بسر بن ابی ارطات اصل نام: عمیر بن عویمر بن عمران بن حلیس بن سیار بن نزار بن معیص بن عامر بن لؤی قریشی ہے،[1] کنیت ابو عبد الرحمٰن تھی، اہل شام میں شمار ہوتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وفات سے دو سال قبل کی ولادت ہے، اہل شام کے مطابق ان کی رسول اللہ سے روایات کی سماعت بھی ثابت ہے۔ لیکن یحیی بن معین اور دارقطنی وغیرہ کے مطابق ان کی صحابیت ثابت نہیں ہے، نیز وہ اچھے انسان نہ تھے۔[2]

صحابی
بسر بن ابی ارطاہ
(عربی میں: بسر بن أبي أرطأة العامري ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش 620ء کی دہائی  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مکہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 700ء کی دہائی  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دمشق   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن دمشق   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش سوریہ   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت امویہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان خلافت امویہ   ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ عسکری قائد   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک اسلامی فتوحات   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
عہدہ جرنیل   ویکی ڈیٹا پر (P410) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں اسلامی فتح مصر ،  جنگ صفین   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

جنگ صفین میں معاویہ بن ابو سفیان کے لشکر میں تھے، علی بن ابی طالب اور ان کے اصحاب کے خلاف بہت سخت تھے۔

حوالہ جات

  1. جمهرة أنساب العرب، ابن حزم الأندلسي، ص.170
  2. الثقفي، الغارات، ج 2، ص 617 ــ 620؛ اليعقوبي، تاريخ اليعقوبي، ج 2، ص 198 ــ 199؛ الطبري، تاريخ الطبري، ج 5، ص 139ـ 140؛ المسعودي، مروج الذهب، ج 3، ص 211