بابری اندیجانی یا اندی جانی (فارسی: بابری اندیجان) (1486 - اپریل 1526) مغل شہنشاہ ظہیر الدین محمد بابر کا ایک غلام اور اس کا خفیہ عاشق تھا، جسے اس نے 1499 میں ازبکستان کے لشکر گاہی بازار سے بچایا اور اسے خود اپنی ذاتی خدمت پر مامور کیا تھا۔ اندیجان شہر ہی سے آنے والے شہنشاہ بابر نے اسے اندیجانی کہنے کو ترجیح دی جب کہ اس کا بابری ہونا شہنشاہ وقت سے وابستگی اور والہانہ رغبت کا آئینہ دار ہے۔ بابری کے بارے میں بہت زیادہ معلومات دست یاب نہیں ہیں۔ اگرچہ بابری کا تذکرہ دیگر تاریخی تحریروں میں کم ہی ملتا ہے، لیکن شہنشاہ نے اپنی سوانح عمری "بابرنامہ" میں کئی بار اپنے خفیہ عاشق بابری کا ذکر کیا اور بابری کے تئیں اپنے جذبات کا بے خوف اظہار کیا اور اس کے بارے میں کئی فارسی اشعار بھی لکھے۔[2][3]

بابری اندیجانی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1486ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اندیجان   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات سنہ 1526ء (39–40 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مغلیہ سلطنت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ساتھی ظہیر الدین محمد بابر [1]  ویکی ڈیٹا پر (P451) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ مہتم اصطبل   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حوالہ جات

ترمیم
  1. مصنف: ظہیر الدین محمد بابر — عنوان : بابر نامہ — باب: FARGHANA (q. Babur's first marriage.) — صفحہ: 120-121
  2. Ziya Us Salam (2014-02-15)۔ "An emperor with foibles"۔ The Hindu (بزبان انگریزی)۔ ISSN 0971-751X۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اگست 2021 
  3. Tabish Khair، Martin Leer، Justin D. Edwards، Hanna Ziadeh (2005)۔ Other Routes: 1500 Years of African and Asian Travel Writing (بزبان انگریزی)۔ Indiana University Press۔ ISBN 978-0-253-34693-3