اقبال باہو
اقبال باہو یا محمد اقبال (ولادت: 4 ستمبر 1944ء - وفات: 24 مارچ 2012ء) پاکستانی صوفی اور لوک گلوکار تھے۔[2] انھیں اب بھی جنوبی ایشیا کے سب سے زیادہ بااثر لوک گلوکاروں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔[3] وہ پنجابی لوک گیت گانے میں مہارت رکھتے تھے اور انھیں پنجاب کی تمام لوک داستانیں ازبر تھیں۔ اقبال باہو کو 2008ء میں تمغائے امتیاز سے نوازا گیا تھا۔[3]
اقبال باہو | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 4 ستمبر 1944ء گورداسپور |
وفات | 24 مارچ 2012ء (68 سال)[1] لاہور |
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
پیشہ | گلو کار |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی اور کیریئر
ترمیماقبال باہو 1944ء میں برطانوی ہند کے صوبے پنجاب کے گرداسپور، ميں بطور محمد اقبال پیدا ہوئے تھے۔ کا ان خاندان 1947ء میں تقسیم کے بعد پاکستان ہجرت کر گیا اور لاہور میں آباد ہو گیا۔ اقبال نے ایک بینکر کی حیثیت سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ انھوں نے 1971ء سے 1997ء تک نیشنل بینک آف پاکستان کے لیے کام کیا، لیکن صوفی موسیقی میں انھوں نے شہرت اور پہچان بنائی۔ باہو نے اپنے گلوکاری کیریئر کا آغاز 1964ء میں ریڈیو پاکستان، لاہور سے کیا تھا۔[4]
اقبال باہو نے اپنی زندگی میں دنیا بھر میں کنسرٹ پرفارمنس کیا۔ انھوں نے 1992ء میں بی بی سی بش ہاؤس، لندن میں میں بھی پیش کش کی تھی۔[2]
محمد اقبال کے اندر سلطان باہو کے کلام کی بوٹی یوں لگی کہ اس کی مشک نے محمد اقبال کو اقبال باہو کر دیا۔ 1974ء میں انھوں نے پہلی بار ریڈیو پاکستان کراچی اور پاکستان ٹیلی ویژن کراچی سینٹر سے اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور یوں ان کی دھوم ملک کے طول و عرض میں پھیل گئی۔ اقبال باہو کی آواز کو گلی گلی اور گاؤں گاؤں تک پہنچانے میں ستر کے عشرے میں بپا ہو نے والے ’کیسٹ انقلاب‘ کا بڑا ہاتھ ہے۔ 1980ء کے آس پاس کیسٹوں کی بدولت اقبال باہو کی آواز پاک و ہند کے گوشے گوشے میں پہنچ چکی تھی۔ 1980ء ہی کے زمانے میں انھوں نے ٹیلی ویژن کے مشہور سیریل ’وارث‘ میں بھی کام کیا تھا اور ان کی شہرت میں اس کردار کا بھی بڑا دخل ہے۔ انھوں نے ہیر کی معروف طرز میں ایک جدت پیدا کرکے اہل فن سے بہت داد بھی حاصل کی لیکن جس کلام نے انھیں سارے بر صغیر میں متعارف کرایا وہ حضرت سلطان باہو کا کلام تھا۔ محمد اقبال، باہو کا کلام اتنا ڈوب کر گاتے تھے کہ ان کے مداحوں نے ان کانام ہی اقبال باہو رکھ دیا۔
وفات
ترمیماقبال باہو 24 مارچ 2012ء کو 68 برس کی عمر میں لاہور میں دورہ قلب کی وجہ سے وفات پا گئے اور اگلے دن لاہور کے میانی صاحب قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ ان کے خاندان میں ان کی اہلیہ، 3 بیٹیاں اور 2 بیٹے شامل ہیں۔[5]
ایوارڈ
ترمیم- تمغائے امتیاز، 2008ء [3]
- سلطان باہو ایوارڈ
- پی ٹی وی ایوارڈ
- گریجویٹ ایوارڈ
- بابا فرید ایوارڈ
- حضرت سلطان باھو ایوارڈ
- بین الاقوامی صوفی فیسٹیول ایوارڈ
- ریڈ کریسنٹ ایوارڈ
- چھٹا پی ٹی وی قومی ایوارڈ
- نگار ایوارڈ
- کلام باہو ایوارڈ
- اسٹیٹ لائف انشورنس ایوارڈ، کویت
- اسٹیٹ لائف انشورنس آف پاکستان ایوارڈ، کویت
- پاکستان نیشنل آرگنائزیشن ایوارڈ، کویت
- ورلڈ پرفارمنگ ایوارڈ
- ہرف و آواز ایوارڈ
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Sufi singer Iqbal Bahu passes away — اخذ شدہ بتاریخ: 12 اگست 2012
- ^ ا ب Folk singer Iqbal Bahu died BBC News, Published 24 مارچ 2012. اخذکردہ بتاریخ 14 دسمبر 2017
- ^ ا ب پ Sufi singer Bahu dies آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ nation.com.pk (Error: unknown archive URL) The Nation (newspaper)، Published 25 مارچ 2012. اخذکردہ بتاریخ 14 دسمبر 2017
- ↑ https://www.dawn.com/news/705278
- ↑ Sufi singer Iqbal Bahu passes away آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ nation.com.pk (Error: unknown archive URL) The Nation (newspaper)، Published 24 مارچ 2012. اخذکردہ بتاریخ 14 دسمبر 2017