امیر عبد اللہ خان نیازی

امیر عبد اللہ خان نیازی مغربی پاکستان کی علیحدگی اور آزاد بنگلہ دیش کے قیام کے موقع پر بھارتی جنرل کے سامنے ہتھیار ڈالنے والے پاکستانی لیفٹیننٹ جنرل ہیں۔

امیر عبد اللہ خان نیازی
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1915ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 1 فروری 2004ء (88–89 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ فوجی افسر ،  گورنر مشرقی پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی [1]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
شاخ پاک فوج   ویکی ڈیٹا پر (P241) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عہدہ لیفٹیننٹ جنرل   ویکی ڈیٹا پر (P410) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں دوسری جنگ عظیم   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 ملٹری کراس    ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 

ابتدائی زندگی

موجودہ بھارتی پنجاب کے پٹھان گھرانے میں پیدا ہوئے۔ 1932ء میں برٹش آرمی میں بطور سپاہی بھرتی ہوئے اور 1942ء میں انھیں کنگز کمیشن دیدیا گیا۔ قیام پاکستان سے قبل انھوں نے برٹش آرمی کے لیے متعدد ایسے کارنامے انجام دیے جس میں انھیں بہادری کے ایوارڈ دیے گئے۔ ان ایوارڈ میں ملٹری کراس کا ایوارڈ بھی شامل ہے۔ جاپان میں برٹش آرمی کی جانب سے بہادری دکھانے پر انھیں ٹائیگر نیازی کا خطاب دیا گیا۔

شکست

مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج اور بنگالی عوام کے ہاتھوں پاکستانی فوج کی شکست اور جنرل نیازی کا بھارتی جنرل ارروڑہ کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا واقہ ایک ایسا عمل تھا جو ہر اس محب وطن پاکستانی کے دل پر زخم کی طرح نقش ہو گیا جس نے یہ واقعہ دیکھا۔ پاکستانیوں کا ایک حلقہ اسے پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیتا ہے۔ اس کے بعد وہ پاکستان کے دیگر نوے ہزار فوجیوں کی طرح جنگی قیدی بن کر بھارت کی حراست میں چلے گئے۔

شکست کا ذمہ دار کون

حمود الرحمن کمیشن کی جوغیر حتمی رپورٹ منطر عا م پر آئی ہے اس میں بھی انھیں اس شکست کے اسباب میں انھیں کافی بڑا ذمہ دار قرار دیا گیا۔ جنرل نیازی آخر وقت تک اپنی پوزیشن کا دفاع کرتے رہے اور موت کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے محض چند ہفتہ قبل انھوں نے ایک ٹی وی پروگرام میں کہا تھا کہ ’وہ فوج کے سسٹم کا ایک چھوٹا سا حصہ تھے اس لیے انھوں نے ہتھیار ڈالنے کے احکامات پر عملدرآمد کیا حالانکہ ان کا ذاتی خیال یہ تھا کہ وہ مزید لڑ سکتے تھے اور بھارتی فوج کو ایک لمبے عرصے تک الجھائے رکھ سکتے تھے۔

جنسی بدنامی

حمود الرحمن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق یہ اپنے جنسی اسیکنڈلز کے لیے ایک نام رکھتے تھے۔ اس کے علاوہ کمیشن نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ وہ مشرقی پاکستان میں اپنی حیثیت کو اسمگلنگ کے لیے بھی استعمال کرتے رہے۔ [حوالہ درکار]

سیاست

بطور جنگی قیدی بھارت سے واپس آکر سیاسی سرگرمیوں میں فعال حصہ لیا اور “جماعتِ عالیہ مجاہدین” کے نام سے اپنی جماعت بنائی۔ ان کی جماعت نے مارچ 1977 کے قومی اتخابات میں انتخابی نشان پگڑی کے ساتھ حصہ لیا۔ انھیں جمعیت علمائے پاکستان کے کوٹے سے قومی اسمبلی کے الیکشن کا ٹکٹ ملا جس کے وہ نائب صدر رہے۔ جب قومی اتحاد نے بھٹوحکومت کے خلاف تحریک شروع کی توجنرل نیازی سر پر میانوالی سٹائل پگڑی باندھے سٹیج پر موجود ہوتے تھے۔ وہ بار بار اپنے کورٹ مارشل کا مطالبہ کیا کرتے تھے۔ قومی اتحاد کے کسی لیڈر نے کبھی یہ نہیں کہا کہ مشرقی پاکستان میں شکست کے ذمہ دار جنرل موصوف ہیں بلکہ وہ سبھی ان کی بہادری کے گن گایا کرتے تھے۔

بیرونی روابط

سیاسی عہدے
ماقبل  زون بی کے مارشل لا ایڈمنسٹریٹر, (مشرقی پاکستان)
1971
مابعد 
عہدہ ختم کر دیا گیا
ماقبل  گورنر مشرقی پاکستان
1971
مابعد 
عہدہ ختم کر دیا گیا
  1. عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/059072016 — اخذ شدہ بتاریخ: 12 مئی 2020