا تھا کہ وہ ایک ہزار سے زیادہ بیوت الخلا ملک بھر میں بنائے گی جس میں لڑکیوں کے لیے علاحدہ سہولتوں کا خاص خیال رکھا جائے گا تاکہ خواتین کی شرح خواندگی کی گراوٹ کو روکا جاسکے۔ منصوبے کی تفصیلات اس طرح ہیں:

ضلع تعداد بیوت الخلا
جھابؤا ضلع، مدھیہ پردیش 310
کھوردا ضلع، اڑیسہ 243
نیاگڑھ ضلع، اڑیسہ 132
مشرقی گوداوری ضلع، آندھرا پردیش 336
کل 1021

[2]

کچھ اور عوامی شعبے کی اکائیاں

ترمیم
عوامی شعبے کی اکائی تعداد بیوت الخلا
نیشنل تھرمل پور کارپوریشن 240
پور فائنانس کارپوریشن راجستھان میں 72
ایس جے وی این ہماچل پردیش میں 27
پورگرڈ 90
نیشنل ہائیڈرو ایلیکٹریکل پاور کارپوریشن 50
نیوالی لیگنائٹ کارپوریشن، نیوالی تامل ناڈو میں 25
انڈین رینیوبل انرجی ڈیولپمنٹ ایجنسی (آئی آر ای ڈی اے) چھتیس گڑھ میں چار بیوت الخلا
نارتھ ایسٹرن ایلیکٹریک پاور کارپوریشن آسام میں چھ بیوت الخلا
کول انڈیا لیمیٹیڈ ملک بھر میں چار سو بیوت الخلا

[2]

سوچھ بھارت کوش

ترمیم

سوچھ بھارت کوش ایک مخصوص عطیہ ہے جو تجارتی اداروں کی سماجی ذمے داری کے تحت سوچھ بھارت بھارت ابھیان کے لیے دیا جاتا ہے۔ اس میں عام افراد اور اہل خیر حضرات سے بھی چندے جمع کیے جاتے ہیں۔ کمپنیوں کے قانون 2013ء کی دفعہ 135 کی ذیلی دفعہ (5) کے تجارتی اداروں کی سماجی ذمے داری سے ہٹ کر خرچ کی جانے والی رقم انکم ٹیکس قانون 1961ء کی دفعہ 80G کے تحت 100% چھوٹ رکھتی ہے۔ یہ 2015-16 کے جائزے کے سال اور آئندہ کے سالوں پر نافذ العمل ہے۔[3]

سوچھ بھارت کوش میں عطیہ دینے والے چند ادارے:[4]

نام رقم (بہ حساب کروڑ روپیے)
لارسن اینڈ ٹوبرو 60
بجاج گروپ 20
بھارت ہیوی ایلیکٹرانکس لیمیٹیڈ 20
ہندوستان ایروناٹکس لیمیٹیڈ 20
آئی ٹی سی 10
نیوکلیئر پاور کارپوریشن آف انڈیا 10
ایفکو 10
بامبے اسٹاک ایکسچینج 01

سوچھ بھارت مہم سے مشاہیر کی وابستگی

ترمیم
  •  
    کمل ہاسن نے 2014ء میں اپنی سالگرہ کے موقع پر چینائی کی مادھم بکم جھیل کی صفائی کا آغاز کیا۔ اس کام میں وہ اپنے رفاہی کلب نِرپانی اِیاکم کے رضاکاروں کے ساتھ شامل ہوئے۔ کلب نے تامل ناڈو کے 25 جھیلوں کو اپنانے اور ان کی صاف صفائی کا اعلان کیا۔
  •  
    امیتابھ بچن نے ممبئی کی سڑکوں پر 29 اکتوبر 2014ء کو ممبئی کی سڑکوں پر اپنی جھاڑو کی لکڑی سے صفائی کی تھی۔ اس موقع پر لی گئی تصاویر کو انھوں نے ٹویٹر پر پوسٹ کیا تھا۔ صفائی کی اس تقریب کا انعقاد نامور صعنت کار انیل امبانی کی جانب سے ہوا تھا۔
  •  
    سلمان خان نے کرجت میں ایک صفائی کی مہم کا آغاز 21 اکتوبر 2014ء کو کیا۔ اس موقع پر اس ان کے ساتھ ایک ٹیم تھی جس میں ایک اور اداکار نیل نتن مکیش بھی شامل تھے۔
  •  
    سابق بھارتی کرکٹ کھلاڑی سچن تندولکر نے ممبئی کی سڑکوں کی صفائی ایک جھاڑو سے 5 اکتوبر 2014ء کو کی تھی۔
  •  
    نامور صنعت کار انیل امبانی نے 8 اکتوبر 2014ء کو ممبئی کے چرچ گیٹ علاقے کی صفائی مہم میں حصہ لیا۔

