الرخ زونگلی
مارٹن لوتھر کی وفات کے بعد اصلاحِ کلیسیا کا کام جاری رہا۔ اصلاح کی اہم ذمہ داری کا بوجھ اٹھانے والوں میں سے ایک الرخ زونگلی تھا جو سوئٹزر لينڈ کا رہنے والا تھا۔
الرخ زونگلی | |
---|---|
(جرمن میں: aleman) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (سوس جرمن میں: Ulrich Zwingli) |
پیدائش | 1 جنوری 1484[1][2] وائلڈ ہاؤس |
وفات | 11 اکتوبر 1531 (47 سال)[2] کیپل ایم البس |
وجہ وفات | لڑائی میں شہید ہوئے |
شہریت | ![]() |
زوجہ | آنا رینہارٹ |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ ویانا جامعہ بازیل |
پیشہ | الٰہیات دان[3]، مترجم، قس، مصنف |
پیشہ ورانہ زبان | لاطینی زبان، جرمن[4] |
عسکری خدمات | |
دستخط | |
درستی - ترمیم ![]() |
حالات زندگیترميم
1484ء میں پیدا ہوا۔ مذہبی تعلیم حاصل کرنے کے بعد کیتھولک پادری بنا۔ ایک دفعہ روم گیا تو کلیسیا کی ابتر حالت اس پر عیاں ہو گئی۔ اس مسیحی مذہب کی اصلاح کا عزم بالجزم کر لیا۔ سوئٹزر لینڈ واپس آکر تقاریر کے ذریعہ کلیسیا کی ابتر حالت کو عوام پر آگاہ کرنے لگا۔ اس طرح کیتھولک فرقہ کے پیروؤں کے خلاف جنگوں کا سلسلہ کر دیا۔ انہی جنگوں میں 1531ء میں وفات پا گیا۔
منفرد عقائدترميم
وہ لوتھر کے مقابلہ میں زیادہ متشدد تھا۔ اس نے بائبل کی تعلیم پر عمل کرنے اور اسے زندگی کے ہر شعبہ میں راہنما قرار دینے پر بہت زور دیا۔ عشائے ربانی کے بارے میں اس کا یہ عقیدہ تھا کہ اس کے ذریعے اس قربانی کا اعادہ نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس کی یاد تازہ کی جاسکتی ہے۔ اس نے کلیسیا کے نظام کو جمہوری بنیادوں پر قائم کیا۔ حکومت کے عمال کے لیے سیدنا مسیح کی تعلیمات پر عمل کرنا لازمی قرار دیا اور کہا کہ اگر کوئی عامل سیدنا مسیح کی تعلیم کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کو اس کے عہدہ سے معزول کر دینا چاہیے۔ اس نے پادریوں کی شادی پر زور دیا اور پادری صاحبان کی شادی نہ کرنے کو ایک بدعت قرار دیا اور کہا کہ اس کا مسیحی مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔ خاص کر مقدسہ مریم اور سیدنا یسوع کی مورتیوں کو خلاف قانون قرار دیا۔ ہر قسم کے جلوس، تہوار اور تقریبات کی مخالفت کی۔[5]
حوالہ جاتترميم
- ↑ Merkedager — ناشر: Biblioteksentralen — ISBN 82-7022-061-2
- ^ ا ب http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb119297669 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: Bibliothèque nationale de France — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ ربط : https://d-nb.info/gnd/118637533 — اخذ شدہ بتاریخ: 24 جون 2015 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb119297669 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: Bibliothèque nationale de France — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ مذاہب عالم کا تقابلی مطالعہ از پروفیسر چودھری غلام رسول چیمہ، صفحہ 533، علمی کتاب خانہ، لاہور۔ 1986ء