ایویتا رادیچووا
ایویتا رادیچووا (انگریزی: Iveta Radičová) (سلوواک تلفظ: [ˈiʋeta ˈraɟitʂɔʋaː]; پیدائش 7 دسمبر 1956ء) 2010ء سے 2012ء تک سلوواکیہ کی پہلی خاتون وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیں۔ انھوں نے مخلوط حکومت کی قیادت کی، جس میں وہ اتحاد کے آخری پانچ مہینوں میں مختصر طور پر وزیر دفاع کے عہدے پر بھی فائز رہیں۔ [8] 2009ء کے صدارتی انتخابات میں ایویتا رادیچووا ناکام طور پر سلوواکیہ کے صدر کے عہدے کے لیے انتخاب لڑا۔ مارچ 2012ء تک اس نے بتایا کہ وہ سیاست سے ریٹائر ہو چکی ہیں۔ [9]
ایویتا رادیچووا | |
---|---|
مناصب | |
سلوواک جمہوریہ کے لیبر، سماجی امور اور خاندان کے وزیر [1] | |
برسر عہدہ 17 اکتوبر 2005 – 4 جولائی 2006 |
|
رکن سلوواک جمہوریہ کی قومی کونسل | |
برسر عہدہ 4 جولائی 2006 – 23 اپریل 2009 |
|
رکن سلوواک جمہوریہ کی قومی کونسل | |
برسر عہدہ 12 جون 2010 – 8 جولائی 2010 |
|
وزیر اعظم سلوواکیہ | |
برسر عہدہ 8 جولائی 2010 – 4 اپریل 2012 |
|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (سلوواک میں: Iveta Karafiátová)[2][3][4] |
پیدائش | 7 دسمبر 1956ء (68 سال)[5][4] براٹیسلاوا [3][4] |
شہریت | سلوواکیہ |
شریک حیات | استانو رادیچ [4] |
عملی زندگی | |
مادر علمی | کومینس یونیورسٹی جامعہ اوکسفرڈ |
پیشہ | سیاست دان [3]، ماہرِ عمرانیات [3]، استاد جامعہ |
مادری زبان | سلوواک زبان |
پیشہ ورانہ زبان | سلوواک زبان [6]، انگریزی [7]، روسی [7]، جرمن [7]، پولش زبان [7] |
نوکریاں | کومینس یونیورسٹی |
IMDB پر صفحہ | |
درستی - ترمیم |
ذاتی زندگی
ترمیمایویتا رادیچووا براٹیسلاوا میں 7 دسمبر 1956ء کو پیدا ہوئی۔ اس کی ایک بیٹی ہے اور وہ ایک مشہور سلوواک کامیڈین اور اداکار سانتو رادیچ کی بیوہ ہے جس کا انتقال 2005ء میں ہوا۔ اپنی مقامی سلوواک زبان کے علاوہ، ایویتا رادیچووا روانی سے روسی زبان بولتی ہے اور انگریزی، جرمن اور پولش کا اچھا علم رکھتی ہے۔ [10]
ایویتا رادیچووا نے اپنے تعلیمی کیریئر کا آغاز براٹیسلاوا کی کومینیئس یونیورسٹی میں عمرانیات (سوشیالوجی) کا مطالعہ کرتے ہوئے کیا، 1981ء میں سلوواک اکیڈمی آف سائنسز میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ [11] ایویتا رادیچووا نے 1979ء-1989ء تک اکیڈمی میں ماہر عمرانیات کے طور پر کام کیا، خاندانی پالیسیوں کے لیے ایک تحقیقی ٹیم کو مربوط کیا۔ 1990ء میں اس نے جامعہ اوکسفرڈ میں ایک سال کے لیے پوسٹ ڈاکٹریٹ کی تعلیم حاصل کی۔ [12] 1991ء میں سلوواکیہ واپسی پر، ایویتا رادیچووا نے سینٹر فار اینالیسس آف سوشل پالیسی کی بنیاد رکھی، جو سلوواکیہ کی پہلی این جی اوز میں سے ایک ہے اور 2005U تک اس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ [13] اس عرصے کے دوران، ایویتا رادیچووا نے کامنیس یونیورسٹی میں سماجیات، سیاسیات اور سماجی کام کے شعبوں میں لیکچر بھی دیا۔ [13] 2005ء میں انھیں کومینیئس یونیورسٹی میں فلسفہ کی فیکلٹی نے سوشیالوجی کی پروفیسر نامزد کیا، جس سے وہ سلوواکیہ کی پہلی خاتون سماجیات کی پروفیسر بن گئیں۔ [13] بہار 2013ء میں، وہ آکسفورڈ واپس آئی، بطور وزٹنگ فیلو کام کیا۔ [11]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ https://www.vlada.gov.sk/vlada-sr-od-16-10-2002-do-04-07-2006/ — اخذ شدہ بتاریخ: 13 مارچ 2020
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=ola2005262692 — اخذ شدہ بتاریخ: 31 اگست 2020
- ^ ا ب پ جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/171374525 — اخذ شدہ بتاریخ: 28 مارچ 2023 — اجازت نامہ: CC0
- ^ ا ب پ ت SNK ID: https://autority.snk.sk/cgi-bin/koha/opac-authoritiesdetail.pl?marc=1&authid=168172 — اخذ شدہ بتاریخ: 30 ستمبر 2023
- ↑ Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000028335 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/110842464 — اخذ شدہ بتاریخ: 22 مئی 2020
- ↑ تاریخ اشاعت: 23 جون 2010 — Členovia formujúcej sa vlády prijali koaličnú zmluvu — اخذ شدہ بتاریخ: 31 مارچ 2021
- ↑ Skard, Torild (2014) "Iveta Radičová" in Women of power – half a century of female presidents and prime ministers worldwide، Bristol: Policy Press, آئی ایس بی این 978-1-44731-578-0، pp. 364-5
- ↑ Iveta Radičová odišla z SDKÚ
- ↑ Radičová dostala poverenie zostaviť vládu SME, accessed 23 جون 2010
- ^ ا ب "Iveta Radičová، " آرکائیو شدہ 14 مارچ 2016 بذریعہ وے بیک مشین Department of Politics and International Relations, University of Oxford. Accessed: 17 مئی 2013.
- ↑ "Zivotopis (CV)"۔ Official Website of Iveta Radicova۔ 2009۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-07-13
- ^ ا ب پ "Iveta Radičová"۔ The Slovak Spectator۔ 14 جولائی 2010۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-10-12