بدر الدین دمامینی
محمد بن ابی بکر بن عمر بن ابی بکر بن محمد بن سلیمان بن جعفر بن یحییٰ بن حسین بن محمد بن احمد بن ابی بکر بن یوسف بن علی بن صالح بن ابراہیم مخزومی قرشی اسکندری مالکی ( 763ھ / 1362ء - 827ھ / 1424ء ) [3] ، لقب بدر الدین ، اور دمامینی کے نام سے مشہور تھے ۔ وہ ایک شاعر، ادیب، نحوی، اور فقیہ تھے، جو مصر کے شہر دمامین سے تعلق رکھتے تھے۔ مؤرخین انہیں مصر اور بلادِ شام کے نحوی مکتبہ فکر کے اہم شخصیات میں شمار کرتے ہیں۔
حاجی | |
---|---|
بدر الدین دمامینی | |
(عربی میں: مُحمَّد بن أبي بكر بن عُمر بن أبي بكر بن مُحمَّد بن سُليمان بن جعفر الدماميني) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1362ء [1] اسکندریہ |
وفات | سنہ 1424ء (61–62 سال)[2] گلبرگہ |
عملی زندگی | |
پیشہ | مصنف ، شاعر ، ادیب ، خطاط ، ماہرِ لسانیات ، فقیہ ، مفتی ، معلم |
مادری زبان | عربی |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیممحمد بن ابی بکر بن عمر کی ولادت 763ھ میں اسکندریہ میں ہوئی۔ ان کا نسب بنی مخزوم سے تھا، اور خاندان کا تعلق قریہ دمامین سے تھا۔ انہوں نے اسکندریہ میں نحو کی تعلیم حاصل کی اور قاہرہ میں شہرت پائی۔ قاہرہ اور اسکندریہ میں قاضی رہے، جامعۃ الازہر میں فتویٰ دیتے اور تدریس کرتے رہے، جہاں طلبہ کا بڑا حلقہ ان سے وابستہ ہوا۔ دمامینی دمشق گئے، وہاں قیام کیا اور دورانِ قیام حج ادا کیا۔ پھر قاہرہ لوٹے اور خیاطی کرنے لگے، لیکن مکان جل جانے اور قرضوں کے بڑھنے پر صعید بھاگ گئے۔ بعد میں دوبارہ قاہرہ واپس آئے، جہاں حالات بہتر ہوئے۔ دوبارہ حج کیا اور یمن کے شہر زبید میں تدریس کے لیے گئے، جہاں ایک سال قیام کے بعد ہندوستان چلے گئے۔[4][5][6][7][8]
وفات
ترمیمہندوستان میں ان کی شہرت بڑھی، طلبہ نے عزت دی، اور وہ تدریس و تصنیف میں مشغول رہے۔ آخرکار کلبرگہ، ہندوستان میں شعبان کے مہینے میں انگور کے زہر سے انتقال ہوا۔ وفات کا سال مختلف روایات میں 827، 837، یا 838ھ بتایا گیا ہے۔
مؤلفات
ترمیمآپ کی درج ذیل تصانیف ہیں:
|
|
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Diamond Catalog ID for persons and organisations: https://opac.diamond-ils.org/agent/23212 — بنام: محمد بن أبي بكر الدماميني، 1362‒1424
- ↑ عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/145148890 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 اگست 2024
- ↑ شمس الدين السخاوي۔ الضوء اللامع لأهل القرن التاسع۔ السابع۔ دار الجيل۔ صفحہ: 184
- ↑ عبد الكريم الأسعد. الوسيط في تاريخ النحو العربي. دار الشروق للنشر والتوزيع - الرياض. الطبعة الأولى. ص. 220-221
- ↑ وداد القحطاني، اعتراضات الدماميني النحوية والصرفية على أبي حيان في كتابه "تعليق الفرائد على تسهيل الفوائد"، رسالة مقدمة لنيل درجة الماجستير في النحو والصرف. أُجيزت في 1998. كلية اللغة العربية، قسم الدراسات العليا - فرع اللغة، جامعة أم القرى، المملكة العربية السعودية. ص. 13-16
- ↑ خير الدين الزركلي. الأعلام. دار العلم للملايين - بيروت. الطبعة الخامسة - 2002. الجزء السادس، ص. 57
- ↑ نور الدين طالب، ترجمة الإمام الدماميني، نُشِر في مقدمة تحقيقه لكتاب "مصابيح الجامع" للدماميني، دار النوادر - سوريا، الطبعة الأولى - 2009، ص. 11-28
- ↑ أحمد الطنطاوي. نشأة النحو وتاريخ أشهر النُّحاة. دار المعارف - القاهرة. الطبعة الثانية - 1995. ص. 223-226. ISBN 977-02-4922-X