المغرب کی تاریخ بارہ صدیوں سے زیادہ پر پھیلی ہوئی ہے، قدیم زمانے کو نکال کر۔ آثار قدیمہ کی تحقیق کے مطابق یہ علاقہ آج سے 40،000 سال پہلے بھی جدید انسان کے پیشرو سے آباد تھا۔[1]

پرتگالیوں نے اندرونی بغاوتوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے 1471ء میں ارذیلا کا محاصرہ کر لیا تھا اور انھوں نے سبتہ، القصر، الصغیر، تنگیر اور ارذیلا میں قدم جمالئے۔ اسپین نے ملیلا کی بحیرہ روم بندرگاہ حاصل کرلی تھی جو مزید کارروائیوں کے لیے مرکز تھی یورپی مداخلت 19ویں صدی میں اپنے عروج پر پہنچ گئی تھی۔ سلطان نے 1856ء میں برطانیہ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کرکے آزاد تجارت کی اجازت دی اور اجارہ داریوں کا خاتمہ کر دیا۔ بیکلارڈ کنونشن 1863ء نے فرانس کو المغرب کا محافظ بنا دیا جس نے اسے غلامی کی طرف دھکیل دیا مخزن جو مرکزی انتظامی ادارہ تھا غیر موثر ہو گیا۔

یورپی اثر و رسوخ (1830ء – 1956ء)

ترمیم

1913ء تک یورپی لوگوں نے ایک لاکھ ہیکٹر اراضی حاصل کرلی تھی 1947ء میں 2044 یورپی ساڑھے چھ لاکھ اراضی کاشت کر رہے تھے۔ 1911ء میں یورپیوں کی تعداد 11 ہزار تھی جو بڑھ کر 1926ء میں ایک لاکھ چار ہزار اور 1947ء میں دو لاکھ پچیانوے ہزار ہو گئی تھی جن میں دو لاکھ یہودی تھے صنعت، تجارت اور زراعت پر یورپیوں کا قبضہ تھا۔ 1934ء میں جدوجہد آزادی کا آغاز ہوا سیاسی جماعتیں اور ٹریڈ یونینز قائم ہوئیں احتجاج نے تشدد کا روپ بدلا جس کے نتیجے میں رہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا۔ 1944ء میں استغلال پارٹی آزادی کے مطالبے کے لیے مختلف جماعتوں کے ا دغام کے نتیجے میں سامنے آئی۔ Resident Guillaume نے تحریک کو کچلنے کے لیے پولیس فورس تعینات کی اور سلطان کو ہٹاکر تمام اختیارات حاصل کرلئے استغلال پارٹی کے مرکزی رہنماؤں کو گرفتار کرلیاگیا۔ چنانچہ لبریشن آرمی کو حرکت میں لایا گیا اس طرح احتجاج اور ہڑتالوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ المغرب کے محافظین نے آزادی کا مطالبہ قبول کر لیا سلطان کو جلاوطنی سے واپس طلب کیا گیا محمد پنجم کا المغرب میں فاتحانہ استقبال ہوا اور ایک حکومت نامزد کی گئی جس نے 2 مارچ 1956ء کو المغرب کے لیے آزادی حاصل کی۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. Jean Jacques Hublin (2010)۔ "Northwestern African middle Pleistocene hominids and their bearing on the emergence of Homo Sapiens" (PDF)۔ $1 میں Lawrence & Kate Barham & Robson-Brown۔ Human Roots: Africa and Asia in the middle Pleistocene۔ Bristol, England: Western Academic and Specialist Press۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جنوری 2014