تحصیل پیر محل
تحصیل پیر محل (انگریزی: Pir Mahal Tehsil) ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ پاکستان کی ایک تحصیل جو پنجاب، پاکستان میں واقع ہے۔[1] 2017ء کی مردم شماری کے مطابق تحصیل کی آبادی 422331 نفوس پر مشتمل ہے،
Tehsil Pir Mahal | |
سرکاری نام | |
ملک | پاکستان |
پاکستان کی انتظامی تقسیم | پنجاب، پاکستان |
قیام | 1 February 2013 |
آبادی (1998) | |
• کل | 225,000 |
• تخمینہ (2010) | 500,000 |
منطقۂ وقت | پاکستان کا معیاری وقت (UTC+5) |
Calling code | 046 |
Number of Villages | 133 |
Number of پاکستان کی یونین کونسلیں | 16 |
ساندل بار کے علاقہ میں ایک خوبصورت نام و مقام پانے والا قصبہ پیرمحل کے نام سے معروف ہوا ۔ موجودہ (پیرمحل) دراصل پیرمحل نہیں ہے۔اصل پیرمحل جس کے نام پر موجودہ پیرمحل قائم ہے وہ پیرمحل شہر سے 13کلومیٹردور ناصر نگر ( سند ھ یلیانوالی )کے سامنے قبر ستان میں موجود کھنڈرمیں تبدیل ہو چکا ہے۔پورے علاقے میں جہاں پختہ مکان کا نام ونشان تک موجود نہ تھااس وقت وہاں صرف ایک پختہ مکان موجود تھا، جسے (پیر دا محل) کے نام سے جاناجاتا تھا۔مخدوم سید جلال الدین بخاری کی آٹھویں پشت سے سید شیخ اسماعیل شاہ جو اچ شریف سے تشریف لائے اور چینوