الہام امین زادہ ( فارسی: الهام امین‌زاده‎ ; پیدائش 1964ء) ایک ایرانی ماہر تعلیم، قانون ساز اور شہریت کے حقوق میں صدر حسن روحانی کی سابق معاون ہیں۔ وہ پہلے قانونی امور میں نائب صدر تھیں۔

الہام امین زادہ
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1964ء (عمر 59–60 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شیراز   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ایران   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت جناح اصول گرایان   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ گلاسگو   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نوکریاں جامعہ تہران   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی اور تعلیم

ترمیم

امین زادہ 1964ء میں پیدا ہوئیں [1] انھوں نے 1997ء میں گلاسگو یونیورسٹی سے قانون میں پی ایچ ڈی کی [2] ان کے پی ایچ ڈی کے مقالے کا عنوان ہے "اقوام متحدہ اور بین الاقوامی امن و سلامتی: ایک قانونی اور عملی تجزیہ"۔

عملی زندگی

ترمیم

امین زادہ نے تہران یونیورسٹی میں قانون کے اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر کام کیا اور ان کی خصوصیت بین الاقوامی عوامی قانون، توانائی کے قانون اور انسانی حقوق کے شعبوں میں ہے۔ [3] انھوں نے اسکول آف انٹرنیشنل ریلیشنز، علامہ طباطبائی یونیورسٹی اور امام صادق یونیورسٹی میں بھی پڑھایا۔ [4] انھوں نے 2004ء سے 2008ء تک مجلس کی ساتویں مدت میں بطور قانون ساز خدمات انجام دیں۔ [4] وہ مجلس کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کی نائب سربراہ تھیں۔

انھیں 11 اگست 2013ء کو ایرانی صدر حسن روحانی نے قانونی امور کے لیے نائب صدر مقرر کیا تھا جب حسن روحانی نے ایرانی معاشرے میں خواتین کی شمولیت کی حمایت کا وعدہ کیا تھا۔

ںظریات

ترمیم

الہام کے مطابق پرتشدد خیالات مسلم دنیا کے لیے سب سے بڑا مسئلہ ہے اور دشمنوں کے ساتھ بعض مسلم ریاستوں کے اتحاد کے پیچھے ان کی جہالت کار فرما ہے۔ دشمنوں کے ساتھ بعض نام نہاد اسلامی ممالک کے اتحاد سے دشمنان اسلام مسلم دنیا کے مالی وسائل کو لوٹ رہے ہیں اوریہ مسلم ریاستیں دیگر مسلم ممالک کو اسی راہ پر چلانے کی خواہش رکھتے ہیں۔تکفیری دہشت گردوں کے تشدد اورجرائم پر بعض ممالک کا رویہ افسوس ناک ہے اوریہ لوگ اپنے مذہب کی غلط تشریح کرکے دشمنوں کے لیے اپنے دوستوں کو دھوکا دے رہے ہیں۔ یہ ممالک اسلامی ملکوں میں شامل ہونے کی بجائے غیر مسلم ممالک کہ جو مسلمانوں کی نابودی چاہتے ہیں کے خیموں میں شامل ہوئے ہیں جس سے ان ممالک کی جہالت ظاہر ہوتی ہے۔ الہام عالمی منڈی میں تیل کی گرتی قیمتوں کی وجہ، اسے بطور ہتھیار بنا کر اسلامی ممالک کو نشانہ بنانے کو قرار دیتیں ہیں۔[5]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Majlis profile"۔ 26 جون 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2022 
  2. "Faculty Members"۔ University of Tehran۔ 15 ستمبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اگست 2013 
  3. ^ ا ب
  4. http://www.taghribnews.com/ur/news/218274/%D9%BE%D8%B1%D8%AA%D8%B4%D8%AF%D8%AF-%D8%AE%DB%8C%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D8%A7%D9%85%D8%AA-%D9%85%D8%B3%D9%84%D9%85%DB%81-%DA%A9%DB%8C%D9%84%D8%A6%DB%92-%D8%B3%D8%A8-%D8%B3%DB%92-%D8%A8%DA%91%D8%A7-%D9%85%D8%B3%D8%A6%D9%84%DB%81

بیرونی روابط

ترمیم