تجزیاتیات
تجزیاتیات (انگریزی: Analytics) ڈیٹا میں معنی خیز پیٹرنوں کی نئی کھوج، تعبیر اور پیش کش کو کہتے ہیں۔ اس میں ان ڈیٹا پیٹرنوں مؤثر کو فیصلہ سازی کے لیے استعمال کرنا بھی شامل ہے۔ دوسرے الفاظ میں، تجزیاتیات کو کسی بھی ادارے میں ڈیٹا اور مؤثر فیصلہ سازی کے بیچ ایک پُل کے طور دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ خصوصًا ان معاملات میں کافی افادیت رکھتا ہے جو تحریر شدہ معلومات رکھتے ہیں۔ تجزیاتیات بڑی حد تک شماریات، کمپیوٹر پروگرامنگ اور تعمیلی تحقیق کے بہ یک وقت بہ روئے کار لانے پر انحصار کرتی ہے۔
حکومتوں کی جانب سے تجزیاتیات پر عمل آوری
ترمیمنیشنل انفارمیٹکس سینٹر (این آئی سی)اور نیشنل انفارمیٹکس سینٹر سروسز ان کارپوریٹیڈ(این آئی سی ایس آئی) نے مشترکہ طور پر ڈیٹا تجزیاتیات (ڈیٹا انالیٹکس) کے لیے سینٹر آف ایکسیلینس(مرکز برائے امتیاز ) بھارت میں 2018ء قائم کیا تھا تاکہ وہ حکمرانی کے طریقہ کار کے ایک جزو کے طور پر جو ڈیٹا سامنے آتا ہے کہ اس میں مضمر معنی خیز پیٹرنوں کی نئی کھوج، تعبیر اور پیش کش اور پیٹرنوں مؤثر کو فیصلہ سازی کے کام میں لایا جا سکے جس سے ملک میں کئی معاشی، سماجی، منصوبہ بندی اور آبادیاتی معاملوں کے مروجہ، ماضی سے جاری اور نئے ابھرتے معاملوں میں حقیقی تجزیاتی علم کو بہ روئے لا کر نئے زاویے، تشخیص اور حل پیش کیے جا سکیں۔[1]
حکومتوں کو تجزیاتیات کے ساتھ حفاظتی پہلو پر بھی زور دینے کی ضرورت
ترمیمکسی بھی ملک میں وہاں کی حکومت اور عوام کی معلومات کافی حساس نوعیت کی اہمیت رکھتی ہے۔ اگر ان معلومات تک رسائی کے غیر مجاز شخص پر دروازے بند نہ کیے جائیں تو اس سے کئی نقصانات ہو سکتے ہیں۔ ایسا ایک مسئلہ ستمبر 2019ء میں ایکواڈور میں پیش آیا تھا، جہاں پوری آبادی کا آن لائن ذاتی ڈیٹا کا افشا ہو گیا تھا۔ اسے سائبر حفاظت اور ڈیٹا کی حفاظت میں ایک زبر دست کوتاہی کے طور دیکھا گیا ہے۔[2]
نجی کاروبار اور ویب سائٹوں کے ڈیٹا کا تجزیہ اور خطرہ
ترمیمنجی کاروبار اور ویب گاہ کی معلومات کو تیسرے فریقوں سے خطرہ ہو سکتا ہے، اگر ان معلومات میں حفاظتی پہلو شامل نہ کیے جائیں۔ دنیا کے دو انتہائی مقبول و معیاری انٹر نیٹ براؤزروں میں سے ایک کے لاکھوں استعمال کنندگان کو انتہائی رازداری تفصیلات کا افشا ہونے کی بات جولائی 2019ء میں سامنے آئی۔اس افشا شدہ صارفین کی معلومات میں طبی تفصیلات اور کریڈٹ کارڈ اور ٹیکس ریٹرنس معلومات بھی شامل رہی ہیں۔ سائبر حفاظت کے ایک محقق اسکالر سام جدالی نے یہ انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ فیس بک کے بدلے صد فی صد معلومات فراہم کرنے والی ایک کمپنی نیکو انالٹیکس جس نے ڈیٹا تجزیاتیات کو کسی بھی ویب سائیٹ تک رسائی دی تھی یہ ڈیٹا حتیٰ کہ محض 10 امریکی ڈالر میں یا 700 بھارتی روپیے میں بھی فروخت کے لیے پیش کیا تھا۔[3]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "روی شنکر پرساد ڈیٹا انالیٹکس اینڈڈیجی وارتاکے لیے سینٹر آف ایکسیلینس کا آغاز کریں گے"۔ 29 نومبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 نومبر 2019
- ↑ ایکواڈور میں پوری آبادی کا آن لائن ذاتی ڈیٹا لیک
- ↑ فائر فاکس، روم کا یوزرس ڈیٹا صرف 700 روپئے میں فروخت