اقبال بانو
کلاسیکی موسیقی خصوصا غزل کی بہترین گلوکارہ۔ دہلی میں 1927میں پیدا ہوئیں۔ پاکستان بننے کے بعد لاہور آئیں اور بعد میں ملتان آکر مستقل سکونت اختیار کی۔
اقبال بانو | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 27 اگست 1928[1] دہلی |
وفات | 21 اپریل 2009 (81 سال)[1] لاہور |
شہریت | ![]() ![]() ![]() ![]() |
فنکارانہ زندگی | |
آلہ موسیقی | صوت |
پیشہ | گلو کارہ |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
اعزازات | |
![]() |
|
ویب سائٹ | |
IMDB پر صفحات[2] | |
درستی - ترمیم ![]() |
گلوکاریترميم
اقبال بانو کے فن نے برسوں پہلے آل انڈیا ریڈیو کے دہلی سٹیشن میں پہلا اظہار پایا۔ 1939 میں اس نو عمر گلوکارہ نے ایک پاکستانی زمیندار سے شادی کر لی لیکن فن سے اپنا رابطہ ختم نہ کیا۔
فلمترميم
فلموں کے لیے شہر آفاق نغمے گائے جس میں خصوصی طور پر یہ دو نغمے بہت زیادہ مشہور ہوئے
تُو لاکھ چلے ری گوری تھم تھم کے
پائل میں گیت ہیں چھم چھم کے
اور پھر:
الفت کی نئی منزل کو چلا تو باہیں ڈال کے باہوں میں
دِل توڑنے والے دیکھ کے چل ہم بھی تو پڑے ہیں راہوں میں
نیم کلاسیکیترميم
سن پچاس کے عشرے میں اقبال بانو نے پاکستان کی نو زائیدہ فلم انڈسٹری میں ایک پلے بیک سنگر کے طور پر اپنی جگہ بنالی تھی لیکن اُن کا طبعی رجحان ہلکی پھلکی موسیقی کی بجائے نیم کلاسیکی گلوکاری کی طرف رہا۔ ٹھمری اور دادرے کے ساتھ ساتھ انھوں نے غزل کو بھی اپنے مخصوص نیم کلاسیکی انداز میں گایا۔
فیضترميم
دورِ ضیاالحق کے آخری دِنوں میں فیض کی نظم ’لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے ‘ ان کا ٹریڈ مارک بن چکی تھی اور ہر محفل میں اس کی فرمائش کی جاتی تھی۔ یہ سلسلہ ان کی وفات سے چند برس پہلے تک جاری رہا۔ فیض میلے کے موقع پر لاہور میں ایک بڑے اجتماع کے سامنے انھوں نے یہ نظم گائی توعوام کے پُر شور نعرے بھی اس نغمے کا ایک ابدی حصّہ بن گئے۔
حوالہ جاتترميم
- ^ ا ب ڈسکوجس آرٹسٹ آئی ڈی: https://www.discogs.com/artist/2838049 — بنام: Iqbal Bano — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ ربط : انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس آئی ڈی — اخذ شدہ بتاریخ: 2 اگست 2019