امیر حسن صدیقی
یہ ایک یتیم صفحہ ہے جسے دیگر صفحات سے ربط نہیں مل پارہا ہے۔ براہ کرم مقالات میں اس کا ربط داخل کرنے میں معاونت کریں۔ |
ڈاکٹر امیر حسن صدیقی اسلامی تاریخ کے اہم ترین اسکالر اور تعلیمی امور میں قائد اعظم محمد علی جناح کے معتمد ترین ساتھی تھے اور انگریزی اور اردو زبان کے بے مثل مقرر اور ادیب تھے۔
امیر حسن صدیقی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 15 اگست 1901ء بدایوں ، اتر پردیش ، برطانوی ہند |
وفات | 17 دسمبر 1971ء (70 سال) کراچی |
مدفن | جامعہ کراچی |
شہریت | برطانوی ہند پاکستان |
عملی زندگی | |
مادر علمی | علی گڑھ مسلم یونیورسٹی |
تعلیمی اسناد | پی ایچ ڈی |
پیشہ | استاد جامعہ |
پیشہ ورانہ زبان | اردو ، انگریزی |
شعبۂ عمل | تاریخ اسلام |
ملازمت | جامعہ سندھ مدرسۃ الاسلام ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ، جامعہ کراچی |
تحریک | تحریک پاکستان |
درستی - ترمیم |
وہ 15 اگست 1901ء کو بدایوں، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور اپنے ضلع میں پہلے پی ایچ ڈی ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ 1943ء میں قیام پاکستان سے قبل وہ سندھ مدرسۃ الاسلام کالج کے بانی پرنسپل ہوئے، اسلامیہ کالج کراچی کے پرنسپل رہے۔ 1951ء میں ڈاکٹر ضیا الدین میموریل سوسائٹی قائم کی۔ انگریزی میگزین ’’وائس آف اسلام‘‘ کا اجرا کیا۔ تحقیقی مضامین سے مزین یہ جریدہ تمام مسلم ممالک میں بھیجا جاتا تھا۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کراچی کے بانی صدر ہوئے۔ 1953ء سے 1960ء تک بانی چیئرمین شعبۂ تاریخِ اسلام جامعہ کراچی رہے۔ خلافت و سلطنت، مسلم تنصیبات سمیت تاریخِ اسلام پر 10 کتب اور 6 تراجم آپ کی یادگار ہیں۔ جمعیت الفلاح کے اعزازی سیکریٹری رہے، 16 دسمبر 1971ء کو سقوطِ ڈھاکا کی خبر سن کر انتقال ہوا۔ جامعہ کراچی کے قبرستان میں مدفون ہیں۔[1][2]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 24 اکتوبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اگست 2020
- ↑ ایم آر شاہد، کراچی میں مدفون مشاہیر، قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل لاہور، ص 172
]