اشتیاق احمد
اشتیاق احمد (1944ء–2015ء) ایک معروف پاکستانی، بچوں کے ادیب تھے۔ انھوں نے 800 سے زائد جاسوسی ناول لکھے۔ وہ اردو میں سب سے زیادہ بچوں کے ناول لکھنے والے ادیب ہیں۔ ہر ماہ ناول لکھتے تھے۔ وفات کے وقت 15 ناول شائع ہونے کے لیے تیار تھے اور ایک ناول پر کام ہو رہا تھا۔ روزنامہ اسلام کے ساتھ شائع ہونے والے ہفت روزہ رسالہ بچوں کا اسلام کے وفات تک مدیر رہے، ہفت روزہ کے ساتھ 15 سال تک وابستہ رہے۔
اشتیاق احمد | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1944ء پانی پت، ہندوستان |
وفات | 17 نومبر 2015ء کراچی، پاکستان |
قومیت | پاکستانی |
عملی زندگی | |
دور | 1970–2015 |
صنف | جاسوسی ناول، بچوں کی کہانیاں |
موضوعات | حُب الوطنی اور اسلام پسندی |
پیشہ | ناول نگار، مصنف، مدیر |
کارہائے نمایاں | غار کا سمندر، جزیرے کا سمندر، وادیٔ مرجان |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | https://kitabdost.com/ |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی
ترمیم[1] 1944ء میں ہندوستان کے شہر پانی پت میں پیدا ہوئے۔ تقسیم پاک و ہند کے بعد ہجرت کر کے پاکستان کے شہر جھنگ میں قیام کیا۔
تعلیم
ترمیمایف ایس سی تک تعلیم حاصل کی۔ ان کی کہانی جو میری کہانی کے نام سے شائع ہوئی اس میں وہ کہتے ہیں کہ روشنی کا انتظام نہ ہونے کی صورت میں سڑک کنارے لگی لائٹوں سے علم سے استفادہ کرتا تھا۔
تخلیقات
ترمیمانہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز بچوں کے لیے مختصر کہانیاں لکھ کر کیا اور پھر اپنا پہلا ناول 1973 میں لکھا۔ [2]پہلی کہانی ہفت روزہ قندیل میں بڑا قد اور پہلا ناول پیکٹ کا راز وجہ شہرت بنا۔ جس دور میں آپ نے لکھنے کی ابتدا کی اس دور میں ٹارزن وغیرہ کے کردار کی حامل کہانیاں و ناول ہی مصنفوں کے تصنیفی میدان کا محور تھے، تاہم آپ نے ناولوں میں عالمی ریکارڈ پانے کے باوجود ان چیزوں سے اجتناب برتا۔ وہ 1970 سے 1990 کی دہائی میں مقبولیت کے عروج پر تھے جب پیپر پرنٹڈ ناول سب سے زیادہ پڑھے جاتے تھے۔
اشتیاق احمد نہ صرف ایک اچھے ادیب تھے بلکہ ایک اچھے انسان بھی تھے۔ وطن کے ساتھ وفاداری، مذہب اور فکرِ احترام انسانیت کا پیغام دیا۔ وہ پیغامات اس وقت کے بچوں کے قارئین کے ذہنوں میں ہمیشہ کے لیے محفوظ رہے۔[3] وہ اپنے انسپکٹر جمشید کے ناولوں، انسپکٹر کامران مرزا کے ناولوں اور شوکی برادرز کے ناولوں اور کبھی کبھی (خاص نمبر) اکثرتینوں کے مجموعہ کی وجہ سے مشہور تھے۔
وہ اپنے انسپکٹر جمشید کے ناولوں، انسپکٹر کامران مرزا کے ناولوں اور شوکی برادرز کے ناولوں اور کبھی کبھی (خاص نمبر) اکثرتینوں کے مجموعہ کی وجہ سے مشہور تھے۔
اس کے علاوہ وجہ شہرت مندرجہ ذیل جاسوسی ناول بنے:
جاسوسی ناول جن میں انسپکٹر جمشید سیریز بہت مشہور ہوئی۔ انکی انسپکٹر کامران مرزا سیریز بھی بات مشہور ہوئی.[2]
ان کی ذاتی ایجاد کردہ ناول سیریز میں شوکی برادردز کو بھی مقبولیت ملی۔
آخری عمر میں عمران سیریز پر بھی ایک ناول لکھا جس کا نام عمران کی واپسی (اشتیاق احمد) ہے۔
جاسوسی ناول
ترمیماشتیاق احمد نے جاسوسی ناولوں کے علاوہ خودنوشت اور بچوں کے لیے کہانیاں اور رسالے بھی لکھے مگر ان کی وجہ شہرت جاسوسی ناول ہی بنے۔
خاص نمبر
