انقرہ دھماکا 2015ء
انقرہ دھماکا ترکی کے دار الحکومت انقرہ میں 10 اکتوبر 2015ء کو مقامی وقت کے مطابق صبح 10:04 بجے اس وقت ہوا جب لوگ ایک امن ریلی کی شکل میں جا رہے تھے ،یہ ریلی ترکی افواج اور کرد علیحدگی پسند جماعت کردستان ورکر پارٹی کے بڑھتے ہوئے کشیدگیوں کے خلاف نکالی جا رہی تھی، کرد نواز جماعت عوامی جمہوری پارٹی (پی کے کے ) نے بھی اس ریلی کی حمایت کی۔ ذرائع کے مطابق دو بم ترکی مرکزی ریلوے اسٹیشن کے باہر رکھے گئے تھے۔ اس دھماکے میں 102 افراد جاں بحق جبکہ 400 سے زائد زخمی ہوئے۔ یہ واقعہ ترکی عام انتخابات، نومبر 2015ء سے صرف 21 دن قبل پیش آیا تھا۔
2015 Ankara saldırısı | |
---|---|
بسلسلہ 2015 PKK rebellion | |
انقرہ مرکزی ریلوے اسٹیشن جہاں دو بم داغے گئے | |
مقام | انقرہ مرکزی ریلوے اسٹیشن، ترکی |
متناسقات | 39°56′11″N 32°50′38″E / 39.9364°N 32.8438°E |
تاریخ | 10 اکتوبر 2015 10:04 مشرقی یورپی گرما وقت |
نشانہ | عام شہری |
حملے کی قسم | خودکش حملہ، قتل عام |
ہلاکتیں | 95 (سرکاری تصدیق شدہ)[1] 105 (بمطابق ترکی میڈیکل ایسوسیشن)[2] 128+ (بمطابق عوامی جمہوری پارٹی)[3] |
زخمی | 508 (ان میں سے 65 کی حالت نازک ہے)[1] |
پس منظر
ترمیمدو دھماکے متواتر اس وقت ہوئے جب لوگ ایک امن ریلی میں شریک ہونے کے لیے جمع ہو رہے تھے، اس امن ریلی کا مقصد کرد علیحدگی پسند گروہ پی کے کے کے خلاف تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کرنا تھا۔ ہفتہ کے روز ’امن اور جمہوریت‘ نام کی اس ریلی کے منتظمین میں کرد نواز جماعت ایچ ڈی پی بھی شامل تھی، ریلی مقامی وقت کے مطابق دوپہر 12 بجے شروع ہونا تھی۔ ایچ ڈی پی جماعت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کے خیال میں ان دھماکوں کا نشانہ ان کے کارکن تھے۔
جماعت کے رہنما نے ان دھماکوں کو ’بڑا قتل عام‘ قرار دیتے ہوئے تمام انتخابی ریلیوں کو منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا تھا اور حکومتِ وقت کو اس حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا، ترکی میں گذشتہ جون میں ہونے والے بے نتیجہ انتخابات کے بعد یکم نومبر کو دوبارہ پارلیمانی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔
بی بی سی کے مطابق پی کے کے نے اپنے جنگجوؤں سے ترکی میں تب تک گوریلا کارروائیوں کو روکنے کا کہا تھا کہ جب تک ان پر پہلے حملہ نہ ہو، اتحادی گروہ جس میں پی کے کے بھی شامل تھا، نے ایک بیان میں کہا ہے کہ
” | ان کی افواج اپنی موجودہ پوزیشن کے دفاع کے علاوہ کسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گی اور ساتھ ساتھ واضح اور شفاف انتخابات کے عمل میں حائل نہیں ہوں گی۔ | “ |
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب Don Melvin۔ "At least 97 killed in twin bombings near train station in Turkey's capital"۔ CNN۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اکتوبر 2015
- ↑ "Ölü Sayısı 105'e Yükseldi" (بزبان ترکی)۔ TTB۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اکتوبر 2015
- ↑ "HDP kriz masası: Ankara katliamında 128 kişi yaşamını yitirdi" (بزبان ترکی)۔ BirGün۔ 05 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اکتوبر 2015