برف (بوسنیائی عنوان: Snijeg؛ انگریزی عنوان: Snow) عائدہ بیگیچ کی بطور ہدایت کار پہلی فلم ہے۔

برف
Snijeg
برف
ہدایت کارعائدہ بیگیچ
پروڈیوسرFrançois d'Artemare
Benny Drechsel
Karsten Stöter
Elma Tataragić
تحریرعائدہ بیگیچ
Elma Tataragić
ستارےزانا ماریانوویچ
موسیقیIgor Camo
تاریخ نمائش
  • 2008ء (2008ء)
دورانیہ
100 منٹ
ملکبوسنیا و ہرزیگووینا
جرمنی
فرانس
ایران
زبانبوسنیائی زبان

کہانی

ترمیم

فلم وسطی بوسنیا میں چھوٹے بوسنیائی مسلم گاؤں میں موسم خزاں 1997ء میں شروع ہوتی ہے۔ گاؤں میں صرف خواتین اور لڑکیاں ایک دادا جس کام محمد (امیر حاجی حافظ بیگوویچ) ہے اور ایک چھوٹا بچہ علی رہتا ہے۔ گاؤں کے تمام مرد بوسنیائی جنگ کے پس منظر میں غائب ہو چکے ہیں۔ خواتین کی سب سے زیادہ قائدانہ صلاحیت رکھنے والی جواں سال بیوہ عالمہ (زانا ماریانوویچ) آلو بخارا کے جام بنا کر گاؤں کا کار حیات چلانے کی کوشش کرتی ہے۔ لیکن گاؤں کسی بھی بازار اور صارفین کی پہنچ سے بہت دور ہے۔ ایک روز وہ ایک دوسری خاتون نادیہ کے ہمراہ ہاتھ گاڑی پر جام کی مرتبان رکھ کر خاصی مشکلات کے ساتھ سڑک پر جاتی ہے اور ایک میز پر اپنی مصنوعات سجا کر رکھتی ہے۔ کافی دیر انتظار کے بعد مایوسی کے عالم میں وہ واپس روانہ ہوتی ہیں۔ سڑک پر ان کی کھڑی ہاتھ گاڑی ایک ٹرک سے ٹکرا جاتی ہے۔ ٹرک ڈرائیور بھی مسلمان ہے جس کا نام حمزہ ہے اور وہ اگلے بدھ کو ان کا سامان مارکیٹ پہنچانے کا وعدہ کرتا ہے، لیکن وہ اپنے وعدے کے مطابق نہیں آ سکا۔

اس اثنا میں میرو جو ایک سرب حمایت یافتہ غیر ملکی کمپنی کا نمائندہ ہے گاؤں کو 70،000 مارک کے عوض خریدنے کی پیشکش کرتا ہے۔ پیشکش پر تبادلہ خیال کرنے کے بعد گاؤں کی نصف خواتین رضامندی کا اظہار کرتی ہیں کہ شہر میں وہ ایک بہتر زندگی گزار سکیں گی، تاہم عالمہ اور اس کی بوڑھی بیمار ساس صفیہ اس کے خلاف مزاحمت کرتی ہیں، یہ جانتے ہوئے کہ موسم سرما کے آغاز سے گاؤں بیرونی دنیا سے مکمل طور پر کٹ جانے کے خطرے سے دوچار ہے۔ میرو کمپنی کے اعلیٰ عہدہ دار مارک کو لے کر گاؤں آتا ہے لیکن تمام لوگوں کے معاہدے پر دستخط حاصل نہ کرنے کی وجہ سے وہ واپس جانا چاہتے ہیں لیکن ان کی گاڑی خراب ہو جاتی ہے۔ مارک میرو پر غصہ ہوتا ہے کہ اگر تمام لوگ راضی نہیں تھے تو وہ اسے یہاں کیوں لایا۔ میرو جواب دیتا ہے کہ چھ میں سے چار تو راضی ہیں۔ مارک غصے میں میرو کو مدد حاصل کرنے کے لیے جانے کو کہتا ہے، میرو کے کہنے کے باوجود کہ قریب ترین آبادی بیس کلومیٹر دور ہے، اسے بھیج دیتا ہے۔ تیز بارش کی وجہ سے میرو گر کر زخمی ہو جاتا ہے اور پناہ کی تلاش میں وہ ایک غار میں پہنچتا ہے جہاں گاؤں کے تمام مردوں کی لاشیں موجود ہیں۔ میرو اور مارک واپس گاؤں آ جاتے ہیں اور آخر کار میرو گاؤں والوں کو غار کے بارے میں بتا دیتا ہے۔ رات تمام گاؤں والے نیلی غار میں جاتے ہیں۔

صبح سرما کی پہلی برفباری کا آغاز ہو جاتا ہے اور گاؤں کی ایک بچی باہر آ کر کہتی ہے سنیئگ (برف)۔ ٹرک ڈرائیور حمزہ بھی آ جاتا ہے۔ گاؤں والے یہیں رک جاتے ہیں۔ اپنے پیاروں کو قبرسان میں لا کر دفن کر دیتے ہیں۔ زندگی چلتی رہتی ہے۔

بیرونی روابط

ترمیم