ترمیماشتیاق احمد بیک وقت تین سیریز پر مشتمل ناول لکھا کرتے تھے جن میں جمشید سیریز، کامران سیریز اور شوکی سیریز شامل تھیں۔ مہینے میں عموماً جمشید سیریز کے دو ناول، کامران سیریز اور شوکی سیریز کا ایک ناول شائع ہوتا تھا۔ چھ ماہ یا سال کے بعد ایک خاص نمبر آیا کرتا تھا جس میں انسپکٹر جمشید، انسپکٹر کامران اور شوکی برادران شامل ہوتے تھے اور یہ خاصہ ضخیم ناول ہوتا تھا۔ ذیل میں کچھ سب سے مشہورخاص نمبرز ہیں۔
جمشید سیریز
ترمیماشتیاق احمد کے جاسوسی ناولوں کی سب سے مقبول سیریز انسپکٹر جمشید سیریز ہے جس کے مرکزی کرداروں میں انسپکٹر جمشید، ان کے بچے محمود، فاروق، فرزانہ اور دوست خان رحمان، سائنس دان پروفیسر داؤد شامل ہیں۔
- جمشید سیریز کا آغاز 1972ء میں ناول "پیکٹ کا راز" سے ہوا جسے مکتبہ عالیہ نے شائع کیا۔
- اس کے بعد دو ناول "ان کے کارنامے"، "چھپا رستم" فیروزسنز نے شائع کیے۔
- شیخ غلام علی اینڈ سنز اور مکتبہ اقراء نے 1975ء سے 1980ء تک ناول چھاپے۔
- مکتبہ اشتیاق نے 1980ء سے 1983ء تک جمشید سیریز کے ناول چھاپے۔
- اشتیاق پبلی کیشنز نے دسمبر 1983ء سے نومبر 1995ء تک ناول شائع کیے۔
- انداز پبلی کیشنز نے دسمبر 1995ء سے جولائی 1988ء تک ناول شائع کیے۔
- انداز بک ڈپو نے اگست 1988ء سے فروری 2002ء تک ناول شائع کیے۔
- اٹلانٹس پبلی کیشنز نے جولائی 2003ء سے 2020ء تک ناول شائع کیے۔
- ایم آئی ایس پبلشرز نے مئی 2006ء سے جنوری 2007ء تک ناول شائع کیے۔
- ادارہ مطبوعات طلبہ نے دسمبر 2016ء میں ناول شائع کیے۔
فہرست ناول
ترمیمناول | ناشر | سال اشاعت |
---|---|---|
پیکٹ کا راز | مکتبہ عالیہ | 1972ء |
ان کے کارنامے | فیروزسنز | 1974ء |
وفات
ترمیماشتیاق احمد 17 نومبر 2015 کو لاہور واپس جاتے ہوئے کراچی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر انتقال کر گئے۔ وہ کراچی ایکسپو سینٹر میں منعقدہ کراچی انٹرنیشنل بک فیئر میں شرکت کے بعد جہاز میں سوار ہونے کا انتظار کر رہے تھے۔ ان کی موت کی وجہ ایک سنگین دل کا دورہ تھا۔ ان کے پسماندگان میں ان کی اہلیہ، پانچ بیٹے اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔[1] وہ اپنے آبائی گاؤں جھنگ ہی میں مدفون ہیں۔
خراج تحسین
ترمیممکتبہ کتاب دوست کی ویب سائٹ سے انکے ناول آن لائن بھی ڈاؤن لوڈ کی جا سکتے ہیں.[4]کتاب دوست ویب سائٹ جو 2020 میں شہزاد بشیر نے اشتیاق احمد کے ناولوں کے حوالے سے ڈیویلپ کی۔
اشتیاق احمد سے متاثر اور انہیں اپنا روحانی استاد ماننے والے جاسوسی ناول نگار شہزاد بشیر نے 17 نومبر 2021 کو ایک ناول ؔشعاعوں کا ہنگامہ" خراج تحسین کے طور پر اشتیاق احمد کیلئے لکھا اور پھر اسی ناول سے مکتبہ کتاب دوست کا بھی آغاز کیا جس سے اب تک نومبر میں 80 ناول شائع ہوچکے ہیں۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ [https://www.dailyread1.com/2023/05/blog-post_27.html آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ dailyread1.com (Error: unknown archive URL)
- ^ ا ب Farrukh Kamrani (2015-11-21)۔ "The lost world of Ishtiaq Ahmed"۔ The Express Tribune (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 نومبر 2024
- ↑ "Ishtiaq Ahmad: Style, Themes, Khas Numbers, Mini Khas Numbers, Medium Khas Numbers, Shoki Series, and a List of Books by Author Ishtiaq Ahmad"۔ www.paperbackswap.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 نومبر 2024
- ↑ "Ishtiaq Ahmed Novels Archives"۔ KITAB DOST .COM (بزبان انگریزی)۔ 2024-07-20۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 نومبر 2024