آبنائے باسفورس

(باسفورس سے رجوع مکرر)

باسفورس (انگریزی: Bosporus، Bosphorus, ترک: İstanbul Boğazı) ایک آبنائے ہے جو ترکی کے یورپی حصے (روم ایلی) اور ایشیائی حصے (اناطولیہ) کو جدا کرکے یورپ اور ایشیا کے درمیان سرحد قائم کرتی ہے۔ اس آبنائے کو آبنائے استنبول بھی کہا جاتا ہے۔ یہ بین الاقوامی جہاز رانی کے لیے استعمال ہونے والی دنیا کی سب سے تنگ آبنائے ہے جو بحیرہ اسود کو بحیرہ مرمرہ سے ملاتی ہے (واضح رہے کہ بحیرہ مرمرہ درہ دانیال کے ذریعے بحیرہ ایجیئن سے منسلک ہے جو بحیرہ روم سے ملا ہوا ہے)۔

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے باسفورس اور استنبول کی لی گئی تصویر

استنبولی باشندے اسے صرف Boğaz کہتے ہیں جبکہ Boğaziçi کی اصطلاح آبنائے کے ساتھ ساتھ واقع استنبول کے علاقوں کے لیے استعمال ہوتی ہے

خصوصیات

ترمیم

یہ آبنائے تقریباً 30کلومیٹر طویل ہے اس کی زیادہ سے زیادہ چوڑائی شمالی داخلی راستے پر 3 ہزار 700 میٹر ہے اور کم از کم چوڑائی کنڈیلی اور اشیان کے مقام پر 700 میٹر اور اینادولوحسان اور رومیلی حسان کے مقام پر 750 میٹر ہے۔ آبنائے کی گہرائی 36 سے 124 میٹر ہے۔

اس آبنائے کے دونوں طرف 13 ملین سے زیادہ آبادی والے شہر استنبول کی گنجان آبادی واقع ہے۔

فاتح سلطان محمد پل (1988) اور آبنائے باسفورس
برج غلاطہ سے نظارہ
 
باسفورس پل

آبنائے باسفورس پر دو پل قائم ہیں۔ 1973ء میں مکمل ہونے والا پہلا پل ”باسفورس پل“ 1074 میٹر طویل ہے۔ دوسرا پل ”فاتح سلطان محمد پل“ 1090 میٹر طویل ہے اور 1988ء میں مکمل ہوا۔ یہ پہلے پل سے تقریباً 5 کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔ حکومت ترکی کی جانب سے نشان زدہ 7 میں سے ایک مقام پر تیسرا پل بھی تعمیر کرنے کا منصوبہ ہے۔ اس پل کے مقام کو صیغہ راز میں رکھا گیا ہے تاکہ زمینوں کی قیمتوں میں اضافہ نہ ہو۔

مرمرے نامی ایک اور گذر گاہ زیر تعمیر ہے جو 2008ء میں مکمل ہوگی۔ یہ 13.7 کلومیٹر طویل ریلوے سرنگ ہوگی جو آبنائے کے نیچے 55 میٹر گہرائی سے گذرے گی۔

اہمیت

ترمیم

شاندار محل وقوع کے باعث باسفورس کی اہمیت ہمیشہ سے رہی ہے اور اس پر قبضے کے لیے جدید تاریخ میں کئی جنگیں بھی لڑی جاچکی ہیں جن میں 1877ء کی روس ترک جنگ اور 1915ء میں پہلی جنگ عظیم کے دوران اتحادی قوتوں کا درہ دانیال بھی حملہ بھی شامل ہیں۔ قدیم تاریخ میں اس کے محل وقوع کی اہمیت کے باعث ہی رومی شہنشاہ قسطنطین نے اس کے کنارے قسطنطنیہ کا شہر آباد کیا جو بعد ازاں 1453ء میں عثمانی ترکوں نے فتح کیا۔

مزید دیکھیے

ترمیم

نگار خانہ

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم