بدیا دیوی بھنڈاری (نیپالی زبان: विद्यादेवी भण्डारी) نیپال کی دوسری اور ملک کی جمہوری تاریخ میں پہلی خاتون صدر ہیں۔[3][4][5][6] وہ سابق نیپالی سیاست دان اور کمیونسٹ پارٹی آف نیپال کی لیڈر رہ چکی ہیں۔ انھیں 549 میں سے 327 ووٹ حاصل کرکے کل بہادر گرونگ کو ہراتے ہوئے صدر منتخب کیا گیا۔ یہ نیپال وزارت دفاع میں سابق وزیر دفاع بھی رہ چکی ہیں۔[7][8]

بدیا دیوی بھنڈاری
(نیپالی میں: विद्यादेवी भण्डारी ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

صدر جمہوریہ جمہوریۂ نیپال کی دوسری
آغاز منصب
29 اکتوبر 2015
وزیر اعظم کھڑگا پرساد اولی
پشپا کمار دہل
نائب صدر پرمانند جھا
رام ورن یادو
 
وزارت دفاع
مدت منصب
25 مئی 2009ء – 6 فروری 2011
وزیر اعظم مادھو کمار نیپال
رام بہادر تھاپا
وجے کمار گچھدار
معلومات شخصیت
پیدائش 19 جون 1961ء (63 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت نیپال   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب ہندو
جماعت کمیونسٹ پارٹی آف نیپال
کیمونسٹ پارٹی نیپال   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد 2 (اُوشا کِرن بھنڈاری
نِشا کُسُم بھنداری)
تعداد اولاد 2   ویکی ڈیٹا پر (P1971) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ تریبھون   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد بیچلر   ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان نیپالی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ،  باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

دیا دیوی بھنڈاری کی پیدائش 19 جون، 1961ء کو نیپال کے بھوجپور میں رام بہادر پانڈے اور متیھلا پانڈے کے یہاں ہوئی تھی۔ وہ کم عمری میں طالب علمی کی سیاست میں شامل ہو گئیں۔ یہ اپنے وقت کے ایک کرشماتی اور متاثر کن رہنما کے طور پر بیان کیے گئے کمیونسٹ لیڈر مدن داروغہ کی بھنڈاری بنی۔ تاہم 1993ء میں ایک سڑک حادثے میں ان کے شوہر کی ناگہانی انتقال کے بعد یہ شہ سرخیوں میں آئیں۔

بدیا 1994ء اور 1999ء میں بالترتیب وقت کے وزیر اعظم کرشن پرساد بھٹارائے اور دمناتھ ڈھونگنا کو پارلیمانی انتخابات میں شکست دینے کے بعد دو بار چنی گئیں۔ تاہم 2008ء میں آئین ساز اسمبلی انتخابات کے دوران انھیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ مادھو کمار نیپال کی قیادت میں وزیر دفاع کے عہدے کے لیے منتخب کی گئیں۔ 2013ء میں دوسری آئین ساز اسمبلی کے انتخابات میں متناسب انتخابی نظام کے تحت انھیں منتخب کیا گیا۔[9]

سیاسی سفر

ترمیم

بھنڈاری نے طالب علم کی زندگی سے ہی سیاست میں داخلہ پایا۔[10] 1994ء اور 1999ء میں پارلیمانی انتخابات میں منتخب ہوئیں . [11] مادھو کمار نیپال کی کابینہ میں وزیر دفاع بنیں . یہ خیال کیا جاتا ہے کہ بھنڈاری پارٹی اور سابق وزیر اعظم کے پی اولی کی رازدار رہی ہیں۔[11]

خاتون صدر

ترمیم

نيابانیشور، کھٹمنڈو میں پارلیمانی اسمبلی انتخابات میں، 214 کے مقابلے 327 ووٹوں سے کامیاب ہو کر نیپال کی تاریخ میں پہلی خواتین صدر منتخب ہوئیں۔ نو منتخب پارلیمنٹ کے 597 میں سے صرف 549 ارکان نے ہی ووٹ کا حق استعمال کیا جبکہ 48 غائب رہے۔ کُل پڑے 549 ووٹوں میں سے 8 کو غیر قانونی قرار دیا گیا۔[11] حکمراں سی پی ایم-یو ایم ایل کے علاوہ بدیا کو راشٹریہ پرجا تانترک دل، يوسی پی این (ماؤنواز)، مدھیشی جنادھكار فورم لوک تانترک سمیت کئی دیگر جماعتوں نے حمایت کی جبکہ اپوزیشن نیپالی کانگریس کے کُل بہادر گرونگ اتنی حمایت نہیں جٹا سکے۔

ذاتی زندگی

ترمیم

ان کی شادی نیپال کے کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سکریٹری و بائیں بازو کے رہنما مدن بھنڈاری سے ہوئی تھی۔[12] مدن بھنڈاری کی سڑک -حادثہ میں موت ہو گئی تھی۔[11]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/bhandari-bidya-devi — بنام: Bidya Devi Bhandari — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. "اُجْیالو نائٹی"۔ 04 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جنوری 2017 
  3. "नेपाल कम्युनिस्ट पार्टी की उपाध्यक्ष विद्या देवी भंडारी बनीं नेपाल की पहली महिला राष्ट्रपति"۔ लाइव हिन्दुस्तान (بزبان हिन्दी)۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 अक्टूबर 2015 
  4. "विद्यादेवी भण्डारी प्रथम महिला राष्ट्रपति"۔ नागरिक न्यूज़ (بزبان नेपाली)۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 अक्टूबर 2015 
  5. "विद्यादेवी भण्डारी नेपालको पहिलो महिला राष्ट्रपति"۔ ताजा खबर (بزبان नेपाली)۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 अक्टोबर 2015 
  6. "एमाले नेतृ विद्यादेवी भण्डारी राष्ट्रपतिमा विजयी"۔ विज (بزبان नेपाली)۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 अक्टोबर 2015 
  7. "Nepali Times | The Brief  » Blog Archive  » Enemies within"۔ nepalitimes.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مارچ 2014 
  8. "Related News | Bidya Bhandari | ekantipur.com"۔ ekantipur.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مارچ 2014 
  9. "Women of Nepal"۔ wwj.org.np۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مارچ 2014 
  10. "नेपाल की पहली महिला राष्ट्रपति चुनी गईं भंडारी"۔ दैनिक जागरण۔ २८-१०-२०१५۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ २९-१०-२०१५ 
  11. ^ ا ب پ ت "Bidya Devi Bhandari elected first woman President of Nepal"۔ काठमांडू पोस्ट۔ २८-१०-२०१५۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ २९-१०-२०१५ 
  12. vidya bhandari elected nepal president