امام دین گوہاویا (انگریزی: Imam Din Gohavia) ‏ كى نمائش 2 جون، 1967ء كو ہوئى۔ آج سے 123 سال پہلے کا لاہور کے قریبی گاؤں گوہاویا کا یہ سچا واقعہ ہے۔ 1885ء کی وہ تاریخ جو غیر ملکیوں کے خوف سے کاغذ کے صفحات پر نہ آ سکی مگر سینہ بسینہ آج تک چلی آئی ہے۔ جب انگریز اپنی حکومت کی بنیادیں مضبوط کرنے کے لیے طرح طرح کے ظلم توڑنے کے علاوہ عوام میں پھوٹ ڈالتے تھے۔ اس فلم كے فلم ساز چوہدری اسلم، ہدايت كار رشيد اختر، موسيقار ماسٹر عبد اللہ اور نغمہ نگار حزيں قادری تھے۔ یہ فلم پاكستان کے واقعات كى چھٹی فلم تھی۔


اس فلم کی موسیقی جی اے چشتی نے ترتیب دی تھی اور جب کہ اس فلم کو ایک گیت نگار وارث لدھیانوی تھے، لیکن ان کے علاوہ دو دیگر گیت نگار بھی تھے، منظور جھلا اور سکیدار۔

نمبر.عنوانبولموسیقیگلوکارطوالت
1."آئی شگناں دی رات مستانی تے نچے انگ انگ"منظور جھلاجی اے چشتینور جہاں 
2."سکھاں سکھدیاں ایہ دن آیا تے مینوں"منظور جھلاجی اے چشتینسیم بیگم 
3."کوئی بُھل بُھل بہندا کوئی ڈگ ڈگ"وارث لدھیانویجی اے چشتینذیر بیگم، آئرین پروین 
4."گل سن کے میں پُھل وانگوں کھڑگئی"وارث لدھیانویجی اے چشتینور جہاں 
5."لوری دیواں لال نوں میں سوہنے لال نوں"سکیدارجی اے چشتیمنور ظریف، مظفر حسین، صدیق 
6."نچی جاؤ کالیو تسیں نچی جاؤ گوریں دے اشاریاں نچی جاؤ"سکیدارجی اے چشتیمنور ظریف، مظفر حسین، صدیق 
7."نی سہیو ماپیاں دے پنڈ دی بہار لبھنی نہیں"وارث لدھیانویجی اے چشتینور جہاں، آئرین پروین 
8."نیلی چھتری والیا ربا تک کے اداس ہوئی بدلاں دی کونج"منظور جھلاجی اے چشتینور جہاں، آئرین پروین 

حوالہ جات

ترمیم