audio speaker iconمارٹن لوتھر  (10 نومبر 1483ء18 فروری 1546ء) جرمن راہب، پادری اور الٰہیات دان تھا۔[1] سولہویں صدی میں پاپائیت کے خلاف اٹھنے والی تحریکوں میں جس شخص نے انقلابی روح پھونکی، وہ مارٹن لوتھر تھے۔

مارٹن لوتھر
لوتھر کی 1533ء کی ایک تصوراتی تصویر
پیدائش10 نومبر 1483(1483-11-10)
ایسلیبن، مقدس رومی سلطنت
وفات18 فروری 1546(1546-20-18) (عمر  62 سال)
ایسلیبن، مقدس رومی سلطنت
پیشہراہب، پادری، الٰہیات دان
شریک حیاتکترینا وون بورا
اولادہانس، ایلزبتھ لوتھر، مگدالینا لوتھر، مارٹن، پال لوتھر، مارگریٹ
متاثر شخصیاتپولس, اگستین
مؤثر شخصیاتفلپ مالانچتھن، لوتھریت، جان کالون، کارل بارتھ
دستخط

مارٹن لوتھر کا نظریہ شیطان اپنے عہد کی پیداوار ہے۔ اس نے ہر جگہ پر شیطان کو دیکھا اور متواتر اس کے ساتھ نبرد آزما رہا اور خدا پر ایمان کے ساتھ اسے شکست دی۔ اس نے پوپ کو مجسم شیطان یا مخالف مسیح (دجال)، جبکہ کاتھولک کلیسیا کو شیطان کی بادشاہت قرار دیا۔

ابتدائی زندگی

ترمیم

لوتھر جرمن ریاست سکسنی (Saxony) میں کے ایک غریب گھرانے میں 10 نومبر 1483ء کو پیدا ہوئے۔

تعلیم

ترمیم

غربت کی وجہ سے اُن کے گھر والے اُن کے تعلیمی اخراجات پورے نہیں کر سکتے تھے۔ اس لیے انھوں نے خود کماکر تعلیم حاصل کرنے کا ارادہ کیا اورقانون کی تعلیم حاصل کی

راہب

ترمیم

قانون کی تعلیم مکمل کرکے انھوں نے مذہب کی طرف توجہ دی اور وہ پادری کے عہدے پر فائز ہوئے

یورپ کا دورہ

ترمیم

پادری بننے کے بعد انھوں نے یورپ کا دورہ کیا اور ٹولر کی وغیرہ تصانیف سے بے حد متاثر ہوئے۔ اس سفر نے ان پر یہ واضح کر دیا کہ یورپ روحانی پیشوائی کا اہل نہیں ہے اور پاپائیت ان کے مذہب کے خلاف ہے۔

پاپائیت کی مخالفت

ترمیم

دورے سے واپس آتے ہی انھوں نے پوپ کی شدید مخالفت شروع کردی۔ انھوں نے معافی نامے کو باطل قرار دیا اور کلیسیا کی طرف سے ہونے والے تمام مظالم کے خلاف آواز بلند کی۔21 اکتوبر 1517 کا دن نہ صرف مارٹن لوتھر بلکہ مسیحیت کی تاریخ کا اہم ترین دن ہے،اس دن لوتھر نے باقاعدہ طور پر پوپ کے خلاف بغاوت کا اعلان کیا۔ جرمنی کے شہر وٹن برگ (Wittenberg)کے گرجے کی دیوار پر لاطینی زبان میں طویل عبارت لکھ کر آویزاں کردی جس میں پوپ کے معافی نامہ دینے کے اختیار پر شدید تنقید کی گئی تھی۔ اس زمانے کے پوپ لیو دہم (1521-1475) تھے جو مارٹن کی اس بغاوت سے بے خبر نہیں تھے۔ انھوں نے لوتھر کو ایک فتنہ قرار دیتے ہوئے ان کے اکتالیس عقائد کو باطل قرار دیا اورعوام سے ان کی کتابیں جلادینے کی اپیل کی۔ اس سلسلے میں لوتھر کو علماءکے سامنے طلب کیا گیا لیکن لوتھر اپنے خیالات پر ڈٹے رہے اور اپنے موقف سے ہٹنے پر کسی صورت راضی نہ ہوئے۔ چونکہ اب لوتھر کے حامیوں کی تعداد ہزاروں کی تھی جن میں کئی شہزادے بھی شامل تھے اس لیے انھیں سخت سزا دینا ممکن نہ تھا۔ تاہم انھیں ایک سال کے لیے قید کیا گیا۔[2]

بائبل کا جرمنی میں ترجمہ

ترمیم

اپنی ایک سالہ قید میں انھوں نے بائبل کا جرمنی زبان میں ترجمہ کیا۔

پروٹسٹنٹ فرقے کا آغاز

ترمیم

لوتھر کی تحریک کی وجہ سے مسیحیت پروٹسٹنٹ اور کاتھولک میں تقسیم ہو گئی۔ پروٹسٹنٹ فرقہ جدید رحجان کا حامل تھا،لوتھر کا اگرچہ 1546 میں انتقال ہو گیا لیکن ان کی تحریک کا اثر ان کے بعد بھی کافی عرصہ قائم رہا۔ مسیحیت میں مذہبی اصلاحی تحریک کے حامیوں کی تعداد بڑھتی چلی گئی۔ لوتھر کے بعد اس اصلاحی کام کو زونگلی، جان کالون اور جان ناکس نے آگے بڑھایا۔

مارٹن لوتھر اور اقبال

ترمیم

علامہ اقبال نے اس کا ذکر اپنی بیاض میں کیا ہے جبکہ بالِ جبریل میں آپ نے یوں یاد کیا ہے:

دیکھ چکا المنی‘ شورشِ اصلاحِ دیں

جس نے نہ چھوڑے کہیں نقشِ کہن کے نشاں[3]

وفات

ترمیم

مارٹن لوتھر نے 18 فروری 1546ء کو وفات پائی۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Plass, Ewald M. "Monasticism," in What Luther Says: An Anthology. St. Louis: Concordia Publishing House, 1959, 2:964.
  2. "jمذاہب عالم پروگرام:ماڈیول 1:صفحہ60"۔ 20 اکتوبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 نومبر 2013 
  3. (تحریر و تحقیق: میاں ساجد علی‘ علامہ اقبال سٹمپ سوسائٹی

بیرونی روابط

ترمیم