بكرمی سن
برصغیر میں رائج کیلنڈر کے لیے سورج اور چاند دونوں کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ اس کیلنڈر میں موسموں کے لیے سورج کو، مہینوں کے لیے چاند کو اور دنوں کے سورج اور چاند دونوں کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ یہ سن بکرما جیت کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے اور اسے 57 قبل مسیح میں تشکیل دیا گیا۔ اس لحاظ سے یہ ہمارے ہاں رائج دیگر شمسی اور قمری کیلنڈرز سے بھی قدیم ہے۔ اس سن میں شمسی سال کو 12 قمری مہینوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک قمری مہینے کا ٹھیک ٹھیک دورانیہ 29 دن 12 گھنٹے، 44 منٹ اور 3 سیکنڈ ہے۔ ایسے بارہ مہینوں سے سال کا عرصہ 354 دن، 6 گھنٹے، 48 منٹ اور 36 سیکنڈ بنتا ہے۔ قمری مہینوں کی شمسی سال سے مطابقت کے لیے ہر 30 ماہ یعنی اڑھائی سال بعد اس میں ایک اضافی مہینہ شامل کیا جاتا ہے کیوں کہ 60 شمسی مہینوں کا دورانیہ 62 قمری مہینوں کے برابر بنتا ہے۔ اس اضافی مہینے کو ’’ادھک مس‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس کیلنڈر کی ہندوستان میں درجنوں مختلف شکلیں رائج ہیں۔ 1957 میں نیشنل کیلنڈر آف انڈیا نے کیلنڈر ریفارم کمیٹی تشکیل دی جس نے عیسوی سال سے مطابقت کے لیے فارمولا ترتیب دیا۔ اس میں مہینوں کے روایتی ناموں کو ہی اختیار کیا گیا۔ پہلا مہینہ چیتر 30 دن کا ہے اور یہی لیپ کا مہینہ بھی ہے۔ وساکھ، جیٹھ، اساڑھ یا ہاڑھ، ساون، بھادوں یا بھدرا، 31 دنوں کے ہیں جبکہ اسوج، کاتک، مگھر، پوہ، ماہ اور پھاگن 30 دنوں کے ہیں۔ عیسوی تاریخ کے حساب سے اس سال کا پہلا دن 13 اپریل کو آتا ہے۔ پاکستانی اور ہندوستانی پنجاب سمیت دنیا بھر کے سکھوں میں اسی کیلنڈر کی جو شکل رائج ہے وہ نانک شاہی کیلنڈر کہلاتا ہے جس کے مطابق بکرمی سن کے نام سے پاکستان کے اخبارات میں بھی تاریخ پرنٹ کی جاتی ہے۔[1]