اہلیابائی ہولکر
مہارانی اہلیابائی ہولکر (31 مئی 1725ء – 13 اگست 1795ء) مرہٹہ مالوہ سلطنت کی ہولکر ملکہ تھیں۔ راج ماتا اہلیابائی کی ولادت صوبہ مہاراشٹر کے ضلع احمدنگر میں واقع جام کھیڑ کے چونڈی گاؤں میں ہوئی۔ انھوں نے اپنے دار الحکومت کو اندور کے جنوب میں نرمدا ندی پر واقع مہیشور منتقل کر لیا تھا۔
| |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 31 مئی 1725ء جمکحد |
||||||
وفات | 13 اگست 1795ء (70 سال)[1][2] اندور |
||||||
مذہب | ہندو | ||||||
شریک حیات | کاندے راؤ ہولکر | ||||||
اولاد | میل راؤ ہولکر | ||||||
خاندان | ہولکر | ||||||
مناصب | |||||||
مہاراجا اندور | |||||||
برسر عہدہ 1 دسمبر 1767 – 13 اگست 1795 |
|||||||
| |||||||
دیگر معلومات | |||||||
پیشہ | سیاست دان ، مقتدر اعلیٰ | ||||||
درستی - ترمیم |
اہلیابائی کے شوہر کھاندے راؤ ہولکر سنہ 1754ء میں معرکہ کمہیر میں مارے گئے۔[3] بارہ برس بعد ان کے خسر ملہار راؤ ہولکر نے وفات پائی۔ اس کے ایک سال بعد اہلیابائی مالوہ حکومت کی ملکہ کی حیثیت سے تخت نشین ہوئیں۔ انھوں نے اپنی سلطنت کو حملہ آوروں سے محفوظ رکھنے اور ملک میں امن و امان بحال رکھنے کی بہت کوشش کی۔ گوکہ انھوں نے تکوجی راؤ ہولکر کو سپہ سالار مقرر کیا تھا لیکن جنگوں میں وہ خود فوج کی قیادت کرتیں۔
رانی اہلیابائی اس لحاظ سے بھی شہرت رکھتی ہیں کہ انھوں نے ہندوستان بھر میں سینکڑوں مندریں اور دھرم شالائیں تعمیر کروائیں۔
ابتدائی زندگی
ترمیماہلیابائی 31 مئی 1725ء کو صوبہ مہاراشٹر کے ضلع احمدنگر میں واقع چونڈی گاؤں میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد منکوجی راؤ شندے اپنے گاؤں کے پاٹل تھے۔ اس دور میں تعلیم نسواں کا رواج نہیں تھا لیکن اہلیابائی کے والد نے رواج کے برخلاف انھیں لکھنا پڑھنا سکھایا۔
ایک دفعہ مرہٹہ پیشوا بالاجی باجی راؤ کے کماندار اور مالوہ علاقہ کے جاگیردار ملہار راؤ ہولکر پونہ جاتے ہوئے اتفاقاً چونڈی میں ٹھہر گئے۔ روایتوں کے مطابق اسی قیام کے دوران میں انھوں نے گاؤں کے مندر میں آٹھ سالہ اہلیابائی کو دیکھا تو ان کے حسن صورت و سیرت سے خاصے متاثر ہوئے اور اپنے بیٹے کھاندے راؤ ہولکر (1723ء – 1754ء) کی دلہن بنا کر اپنی جاگیر لے گئے۔
سنہ 1733ء میں کھاندے راؤ ہولکر سے ان کا بیاہ ہوا۔ 1745ء میں ان کے بطن سے ایک لڑکا مالے راؤ اور 1748ء میں ایک لڑکی مکتابائی پیدا ہوئے۔ مالے راؤ کی دماغی حالت ٹھیک نہیں تھی، چنانچہ وہ سنہ 1767ء میں اپنی اسی بیماری کی نذر ہو گیا۔ اہلیابائی نے اپنی بیٹی کی شادی ایک بہادر لیکن غریب شخص سے کی جس نے بہت سے ڈکیتوں کو کامیابی سے ٹھکانے لگا دیا تھا۔[3]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ عنوان : Collective Biographies of Women — Collective Biographies of Women ID: http://cbw.iath.virginia.edu/women_display.php?id=12449 — بنام: Ahuliya Baie
- ↑ سی ای آر ایل - آئی ڈی: https://data.cerl.org/thesaurus/cnp00555613 — اخذ شدہ بتاریخ: 2 اگست 2018
- ^ ا ب Advanced Study in the History of Modern India 1707–1813, by Jaswant Lal Mehta, pp606
بیرونی روابط
ترمیمویکی ذخائر پر اہلیابائی ہولکر سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |