اوم پرکاش والمیکی (30 جون 1950 - 17 نومبر 2013) ایک ہندوستانی مصنف اور شاعر تھے۔ [1] اپنی سوانح عمری "جوٹھن" کے لیے مشہور ہیں۔ "جوٹھن" کو دلت ادب میں ایک سنگ میل سمجھا جاتا ہے۔ [2] وہ اتر پردیش کے مظفر نگر ضلع کے گاؤں برلا میں پیدا ہوئے۔ گورنمنٹ آرڈیننس فیکٹری سے سبکدوش ہونے کے بعد وہ دہرادون میں سکونت پزیر رہے، جہاں انھوں نے 17 نومبر 2013 کو اپنی آخری سانسیں لیں۔ [3]

جو ٹھن (1997) کے علاوہ والمیکی نے شاعری کے تین مجموعے شائع کیے: (1) 'صدیوں کا سنتاپ' (1989)، (2) 'بس! بھوت ہو چکا، (1997) اور(3) 'اب اور نہیں' (2009)۔ انھوں نے مختصر کہانیوں کے دو مجموعے "سلام" (2000) اور "گھسپیٹھیے" (2004) بھی قلمبند کیے۔ مزید براں انھوں نے "دلت ساہتیہ کا سوندریہ شاستر" (2001) اور والمیکی کمیونٹی کی تاریخ "صفائی دیوتا" (2009) اپنی یادگاریں چھوڑ گئے ہیں۔ ان کا ڈراما بنام "دو چیرا" بھی دلت ادبیات کے حصے میں آیا۔ [4]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Indian Literature : An Introduction۔ University of Delhi۔ 78Education India۔ صفحہ: 322۔ ISBN 978-81-317-0520-9۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اگست 2011 
  2. Surekha Nelavala، Drew University (2008)۔ Liberation beyond borders: Dalit feminist hermeneutics and four gospel women۔ ProQuest۔ صفحہ: 45۔ ISBN 978-0-549-68988-1۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اگست 2011 [مردہ ربط]
  3. "ओमप्रकाश वाल्मीकि नहीं रहे - BBC Hindi - भारत"۔ BBC.co.uk۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 نومبر 2013 
  4. "Dalit writer Omprakash Valmiki no more"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 21 نومبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 نومبر 2013