ایران میں ہندومت
ایران میں دو ہندو مندر پائے جاتے ہیں۔ ایک بندر عباس میں ہے اور ایک زاہدان میں ہے۔ یہ دونوں ہندوستانی تاجروں کی جانب سے انیسویں صدی میں بنائے گئے تھے۔[1][2]
اے سی بھکتی ویدانتا سوامی پربھوپدا نے 1976ء میں تہران کا دورہ کیا تھا۔[3] 1977ء سے اِسکان تہران میں ایک سبزخوری کا ریستوان چلاتی ہے۔[4]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "The Persian Gulf in History"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 جنوری 2015
- ↑ R. Sidda Goud, Manisha Mookherjee۔ India and Iran in Contemporary Relations۔ Allied Publishers۔ صفحہ: 46
- ↑ "Swami Prabhupada Founder Of Hare Krishna Movement, And A Virulent Racist, Anti-Semite"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جون 2017
- ↑ Ruth A. Tucker (2004)۔ Another Gospel: Cults, Alternative Religions, and the New Age Movement۔ صفحہ: 282
بیرونی روابط
ترمیم- ایران کے گودیہ ویشنوی تارک وطن کو پناہ گزین کا درجہ دیا گیا
- ایران ہمہ رنگی کینوس ہے جو کئی مآخذ سے یکجا کی گئی ہے۔آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ hindu.com (Error: unknown archive URL)