اسلامی فتح مصر

مصر پر مسلمانوں کی فتح

عمرو بن عاص 4000 گھڑ سواروں کے ہمراہ مصر فتح کر نے کے لیے روانہ ہوئے۔ مصر پران دنوں رومی شہنشاہ ہرکولیس کی حکومت تھی۔ رومی افواج نے 640ء میں، فيوم اور عین شمس میں شکست کے بعد وہاں کا کنٹرول کھودیا۔ عمرو نے اپنی پیش قدمی جاری رکھی۔ شکست خوردہ رومی افواج بےبیلون کے قلعے میں جمع ہوگئیں۔ عمرو بن عاص ؓ نے انہیں شکست دے کر قلعے سے باہر نکا لا اور وہاں بھی شکست سے دوچار کیا۔

مسلمانوں کی فتح مصر
بسلسلہ اسلامی فتوحات اور عرب بازنطینی جنگیں
Giza Plateau - Great Sphinx with Pyramid of Khafre in background.JPG
تاریخ639–642
مقاممصر، لیبیا
نتیجہ مسلمانوں کو فتح حاصل ہوئی۔
سرحدی
تبدیلیاں
مسلمانوں نے مصر، برقہ، طرابلس، علاقہ اور فزان پر قبضہ کر لیا۔
محارب
Labarum of Constantine the Great.svg بازنطینی سلطنت BlackFlag.svg خلافت راشدہ
کمانڈر اور رہنما

Labarum of Constantine the Great.svg بادشاہ ہرقل
Labarum of Constantine the Great.svg اسکندریہ سائرس
Labarum of Constantine the Great.svg تھودوروس

Labarum of Constantine the Great.svg اطربون
Labarum of Constantine the Great.svg قسطن ثانی

BlackFlag.svg عمر بن خطاب
BlackFlag.svg عمرو ابن العاص
BlackFlag.svg زبیر ابن عوام
BlackFlag.svg مقداد بن اسود
BlackFlag.svg عبادہ بن صامت

BlackFlag.svg خارجہ بن حصن

کوروش نے جو مصر کا گورنر تھا۔ اس نازک صورت حال کو دیکھتے ہوئے امن مذاکرات شروع کیے اور اپنے اس فیصلے کی ہرکولیس سے تائید چاہی۔ شہنشاہ نے امن معاہدے کو مسترد کر کے کوروش کو باغی قرار دے دیا۔ فروری 641ء میں شہنشاہ کا انتقال ہو گیا اور اسی سال بےبیلون کے ہتھیار ڈالنے کے بعد کوروش امن قائم کرنے کے قابل ہوا۔ مصر ماسوائے اسکندریا مسلمانوں کے زیر قبضہ آچکا تھا۔ نئے شہنشاہ قسطنطین سوم نے دفاع کے لیے ایک بڑی فوج روانہ کی۔ عمرو بن العاص نے اسکندریا کی طرف قدم بڑھائے اور اپنی مہارت و شجاعت کے باعث ایک بار پھر رومی افواج کو شکست دینے میں کامیاب رہے۔ اسکندریا بھی اب مسلمانوں کے قبضہ میں آگیا،خلیفہ عثمان نے عمرو بن عاص کو مصر کا گورنر مقرر کر دیا۔

بیرونی روابطترميم