تبسم کاشمیری
ڈاکٹر تبسم کا شمیری (پیدائش: جنوری 1940ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے ممتاز نقاد، محقق، شاعر،ناول نگار، ادبی مورخ، پروفیسر اور اُردو ادب کی تاریخ، ابتدا سے 1857ء تک کے مصنف ہیں۔
تبسم کاشمیری | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | جنوری1940ء (84 سال) امرتسر ، برطانوی پنجاب |
شہریت | پاکستان |
عملی زندگی | |
مادر علمی | اورینٹل کالج لاہور جامعہ پنجاب |
تعلیمی اسناد | پی ایچ ڈی |
پیشہ | ماہرِ لسانیات ، پروفیسر ، شاعر ، ناول نگار ، ادبی نقاد |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
ملازمت | جامعہ پنجاب ، اوساکا یونیورسٹی آف فارن اسٹڈیز |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمڈاکٹر تبسم کاشمیری جنوری 1940ء کو امرتسر، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے 1964ء میں اورینٹل کالج لاہور سے ایم اے کیا اور 1973ء میں پی ایچ ڈی کی۔ علمی زندگی کا آغاز 1965ء میں شعبہ تاریخ ادیبات مسلمانان پاک و ہند، جامعہ پنجاب سے کیا۔ بعد ازاں یونیورسٹی اورینٹل کالج اور اوسا کا یونیورسٹی آف فارن سٹڈیز جاپان کے شعبہ اردو سے وابستہ رہے۔ 2005ء میں اوساکا یونیورسٹی سے ریٹائر ہوئے۔ اسی برس جاپان فاؤنڈیشن نے انھیں ایک خصوصی ایوارڈ دیا۔ گذشتہ برسوں میں ہائر ایجوکیشن کمیشن میں بطور Eminent Scholar کام کرتے رہے ہیں۔ آج کل یونیورسٹی آف ایجوکیشن میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کے طلبہ کی تدریس کر رہے ہیں۔[1]
ادبی خدمات
ترمیمڈاکٹر تبسم کاشمیری ایک ہمہ جہت شخصیت ہیں۔ آپ نے تراجم، تنقید، ادبی تاریخ، شاعری اور ناول نگاری میں طبع آزمائی کی ہے۔ انھوں نے ہسپانوی شاعروں کے کلام کے تراجم کیے ہیں۔ اس کے علاوہ ہیروشیما کی نظموں کے ترجمے بھی کیے ہیں اور جدید جاپانی شعرأ پر بھی کام کیا ہے۔ یہ تراجم شائع ہو چکے ہیں۔ شاعری، تحقیق اور تنقید کے میدانوں میں ڈاکٹر تبسم کاشمیری کی تقریباً بیس کتب شائع ہو چکی ہیں۔ تحقیقی حوالے سے کتاب ادبی تحقیق کے اصول جو 1980ء میں مرتب کی گئی تھی اور اس حوالے سے مقالات اسی زمانے میں مختلف جرائد میں شائع ہوئے تھے، تحقیقی اصولوں کے بارے میں پاکستان میں شائع ہونے والی یہ ایک منفرد کتاب ہے جو 1992ء میں شائع ہوئی۔ ادبی تاریخ کے حوالے سے ان کی کتاب اُردو ادب کی تاریخ، ابتدا سے 1857ء تک ہے جو 2003ء میں شائع ہوئی۔ اس کے علاوہ ان کی کتاب جاپان میں اردو 2005ء میں شائع ہوئی۔ ناول قصبہ کہانی کے نام سے 1993ء میں شائع ہوا۔ شاعری کے سلسلے میں تبسم کاشمیری کا پہلا مجموعہ تمثال تھا۔ اس کے بعد نوحے تخت لہور کے شائع ہوئی۔ پھر پرندے، پھول، تالاب جس میں کئی مجموعے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کاسنی بارش میں دھوپ اور بازگشتوں کے پل پر نظموں کے مجموعے ہیں۔[1]
تصانیف
ترمیم- اُردو ادب کی تاریخ، ابتدا سے 1857ء تک (ادبی تاریخ)
- قصبہ کہانی (ناول)
- تمثال (شاعری)
- نوحے تخت لہور کے (شاعری)
- پرندے، پھول، تالاب (شاعری)
- بازگشتوں کے پل پر (شاعری)
- کاسنی بارش میں دھوپ (شاعری)
- ادبی تحقیق کے اصول (تحقیق)
- جاپان میں اردو (تحقیق)
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب "ڈاکٹر تبسم کاشمیری، پاکستانی کنیکشنز، برمنگھم برطانیہ"۔ 23 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 نومبر 2015