بار جفتی اختراع (چارج کپلڈ ڈیوائس / Charge coupled devise) کو سادہ سے الفاظ میں تو یوں بیان کیا جا سکتا ہے کہ یہ ایک ایسی اختراع ہوتی ہے جس کو روشنی کے ذریعے سے بار دار (charge) کیا جا سکتا ہے۔ اس کو انگریزی میں اوائل الکلمات کو استعمال کرتے ہوئے CCD (سی سی ڈی) کے نام سے پکارا جاتا ہے جبکہ اردو میں اس کو اختصار کے ساتھ بجا، کہا جاتا ہے۔ اسے 1969ء میں Bell Labs کے دو معاصر موجدوں بنام ولارڈ ایس بوائل اور جارج ای سمتھ نے ایجاد کیا تھا جس کے بعد سے اس نے موجودہ سائنسی آلات میں اپنی جگہ انتہائی تیز رفتاری سے بنائی۔ ان دونوں سائنس دانوں کو 2009ء میں نوبل انعام سے نوازا گیا۔ آج عکاسے کو رقمی عکاسے (digital camera) کی جانب لے جانے میں اس سی سی ڈی یا بجا کہلائی جانے والی اختراع کا کردار اہم ترین ہے۔

ایک بار جفتی اختراع کا نمونہ، جس سے اس کی جسامت کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔ یہ سی سی ڈی بطور خاص بالاۓ بنفشہ عکاسی کے لیے تیار کردہ ہے ۔
ایک بارجفتی اختراع کی تشریح (anatomy) جو اس میں موجود مختلف کیمیائی تہوں کی وضاحت کرتی ہے، مزید تفصیل کے لیے مضمون کا متن دیکھیے۔

چند اہم الفاظ

بار
جفت
جفتی
اختراع

charge
couple
coupled
device

آلیہ

ترمیم

بار جفتی اختراع کا آلیہ یعنی mechanism کچھ اس طرح کام کرتا ہے کہ اس میں کیمیائی مرکبات (جن کا ذکر قطعۂ تشریح میں آجائے گا) کے الگ الگ خانے ہوتے ہیں اور ان خانوں کا آپس میں تعلق کچھ یوں ہوتا ہے کہ ایک خانے کا اخراج (output) دوسرے خانے کے ادخال (input) کے طور پر کام کرتا ہے۔ اسی اخراج و ادخال کے پھراؤ کی وجہ سے اس کو ایک مضاہی یعنی اینالوگ پھراؤ مسجل (shift register) کہا جا سکتا ہے جو مضاہی اشاروں یعنی (برقی باروں) کو درجہ بدرجہ مختلف خانوں میں پھراتا ہے، ان خانوں کو (جن کا ذکر اوپر بھی آیا) مکثف (capacitor) بھی کہا جا سکتا ہے۔

یہ اختراع کرتی کیا ہے؟

ترمیم

اگر آسان اور ہر ایک کی سمجھ میں آجانے والے الفاظ میں کہا جائے تو یوں کہا جا سکتا ہے کہ اس اختراع جس کو سیسیڈی یا بجا کہا جاتا ہے کی سطح ایسی ہوتی ہے کہ جب کسی عکس یعنی روشنی کے ذرات جنکو نوربرقیات (photoelectrons) کہا جاتا ہے کی توانائی اس پر پڑتی ہے تو یہ اس عکس کے میں موجود نوربرقیات کی توانائی کو برقی بار میں تبدیل کر دیتی ہے اور اس دوران یہ اختراع اس عکس میں موجود ان نوربرقیات کو جن کی توانائی زیادہ ہوتی ہے یعنی زیادہ روشن یا منور حصوں والی جگہ پر زیادہ اور کم روشن یا تاریک حصوں کی جگہ پر کم، رد عمل کا مظاہرہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس کی اسی صلاحیت کی وجہ سے یہ اختراع اپنی سطح پر پڑنے والے عکس کو اس عکس میں موجود تصویر یا شکل کو برقرار رکھتے ہوئے اسے برقی اشاروں (electric signals) میں تبدیل (یا یوں کہہ لیں کہ محفوظ) کر دیتی ہے۔

اس اختراع کا ایسا مفید رویہ فی الحقیقت سیلیکون کی قلمی ساخت کی وجہ سے دائرۂ امکان میں آتا ہے جو روشنی کے نوربرقیات کی توانائی کو جذب کر کے آزاد برقیات یا free electrons پیدا کر سکتا ہے اور ظاہر ہے کہ جب آزاد برقیات وجود میں آجائیں تو پھر برق کا ایصال (conduction) ممکن ہو جاتا ہے یعنی بالفاظ دیگر برقی بار فعال ہوجاتا ہے اور اسی وجہ سے اس مضمون کی ابتدا میں کہا گیا تھا کہ یہ اختراع روشنی کو برقی بار میں تبدیل کرسکتی ہے۔

بیرونی ربط

ترمیم