نصیریہ
نصیریہ[1] باطنی فرقہ کی ایک جماعت ہے فرانسیسیوں نے انہیں علویین کا نام دیا ہے۔ یہ فرقہ اصل میں ایک شخص سے منسوب ہے جسے محمد بن نصیر کہا جاتا تھا یہ ”بنی نمیر“ کے غلاموں اور اس امام حسن عسکری کے گرد جمع ہونے والوں میں سے ایک تھا جسے اثنا عشری شیعہ اپنا گیارہواں امام گردانتے ہیں۔
| ||||
---|---|---|---|---|
مذہب | اسلام | |||
بانی | محمد بن نصیر نمیری | |||
ابتدا | اہل تشیع سے | |||
پیروکاروں کی تعداد | 14 - 7 ملین (2014ء رائے شماری) | |||
دنیا میں | اکثریت: ![]() ![]() اقلیت: ![]() ![]() |
|||
درستی - ترمیم ![]() |
جب 260ھ میں امام حسن عسکری کی وفات ہوئی تو آپ کے بیٹے کے حوالے سے اختلاف پیدا ہوا۔ جیسا کہ اس کے جعفر نے گواہی دی ہے تو محمد بن نصیر نے ایک حیلہ کیا، چنانچہ اس نے حسن عسکری کے شیعوں کے لیے دعویٰ کرتے ہوئے کہا: یقیناً جس کا ایک لڑکا محمد تھا امامت اس کی طرف منتقل ہو گئی ہے اور اپنے والد کے گھر میں روپوش ہو گیا ہے اور وہی مہدی منتظر ہے عنقریب واپس آئے گا اور زمین کو اس طرح عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح کہ وہ ظلم سے بھری ہوگی۔ پھر اس محمد بن نصیر نے دعویٰ کیا کہ وہ خود ہی مہدی منتظر کا دروازہ ہے لیکن امام حسن عسکری کہے بعض پیروکاروں نے محمد بن نصیر کے اس قول کی کہ وہ مہدی منتظر کا دروازہ ہے، تصدیق نہ کی اگرچہ انہوں نے اپنے مذہب کو باقی رکھنے کا حیلہ کرتے ہوئے امام مہدی کے وجود پر موافقت کی۔ پھر ان شیعوں نے ایک ایسے آدمی کا انتخاب کیا جوامام حسن عسکری کے دروازے پر تیل بیچتا تھا اور اس کے بارے میں دعویٰ کیا کہ یہی مہدی کا دروازہ ہے پس محمد بن نصیر ان کے پاس سے بھاگ گیا اور فرقہ نصیریہ کی بنیاد رکھی۔ اس نے اپنے اصول خطابیت، مجوسیت، مسیحیت اور اثناعشری جیسے فرقوں/مذاہب سے اخذ کیے۔ اس نے عقیدہ قائم کیا کہ آسمان و زمین کا الہٰ علی بن ابی طالب ہے وہ تناسخ ارواح کا بھی قائل ہو گیا اور مجوسیوں و مسیحیوں کی عقیدوں کو [پھر سے ] زندہ کر دیا، یہ فرقہ دریائے عاص کے مغرب میں واقع سوریہ کے شہروں میں مقیم ہے۔ موجودہ شامی نصیری خود کو اثناعشری شیعہ اور مکمل مسلمان قرار دیتے ہیں۔[2]