بدر میاں داد
بدر میاں داد (ولادت: 17 فروری 1962ء - وفات: 2 مارچ 2007ء) پاکستانی قوالی گلوکار تھے۔ ان کو بدر علی خان کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ۔ انھوں نے پاکستان میں کئی البم جاری کیے۔ برطانیہ اور ہندوستانی لیبل کے تحت بھی کئی البم جاری کیے۔
بدر میاں داد | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 17 فروری 1962ء [1] پاکپتن |
وفات | 2 مارچ 2007ء (45 سال)[1] لاہور |
وجہ وفات | دورۂ قلب |
شہریت | پاکستان |
فنکارانہ زندگی | |
نوع | قوالی |
آلہ موسیقی | ہارمونیم, |
پیشہ | موسیقار |
ویب سائٹ | |
IMDB پر صفحہ | |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی اور کیریئر
ترمیماستاد بدر میانداد 1960ء کی دہائی میں پاک پتن میں قوالوں کے ایک مشہور خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد استاد میانداد اور دادا استاد دین محمد قوال پنجابی زبان میں معروف قوال تھے۔ وہ استاد نصرت فتح علی خان کے چچا زاد بھائی اور بہنوئی تھے۔[2] بدر میانداد نے اپنے قوالی کیریئر کا آغاز 1975ء میں کیا تھا اور 1980ء کی دہائی کے وسط تک، انھوں نے کچھ شہرت حاصل کی۔ انھوں نے بالی ووڈ کی فلموں کے لیے موسیقی تیار کیا، جس میں فلم ویرود شامل ہے۔ فلم ویرود کے اداکار سلمان خان تھے۔[2] بدر میاں داد نے متعدد پاکستانی فلموں کے لیے موسیقی بھی مرتب کیا، جس میں چپکے چپکے، لاہوریہ، عبرت شامل ہے۔ لیکن شکن (1994ء کی فلم) اور جنت کی تلاش (1999ء کی فلم) شامل تھیں۔ بدر میاں داد کو 1999 ءکی بہترین فلم کا نگار ایوارڈ ملا۔
مشہور قوالی
ترمیم- جشنِ آمد رسول[2]
- حسن والوں خدا کے لیے چھوڈ دو، عاشقوں کو جلانا بری بات ہے
وفات
ترمیمبدر میاں داد 2 مارچ 2007 ءکو لاہور میں دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے انتقال کرگئے۔ بدر میاں داد دو سال کی قلبی تکلیف ذیابیطس سے پیچیدگیاں اور بلڈ پریشر کی پریشانیوں کے بعد انتقال کرگئے۔ کچھ ماہ قبل، وہ بھی فالج کا شکار گئے تھے۔ وہ پچھلے دو سال سے بستر پر تھے اور ایک سال قبل قوالی گانا چھوڑ دیا تھا۔[2]
بدر میاں داد کے چھوٹے بھائی شیر میانداد خان جو خود قوالی کے ایک مشہور گلوکار بھی ہیں، نے ان کی وفات کے بعد اخباری نامہ نگاروں کو بتایا کہ انھیں پانچ سال قبل دل کا دورہ پڑا تھا اور پھر 2 مارچ 2007 ءکو ایک بار پھر اسے دل کا ایک اور جان لیوا دورہ پڑا تھا، جب ان کی موت ہو گئی۔[2]