عزیز باللہ
ابو منصور نزار العزیز باللہ دولت فاطمیہ کا پانچوں خلیفہ اور اسمعیلیوں کا پندرواں امام 365ھ تا 386ھ
| ||||
---|---|---|---|---|
(عربی میں: العزيز بالله الفاطمي) | ||||
دور حکومت | 975 – 996 | |||
معلومات شخصیت | ||||
پیدائش | 10 مئی 955 مہدیہ |
|||
وفات | 14 اکتوبر 996 قاہرہ |
|||
شہریت | دولت فاطمیہ | |||
مذہب | اہل تشیع | |||
اولاد | حاکم بامراللہ ، ست الملک | |||
والد | معز لدين الله | |||
والدہ | ؟ | |||
خاندان | فاطمی | |||
نسل | الحاکم بامراللہ | |||
دیگر معلومات | ||||
پیشہ | امام | |||
پیشہ ورانہ زبان | عربی | |||
درستی - ترمیم |
معز کی وفات کے بعد اس کا بیٹا نزار جس کی کنیت ابو منصور اور لقب عزیز باللہ تھی۔ یہ اپنے باپ معز کے ساتھ مصر آیا اور اسے ولیعہد بنا دیا گیا۔ کیوں کہ 364ھ میں اس کے بڑے بھائی عبد اللہ جو ولی عہد تھا انتقال ہو گیا تھا ۔
نسب پر شکوک
ترمیماس کی حکومت کے زمانے میں پھر نسب کا سوال اٹھایا گیا۔ اسے منبر پر ایک رقعہ میں چند اشعار لکھے ہوئے تھے جس کا خلاصہ یہ تھا کہ ہمیں تمھارے نسب پر شک ہے اگر تم عباسی خلیفہ کی طرح اپنا نسب واضح کرو، ورنہ عام لوگوں میں شامل ہوجاؤ۔ اس واقع سے ظاہر ہے کہ مصر کے لوگوں کو بنو فاطمہ کے باطنی یا شیعی عقائد سے کوئی ہمدردی نہیں تھی ۔
بلاد مغرب میں بغاوتیں
ترمیمقبیلہ زناتہ فاطمیہ کی نسبت بنو امیہ کی طرف زیادہ مائل تھا۔ اس لیے بلاد مغرب کے اکثر والیوں نے بنو فاطمہ سے بغاوت کر کے اندلس کے اموی خلیفہ ہشام کی ماتحتی قبول کرلی۔ اگرچہ انھیں اموی خلیفہ سے زیادہ مدد بھی نہیں ملتی تھی۔ معزز نے یوسف بلکین کو بلاد مغرب کی ولایت دی تھی۔ عزیز نے اسے طرابلس الغرب کا بھی حاکم بنادیا اور اس کو سیف العزیز کا خطاب بھی دیا۔ یوسف بلکین نے ایک بڑا لشکر تیار کیا اور ان کے خلاف کراوائی کی اور ان والیوں کو ایسا پسپا کیا کہ انھوں نے جاکر سبتہ میں پناہ لی۔
بلکین کے مرنے کے بعد اس کا بیٹا منصور والی بن گیا حاکم بن گیا۔ اس نے آہستہ آہستہ خود مختیاری حاصل کرکے کاتب عبد اللہ بن محمد قتل کر دیا۔ کیوں کہ منصور کو خوف ہو کہ کہیں عبد اللہ اس کی جگہ چھین نہیں لے۔ اس پر عزیز نے اپنے داعی ابو الفہیم کو قبیلہ کتامہ کی طرف روانہ کیا یہ اس قبیلہ کے ساتھ مل کر منصور کو معزول کرے، جس کے ساتھ ضہاجی قبیلہ ہو گیا ہے۔ منصور نے شہر سطیف پر جو کتامیوں کا مرکز تھا حملہ کر کے ان کی قوت کو ٹور دیا اور ابو الفہیم اور عزیز کے دوسرے داعیوں کو قتل کر دیا۔ عزیز نے منصور کو تحفے بھیج کو اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کی۔ مگر ناکام رہا ۔