  • بالی وڈ اداکار ریتیک روشن نے انیل امبانی کے ایما پر کچھ لوگوں کے گروہ کے ساتھ ممبئی کے جوہو علاقے کی صاف صفائی 26 اکتوبر 2014ء کو کی تھی۔ انھوں نے اپنے تجربے کو ٹویٹر پر اور لوگوں سے بانٹا۔ انھوں نے کہا:[5]
میں نے گشت کر کے رہنے والوں، چوکیداروں اور کام والوں سے جانا کہ کس طرح ہمارے سماج کو صاف رکھا جا سکتا ہے۔

مرکزی حکومت کے سرکاری اشتہارات

ترمیم
 
ودیا بالن

مرکزی حکومت کے زیادہ ترسوچھ بھارت اشتہارات (جن میں دیہی علاقوں میں بیت الخلاء پر زور دیا گیا ہے) میں ودیا بالن کو بروئے کار لایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ اشتہارات میں امیتابھ بچن کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔[6] توقع ہے کہ امیتابھ بچن اور پرینکا چوپڑا مفت میں ایک تشہیری فلم میں کام کریں گے جسے 2016ء میں جاری کیا جائے گا۔[7]

ریاستی حکومتوں کے سرکاری اشتہارات

ترمیم

مختلف ریاستی حکومتیں علاقائی شخصیات کو اس مہم میں بے داری لانے کے لیے استعمال کیے ہیں۔ اسی کے پیش نظر اڑیسہ حکومت نے گلوکار پرفلا کار، بین اقوامی شہرت یافتہ ریت کے مجمسہ ساز سدرشن پٹنایک، دوڑنے میں شہرت یافتہ انورادھا بسوال، خواتین کی مشہور شطرنج کھلاڑی پدمنی راوت اور آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کے ڈائریکٹر پروفیسر اے کے موہاپاترا شامل ہیں۔

مکمل طور صاف بھارت کے پچاس شہر

ترمیم

سوچھ بھارت ابھیان کا اہم مقصد یہ ہے کہ مارچ 2017ء تک مکمل طور پر صاف بھارت کے پچاس شہر تیار ہوں۔[8]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح "One Year of Swachh Bharat Mission", Employment News, 17-23 October 2015, page 32.
  2. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح "A Study on Corporate India activites towards Swachh Bharaat Abhiyan as part of CSR"،Dr N Sravanthi & Mrs G Bharathi, Osmania Journal of Management, ISSN 0976-4208, Volume XI, No. 4, اکتوبر-دسمبر 2015, Pp 27-36
  3. Swachh Bharat Kosh
  4. Business Line newspaper dated 14.10.15 P.1
  5. "آرکائیو کاپی"۔ 05 دسمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 جولا‎ئی 2016 
  6. Dear Big B and Vidya Balan, it’s compulsion, not choice, that makes people go without toilets - Firstpost
  7. Amitabh Bachchan, Priyanka Chopra may feature in a new Swachh Bharat Abhiyan campaign - The Economic Times
  8. Swachh Bharat Mission: Government plans to 'totally clean' 50 cities by March 2017 - The Economic Times