ایف آئی آر سے مراد فرسٹ انفارمیشن رپورٹ یا معنوی اعتبار سے پہلی اطلاعی رپورٹ ہے۔ یہ ابتدائی اطلاعی رپورٹ پاکستانی ضابطہ فوجداری اور تعزیرات ہند کی دفعہ 154 کے تحت درج کی جاتی ہے۔ ہر جرم کے لیے ایف آئی آر ضروری نہیں۔ صرف قابل دست اندازی جرم پر ایف آئی آر کا اندارج ضروری ہے۔ ناقابل دست اندازی جرم پر رپورٹ تحریر کرکے سائل کو عدالت کا دورازہ کھٹکھٹانے کے لیے رہنمائی کی جاتی ہے۔موجودہ قانون میں کسی بھی فوجداری مقدمہ میں اہم ترین دستاویز ہوتی ہے۔قانون دانوں کے مطابق اس میں میں جرم ، وقوعہ اور شہادت کا کم سے کم الفاظ میں تذکرہ ہونا چاہیے۔مثال کے طور پر " فلاں وقت اور فلاں مقام پر ایک نامعلوم شخص( ملزم یا ملزمان کو نامزد بھی کیا جا سکتا ہے ) نے یہ جرم کیا۔

ایف آئی آر کی اہمیت ترمیم

ایف آئی آر اور رپورٹ تحریر کرنا محرر کا منصبی فریضہ ہے۔ ایف آئی آر کٹوانا ہر شہری کا قانونی حق ہے۔ شرط یہ ہے کہ جرم قابل دست اندازی سر زد ہوا ہو۔ ایک عرصے سے عوام کی طرف سے یہ شکایات وصول ہو رہی تھیں کہ ان کی ابتدائی اطلاعی رپورٹ درج کرنے سے احتراز کیا جا رہا ہے۔[1][2] یہ شکایت بھارت اور پاکستان دونوں ملکوں کے عوام کی جانب سے وقتًا فوقتًا اٹھائی جاتی رہی ہے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. "کچھ ایف آر آئی کے بارے میں"۔ 05 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 اکتوبر 2015 
  2. "FIR : First Information Report – Section 154 CrPC"۔ 18 جون 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 اکتوبر 2015 
  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