اُر
اُر، ایک قدیم سمیری شہر جو آج سے 4 ہزار یا 3500 ق م بابل سے تقریباً 140 میل جنوب میں موجود دریائے فرات سے دس میل کے فاصلے پر آباد تھا۔ بائبل کے مطابق حضرت ابراہیم علیہ السلام اسی شہر میں پیدا ہوئے تھے۔ پھر وہیں سے آپ نے حران کی طرف ہجرت کی تھی چھٹی صدی ق م تک یہ ایک پر رونق اور خوش حال بستی تھی۔ ۔ دریائے فرات کے دائیں کنارے پر واقع اُر عراق کا ایک قدیم ترین شہر تھا اسے چوتھی ہزاری ق م (۔4000B.C ) میں سُمیری قوم نے آباد کیا تھا۔ تیسری ہزاری میں یہ شہر اپنے عروج کو پہنچا۔ 2000 ق م کے لگ بھگ خوزستان ( فارس ) کے عیلامیوں نے اسے بڑی حد تک تباہ کر دیا۔ سترھو یں صدی ق م میں حضرت ابراہیم یہاں آئے۔ کلدانی بادشاہوں کے عہد (626ق م تا539ق م ) میں اُر نے ایک بار پھر شہرت حاصل کی تھی کہ ایرانی شہنشاہ کوروش کبیر ( خورس یا سائرس اعظم یا ذوالقرنین ) نے اسے فتح کر لیا۔ اس کے بعد اُر بتدریج زوال کی نذر ہو گیا۔ [1] کلدانی حکمرانوں کی نسبت سے اسے اُر کلدانیہ بھی کہا جا تا ہے۔بیسویں صدی کے اوائل میں مشہور ماہر آثار قدیمہ انگریز محقق لیونارڈ وولے نے 34-1922 ء میں اُر کے کھنڈر دریافت کیے جو الناصربہ کے بالمقابل دریائے فرات کے جنوب میں تقربیا بیس کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں۔ بابل سے اُر تقریباً225 کلومیٹر جنوب میں ہے۔ اُر ان دنوں تل المقیر کہلاتا ہے [2]
عربی: أور | |
The ruins of Ur, with the Ziggurat of Ur visible in the background | |
مقام | Tell el-Muqayyar, محافظہ ذی قار، عراق |
---|---|
خطہ | بین النہرین |
قسم | Settlement |
تاریخ | |
قیام | c. 3800 BC |
متروک | after 500 BC |
ادوار | Ubaid period to آہنی دور |
ثقافتیں | سمیریian |
اہم معلومات | |
کھدائی کی تاریخ | 1853–1854, 1922–1934 |
ماہرین آثار قدیمہ | John Taylor, Charles Woolley |
حوالہ جات
ترمیمویکی ذخائر پر اُر سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |