اعلانِ بالفور برطانوی حکومت کی صیہونی یہودیوں سے ایک خفیہ معاہدے کی توثیق تھی جس کا تعلق پہلی جنگِ عظیم کے بعد سلطنتِ عثمانیہ کے ٹکڑے کرنے سے تھا۔ یہ بعد میں سامنے آ گیا۔ اس اعلان کی علامت برطانوی دفترِ خارجہ کے ایک خط کو سمجھا جاتا ہے جو 2 نومبر 1917ء کو آرتھر جیمز بالفور (سیکریٹری خارجہ) نے صیہونیوں کے نام لکھا تھا۔ اس خط میں برطانیہ نے صیہونیوں کو اس بات کا یقین دلایا ہے کہ وہ فلسطین کی سرزمین میں ایک یہودی ریاست کے قیام میں بھر پور اور عملی مدد دیں گے۔ خط میں یہ بھی بتایا گیا کہ اس معاہدہ کی توثیق برطانوی کابینہ کے ایک خفیہ اجلاس میں 31 اکتوبر 1917ء کو ہو چکی ہے۔[1] اسی اعلان کے تحت اسرائیل کا قیام عمل میں آیا۔

تفصیل

ترمیم

یہ معاہدہ، اعلان اور خط دو یہودیوں حاییم وائزمین (جو بعد میں اسرائیل کا پہلا صدر بنا) اور ناہوم سوکولو کی متواتر کوششوں کا نتیجہ تھا جو لندن میں صیہونی یہودیوں کے نمائندے تھے۔ ان کی خواہش تھی کہ فلسطین کے دس لاکھ لوگوں کو وہاں سے نکال کر وہاں ایک یہودی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے۔ یہ اعلان بعد میں نہ صرف ترکی کے ساتھ ایک معاہدہ کا حصہ بھی بنا جب ترکی جنگِ عظیم اول ہار گیا بلکہ اس کو خفیہ طور پر وائزمین نے کچھ عربوں سے بھی منوایا جو اس زمانے میں اقتدار کی شدید ہوس میں مبتلا تھے اور اس کے لیے سلطنتِ عثمانیہ کے خاتمے سمیت کچھ بھی کرنے کو تیار تھے۔

خط کا متن

ترمیم
 
بالفور کے خط کا عکس

برطانیہ کے اس وقت کے سیکریٹری خارجہ آرتھر جیمز بالفور کے خط کے متن کا اردو ترجمہ کچھ یوں ہے :

دفترِ خارجہ
2 نومبر 1917ء
محترم روتھشیلڈ
مجھے شاہ برطانیہ کی طرف سے آپ کو بتاتے ہوئے ازحد خوشی ہو رہی ہے کہ درج ذیل اعلان صہیونی یہودیوں کی امیدوں کے ساتھ ہماری ہمدردی کا اظہار ہے اور اس کی توثیق ہماری کیبینیٹ بھی کر چکی ہے :
"شاہ برطانیہ کی حکومت فلسطین میں ایک یہودی ریاست کے قیام کی حامی ہے اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے اپنی ہر ممکن صلاحیت کو بروئے کار لائے گی مگر اس بات کو مدِ نظر رکھا جائے کہ فلسطین کی موجودہ غیر یہودی آبادی (مسلمان اور مسیحی) کے شہری و مذہبی حقوق یا دوسرے ممالک میں یہودیوں کی سیاسی حیثیت کو نقصان نہ پہنچے۔ "
میں بہت ممنون ہوں گا اگر اس اعلان کو صہیونی فیڈریشن کے علم میں بھی لایا جائے۔
آپ کا مخلص
آرتھر جیمز بالفور

متعلقہ مضامین

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. اعلانِ بالفور (Balfour Declaration) . انسائکلو پیڈیا بریٹانیکا