بودھی دھرم
بودھی دھرم | |
مختلف زبانوں میں نام | |
---|---|
انگریزی: | Bodhidharma |
تامل: | போதிதர்மன் |
تیلگو: | భోధిధర్మా |
سنسکرت: | बोधिधर्म |
اردو: | بودھی دھرم |
آسان چینی: | 菩提达摩 |
روایتی چینی: | 菩提達摩 |
Chinese abbreviation: | 達摩 |
پینین: | Pútídámó |
وید-جائیلز: | P'u-t'i-ta-mo |
تبّتی: | Dharmottāra |
کوریائی: | 달마 Dalma |
جاپانی: | 達磨 Daruma |
مالے: | Dharuma |
تھائی: | ตั๊กม๊อ Takmor |
ویتنامی: | Bồ-đề-đạt-ma |
پیداٸش اور جگھہ
بودھی دھرمن کے پیداٸش کے بارے میں ابھی ایک متفقہ رائے نہیں جڑی۔ کچھ اسے برھمن گھرانے کا فرد کھتے ہیں جو غلط ہے کیوں کہ برھمن کٹر ھندو ھوتے ہیں اور بدھ دھرم اور ھندومت دو مخالف مذاھب ہیں۔ اور کا خیال ہے کہ یہ چھٹی صدی یا ساتویں صدی عیسوی کا بدھ راہب ہے۔ اس کو زین بدھ مذہب کا مبلّغ مانا جانا ہے۔ وہ پلّاوا شاہی خاندان کا تیسرا شہزادہ تھا ۔ چچ نامے (سندھی ترجمہ)کے لکہنے کے موجب مصنف ھوڑے والا کی کتاب راس مالا کے گمان میں یہ نام بدھی ورمن ولد ڈول ہے، کیوں کہ یہ نام قدیم رکارڈ میں آتا ہے 642ع میں گجرات کے ایک سولنکی(چالوکیا) راجا کا نام ” بودھی درمن تاریخی رکارڈ میں آتا ہے۔ اور عرب تاریخوں نے ”بدھیمن بمن دھول“ لکھا۔ چچ نامے میں بھی بودھی دھرمن نام سیوھن کے ایک ھندو سندھی راجا کا ذکر ٻڌيورمن پٽ ڍول ہی۔ جس کا ذکر سندھی تاریخ نویس مھجور غلام حیدر سولنگی نے اپنی کتاب ”تاریخ راجپوت سولنکی(سولنگی) ھند سندھ میں ان کی ایک ہزار سالا حکمرانی“ میں بھی کیا ہے۔ جب کہ پاکستانی تاریخ نویس احمد حسن دانی نے کا یہ گمان ظاہر کرتا ہے کہ وہ وادی سندھ کی مقامی روایتوں میں بودھی دھرمن نام آتا ہے ممکن ہے وہ پشاور یا اس کے آسپاس کے افغان علاقے کا ھو کیوں کہ اس وقت وادی سندھ کی حدیں کابل اور قندھار تک تھیں اور افغانستان میں بدھ مت کی موجودگی اب بھی ملی ہی جو بدھ مت کے اکھاڑے اب افغان طالبانوں نے تباہ کرنا شروع کیے ہیں۔[1]
روایتی داستان
ترمیمچینی روایات میں کہا جاتا ہے کہ بودھی دھرم ہندوستان یا وسطی ایشیا سے اپنی والدہ کے کہنے پہ چین گیا۔ چین کے گاؤں میں وہاں کے مقامی نجومیوں نے پیشن گوئی کی کہ کوئی مصیبت آنے والا ہے۔ بودھی دھرم جیسے اس گاؤں پہنچا تو لوگوں کو لگا کہ یہ شاید وہی مصیبت ہے جس کی پیشن گوئی کی گئی تھی اس لیے اس گاؤں کے لوگوں نے اسے گاؤں سے نکال دیا۔ لیکن چند دنوں بعد جس مصیبت کی بات نجومی کر رہے تھے وہ ایک بیماری کی شکل میں اس گاؤں میں پھیل گئی۔ ایک بچی اس بیماری سے متاثر ہوجاتی ہے اور پوری جسم پر نشانات پڑجاتے ہیں تو اس گاؤں کے لوگ اس بچی کو لے کر ایک غیر آباد پہاڑیوں میں چھوڑ آتے ہیں، بودھی دھرم انہی پہاڑیوں میں رہ رہا ہوتا ہے تو مختلف جڑی بوٹیوں کی دوا تیار کر کے اس بچی کو پلادیتا ہے جس سے وہ واپس تندرست ہوجاتی ہے۔ وہ اس بچی کو واپس گاؤں لے آتا ہے گاؤں کے لوگ اسے دیکھ کر خوش ہوجاتے ہیں اور بودھی دھرما کو گاؤں میں رہنے کی درخواست کرتے ہیں۔ بودھی دھرم لوگوں کی درخواست قبول کرتے ہوئے کچھ عرصے کے لیے اس گاؤں میں رہنے پر رضامند ہوجاتا ہے۔ چینی حربی فنون کی قسم جسے شاولن کانگ فو کہا جاتا ہے، اسے بودھی دھرم نے ہی ایجاد کیا ہے۔ بودھی دھرم اس گاؤں میں رہا اور وہاں کے لوگوں کو مختلف چیزیں سکھاتا رہا۔ پھر ایک عرصے بعد بودھی دھرم نے واپس ہندوستان جانے کی بات کی۔ چینی روایات کے مطابق، نجومیوں نے پھر سے پیشنگوئی کی کہ اگر بودھی دھرم واپس چلاگیا تو پھر مصیبت طاری ہو جائے گی۔ اس پر گاؤں والوں نے اسے روکنے کی کوشش کی۔ گاؤں والوں نے بودھی دھرم سے یہ بھی وسیعت لی کہ مرنے کے بعد بودھی دھرم کا جسم اسی گاؤں میں دفنایا جائے گا ۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ See Dani, AH, 'Some Early Buddhist Texts from Taxila and Peshawar Valley', Paper, Lahore SAS, 1983; and 'Short History of Pakistan' Vol 1, original 1967, rev ed 1992, and 'History of the Northern Areas of Pakistan' ed Lahore: Sang e Meel, 2001
ویکی ذخائر پر بودھی دھرم سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |