برج ریکٹیفائر کو ڈائیوڈ برج بھی کہتے ہیں۔ یہ چار ڈائیوڈ کو مخصوص ترتیب سے جوڑ کر بنایا جا سکتا ہے۔ لیکن یہ عموماً بنا بنایا بھی دستاب ہوتا ہے جس کی چار ٹانگیں (pins) ہوتی ہیں۔ یہ اے سی (AC) کو ڈی سی (DC) بنانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ دو پِن سے آلٹرنیٹنگ کرنٹ (AC) برج ریکٹیفائر میں داخل ہوتا ہے۔ برج ریکٹیفائر کے اندر وہ ڈائریکٹ کرنٹ (DC) میں تبدیل ہوتا ہے اور بقیہ دو پِنوں سے باہر نکلتا ہے۔

برج ریکٹیفائر
مختلف شکل کے چند برج ریکٹیفائر
قسمنیم موصل
ایجادKarol Pollak in 1895
الیکٹرونک نشان

2 متبادل رو (AC) inputs converted into 2 راست رو (DC) outputs
سنگل فیز برج ریکٹیفائر کا اندرونی خاکہ۔ چار دائرے اس کی چار ٹانگوں (pins) کو ظاہر کرتے ہیں۔
برج ریکٹیفائر کی دونوں AC ٹانگوں (pins) اور دونوں DC ٹانگوں کو جوڑ دیا جائے (جیسا کہ لال لکیر سے جوڑا گیا ہے) تو یہ چار کی بجائے دو ٹانگوں والا پرزہ بن جاتا ہے۔ یہ بیٹری کو over charging سے بچاتا ہے۔

برج ریکٹیفائر کا دوسرا اہم استعمال خود ڈی سی کے لیے ہوتا ہے۔ اے سی کے دونوں تار کسی بھی ترتیب میں لوڈ کے ساتھ لگائے جا سکتے ہیں۔ لیکن ڈی سی کے دو تاروں میں ایک پوزیٹو ار دوسرا نیگیٹو ہوتا ہے (یعنی ڈی سی میں پولارٹی ہوتی ہے)۔ اگر ڈی سی کے تار غلط لگ جائیں تو برقی آلات خراب ہو سکتے ہیں۔ لیکن برج ریکٹیفائر لگا دینے سے ڈی سی آلات غلط پولارٹی (polarity) کو خود بخود درست کر لیتے ہیں۔ گھر میں نصب ٹیلی فون کے تار اگر اُلٹے بھی لگ جائیں تو ٹیلی فون خراب نہیں ہوتا کیونکہ اس میں پہلے ہی سے برج ریکٹیفائر (ڈائیوڈ برج) موجود ہوتا ہے۔

چار ڈائیوڈ کو جوڑ کر بنایا گیا برج ریکٹیفائر۔ دونوں پیلے تاروں سے اے سی کرنٹ داخل ہوتا ہے جبکہ لال اور نیلے تاروں سے ڈی سی کرنٹ خارج ہوتا ہے۔ ڈائیوڈ پر موجود چاندی جیسی لکیر ڈائیوڈ کے مثبت (پوزیٹو) سرے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

بیرونی ربط

ترمیم

مزید دیکھیے

ترمیم