ایس-400
ایس-400 (S-400) ایک روسی اینٹی ایئر کرافٹ میزائل سسٹم ہے جو 2007 سے مختلف شکلوں میں روس، چین، بھارت، ترکی، اور سعودی عرب کی دفاعی افواج کے زیر استعمال ہے۔ یہ میزائل سسٹم طویل فاصلے تک ہوائی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے تیار کیا گیا تھا اور اپنی اعلیٰ کارکردگی اور جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔[1]
ایس-400 | |
---|---|
فائل:S-400 Triumph.jpg ایس-400 ٹرائیومف میزائل سسٹم | |
قسم | اینٹی ایئر کرافٹ میزائل |
مقام آغاز | روس |
تاریخ ا استعمال | |
استعمال میں | 2007–موجودہ |
استعمال از | روس چین بھارت ترکیہ سعودی عرب |
تاریخ صنعت | |
ڈیزائنر | Almaz-Antey |
ڈیزائن | 1990–2007 |
تیار | 2007–موجودہ |
ساختہ تعداد | نامعلوم |
تفصیلات | |
وزن | 2,000 kg (میزائل) |
لمبائی | 7.5 m (میزائل) |
قطر | 0.6 m (میزائل) |
رفتار | Mach 4.8 (مختلف ورژنز) |
گائیڈنس نظام | Inertial guidance, Active radar homing |
درستگی | CEP 10 meters |
لانچ پلیٹ فارم | ٹرک ماؤنٹڈ لانچرز |
ترقی و ارتقاء
ترمیمایس-400 کی ترقی 1990 الماز-انتے نے شروع کی۔ اس میزائل سسٹم کا مقصد جدید ہوائی حملوں اور بیلسٹک میزائلوں کے خلاف مؤثر دفاع فراہم کرنا تھا۔ اس کے پہلے تجربات 2007 میں کامیاب رہے، اور اس کے بعد یہ روسی دفاعی افواج کے زیر استعمال آیا۔[2]
خصوصیات
ترمیمایس-400 ایک جدید اور طاقتور اینٹی ایئر کرافٹ میزائل سسٹم ہے جس کی لمبائی 7.5 میٹر اور وزن تقریباً 2,000 کلوگرام ہے۔ یہ میزائل 400 کلومیٹر کی رینج تک مار کر سکتا ہے اور Mach 4.8 کی رفتار سے پرواز کرتا ہے۔ اس کی راہنمائی کے لئے انرشیل گائیڈنس اور ایکٹیو ریڈار ہومنگ سسٹمز استعمال ہوتے ہیں، جو اسے مختلف ہوائی اور بیلسٹک اہداف کے خلاف مؤثر بناتے ہیں۔[3]
ورژنز
ترمیمایس-400 کے مختلف ورژنز تیار کیے گئے ہیں، جن میں شامل ہیں:
- ایس-400 ٹرائیومف: بنیادی ورژن۔
- ایس-400 ایم: بہتر رینج اور جدید گائیڈنس سسٹم کے ساتھ ورژن۔
استعمال کنندگان
ترمیمایس-400 میزائل سسٹم درج ذیل ممالک کے زیر استعمال ہے:
جنگی استعمال
ترمیمتجربات
ترمیمایس-400 کے مختلف کامیاب تجربات کیے گئے ہیں، جن میں اس نے اپنی رینج اور درستگی کے ساتھ مؤثر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ 2007 میں اس کے ابتدائی تجربات نے اسے روسی دفاعی افواج کے لئے ایک اہم ہتھیار بنایا۔[4]
حالیہ تنازعات
ترمیمایس-400 کو مختلف دفاعی مشقوں اور تنازعات میں استعمال کیا گیا ہے اور اس کے جدید گائیڈنس سسٹمز نے اسے عالمی سطح پر اہم بنا دیا ہے۔ یہ میزائل روسی، چینی، بھارتی، ترکی اور سعودی عرب کی دفاعی افواج کے لیے ایک اہم اثاثہ ہے اور آج بھی اس کی اہمیت برقرار ہے۔