تارا بائی
تارابائی بھونسلے (1675ء – 9 دسمبر 1761ء بمقام ستارا) سنہ 1700ء سے 1708ء تک مرہٹہ سلطنت کی نائب السلطنت رہیں۔ وہ چھترپتی راجا رام بھونسلے کی ملکہ، سلطنت کے بانی شیواجی کی بہو اور شیواجی دوم کی ماں تھیں۔ اپنے شوہر کی وفات کے بعد انھوں نے مغلیہ سلطنت کے خلاف تحریک مقاومت کو زندہ رکھنے میں اہم کردار ادا کیا اور اپنے بیٹے کی نابالغی میں نائب السلطنت کے طور پر کام کرتی رہیں۔
| ||||
---|---|---|---|---|
[[File:Maharani Tarabai of Karvir.jpg
caption=Maharani Tarabai lead the Marathas in the 27 year war with مغلیہ سلطنت after death of her husband راجا رام اول|280x330px|center]]
| ||||
معلومات شخصیت | ||||
پیدائش | [[نقص اظہار: «{» کا غیر معروف تلفظ۔ |نقص اظہار: «{» کا غیر معروف تلفظ۔ ]] 1675 خطاء تعبیری: غیر متوقع > مشتغل۔ تالبد |
|||
وفات | 9 دسمبر 1761 ستارا (شہر) |
(عمر 85–86 سال)|||
رہائش | کولہاپور | |||
شریک حیات | راجا رام اول | |||
والد | Hambirao Mohite | |||
نسل | شیواجی دوم | |||
دیگر معلومات | ||||
پیشہ | سیاست دان | |||
عسکری خدمات | ||||
لڑائیاں اور جنگیں | مغل مراٹھا جنگیں | |||
درستی - ترمیم |
جب تارا بائی نے اپنے بیٹے شیواجی دوم کو کولہاپور کا چھترپتی بنانا چاہا تو شاہو مہاراج اور دوسرے سرداروں نے ان کی مخالفت کی۔ تاہم کانہوجی آنگرے، داماجی تھورٹ، چندرسین جادھو اور دیگر بہت سے سرداروں نے ان کی حمایت کی اور تعاون کیا۔
سوانح حیات
ترمیمتارا بائی کا تعلق موہتے قبیلہ[1] سے تھا، ان کے والد مشہور مرہٹہ جرنیل ہمبی راؤ موہتے تھے۔ نیز وہ سوئیرا بائی کی بھتیجی بھی تھیں، اس رشتے سے وہ اپنے شوہر راجا رام کی پھوپھی زاد بہن تھیں۔ سنہ 1700ء میں راجا رام کی وفات ہوئی تو تارا بائی نے اپنے شیرخوار بچے شیواجی دوم کو ان کا جانشین تسلیم کیا اور خود نائب السلطنت کے طور پر کام کرنے لگیں۔[2]
مرہٹہ افواج کی کمانداری
ترمیمنائب السلطنت کے طور پر تارا بائی نے اورنگ زیب عالمگیر کی افواج سے جنگ کرنے کی ذمہ داری سنبھالی۔ چونکہ انھیں گھڑ سوار افواج کی نقل و حرکت میں خاصی مہارت حاصل تھی، اس لیے جنگوں کے دوران میں ان کی چالیں کارگر ثابت ہوتیں۔ تارا بائی نے مغلوں سے جنگ جاری رکھی اور اس کی سربراہی کرتی رہی۔ ایک مرتبہ مغلوں سے مصالحت کی کوشش بھی کی جو اس انداز میں کی گئی تھی کہ مغلوں نے اسے فی الفور مسترد کر دیا اور نتیجتاً تارا بائی نے مرہٹہ مقاوت کو جاری رکھا۔ 1705ء تک مرہٹہ نرمدا ندی پار کر کے مالوہ پر حملہ آور ہو چکے تھے۔ سنہ 1707ء میں اورنگ آباد کے قریب واقع خلدآباد میں اورنگ زیب نے وفات پائی، ان کے وفات کی خبر سے مرہٹوں نے سکھ کی سانس لی۔[3]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Biswamoy (editor) Pati، Sumit Guha، Indrani Chatterjee (2000)۔ Issues in modern Indian history : for Sumit Sarkar۔ Mumbai: Popular Prakashan۔ صفحہ: 30۔ ISBN 9788171546589
- ↑ Sailendra Sen (2013)۔ A Textbook of Medieval Indian History۔ Primus Books۔ صفحہ: 201۔ ISBN 978-9-38060-734-4
- ↑ Richard M. Eaton (2005)۔ A Social History of the Deccan, 1300-1761: Eight Indian Lives, Volume 1۔ Cambridge, England: Cambridge University Press۔ صفحہ: 177–203۔ ISBN 0-521-25484-1