اہل حق
اہل حق یا یارسانیت مغربی ایران کا ایک مذہبی گروہ ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ اہل تشیع کا ایک فرقہ ہے۔ لیکن دراصل اس کی بنیاد کچھ تصوف، کچھ شیعیت اور کچھ زرتشتی عقائد پر مبنی ہے۔ یہ لوگ تناسخ کے اور خدا کے انسانی جسم میں حلول کرنے کے قائل ہیں۔ شیعوں کے بارہ اماموں کو مانتے اور نصیریوں کی طرح علی کی پرستش کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک پیر کا مرتبہ بہت بلند ہے اور بغیر اس کی امداد کے نجات پانا ناممکن ہے۔ یہ لوگ انفرادی عبادت کے قائل نہیں۔ سب ایک جگہ جمع ہو کر ذکر کرتے یا کلام پاک کی تلاوت کرتے ہیں۔ حال و قال کی مجلس میں ساز بجائے جاتے ہیں۔ روزہ صرف تین دن رکھتے ہیں۔ ان کے بارہ فرقے ہیں جن میں آتش بیگی زیادہ مشہور ہیں۔
| ||||
---|---|---|---|---|
مذہب | یارسانیت | |||
بانی | سلطان سہاک | |||
تاریخ ابتدا | متاخر چودہویں صدی | |||
ابتدا | یزیدیت / اسلام / زرتشتیت سے | |||
قریبی عقائد والے مذاہب | یزیدیت، علوی، زرتشتیت، نصیریہ | |||
پیروکاروں کی تعداد | 2,000,000 یا 3,000,000[1] | |||
دنیا میں | ایران (صوبہ کرمانشاہ) عراق (محافظہ دیالی) |
|||
درستی - ترمیم |
اہل حق ہمدان، تہران، فارس، مازندران اور خوزستان میں پائے جاتے ہیں۔ عراق میں کردی، ترکمان اور موصل کے بعض باشندے بھی اہل حق ہیں۔ مگر ان کا اصل مقام مغربی ایران میں لرستان، کردستان اور آذربائیجان ہے۔ اہل حق کی صحیح تاریخ بتانی مشکل ہے۔ اتنا معلوم ہے کہ خان اتاش ساتواں پیشوا مراغ کے ایک گاؤں میں اٹھارویں صدعی عیسوی کی ابتدا میں پیدا ہوا۔ اس کے مرنے کے بعد عبد العظیم مرزا اس کا جانشین ہوا۔ وہ 1917ء میں مرا۔ اس کے بعد اس کا بیٹا محمد حسن مرزا جانشین ہوا۔ یہ یقینی امر ہے کہ ترکمان قبائل میں اہل حق کے عقائد کی اشاعت سلطان قراقونو کے عہد سے پہلے پائی جاتی ہے۔ جسے اس کے پیروکار سلطان العارفین کہتے تھے۔ وہ ترکمان جو مکو میں رہتے تھے۔ اہل حق کہلاتے تھے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Yarsan population"۔ 09 اگست 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 اپریل 2019