بلاد شام
ترمیممعز افتگین سے لڑنے کی تیاری کر رہا تھا کہ اس نے وفات پائی اس سے افتگین کی ہمت بڑھ گئی اس نے نے قوت پکڑ لی تھی اس کے خلاف معز نے کروائی کرنا چاہتا تھا لیکن موت نے اس کو مہلت نہیں دی۔ افتگین نے دمشق کے بعد شام کے ساحلی شہروں کو جو بنو فاطمہ کے قبضہ میں تھے، انھیں بھی فتح کرنے کی کوشش کی۔ جس پر عزیز نے جو ہر کو ایک لشکر کے ساتھ اس کے خلاف کارروائی کے لیے مقرر کیا۔ جوہر نے دمشق کا محاصرہ کر لیا۔ اس پر افتگین نے قرامطہ سے مدد طلب کی اور بحرین کے شہر الاحسار سے حسن قرمطی کو بلوا لیا۔ دمشقی اور قرمطہ کی مشترکہ فوج نے جب کارروائی کی تو جوہر کو پیچھے ہٹنا پڑا اور جوہر عسقلان تک ہٹنے پر مجبور ہو گیا۔ مجوراً جوہر واپس ہو گیا اب عزیز نے خود اسے مقابلے میں میدان میں آگیا۔ لیکن عزیز کے حملے ان مشترکہ فوج کو شکست دینے میں ناکام رہے۔ عزیز افتگین سے صلح کرنا چاہتا تھا، لیکن حسن قرمطی اس کو صلح سے روکا، آخر عزیز کی فوجوں نے افتگین کے قلب پر حملہ کیا تو افتگین اور حسن قرامطی کے قدم اکھڑ گئے اور افتگین گرفتار اور عزیز نے اس کے ساتھ اچھا سلوک کر دیا ۔
شام کے علاقہ میں حلب کے والی لولو نے بغاوت بھی کردی، جب اس کے خلاف عزیز نے مہم بھیجی تو اس نے اپنی مدد کے لیے بازنطنینوں بلا لیا۔ بازنطینوں نے اس وقت انطاکیہ پر قبضہ کر رکھا تھا اور اسے ڈر تھا کے حلب کے بعد فاطمی انطاکیہ چھین لیں گے۔ اس لیے بسیل خود مدد کو آگیا۔ فاطمی پیچھے ہٹ گئے اور عزیز خود ہی اس کے مقابلے کے روانہ ہوا لیکن راستہ میں قولنج سے 386ھ اس کا انتقال ہو گیا ۔
وزیر
ترمیم367ھ میں عزیز نے یعقوب بن کلس کو وزیر بنایا۔ یہ پہلا شخص تھا جو عہد فاطمی میں وزیر کہلایا۔ عزیز سے بیشتر سب سے بڑا سیاسی عہدہ امام کا اول مدگار واسطہ کہلاتا تھا ۔
ترکوں کی فوج میں بھرتی
ترمیمفاطمی سلطنت کا قیام بربری فوج کی مدد سے ہوا تھا۔ لیکن جوں جوں وقت کے ساتھ یہ لوگ اعتدال سے بھٹک کر استبداد کی گھاٹی جا پنچے۔ عزیز نے محسوس کیا کہ بربری اب بھروسے کے قابل نہیں رہے تو اس نے ترک اور ویلم کی ایک فوج تیار کرنے کی کوشش کی اور اپنے وزیر یعقوب کو حکم دیا کہ زیادہ سے زیادہ ترکی اور ویلمی غلام خرید کر فوج میں بھرتی کرے ۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ ڈاکٹر زاہد علی۔ تاریخ فاطمین مصر
عزیز باللہ پیدائش: 9 مئی 955ء وفات:
| ||
شاہی القاب | ||
---|---|---|
ماقبل | فاطمی خلیفہ 21 دسمبر 975ء– 13 اکتوبر 996ء |
مابعد |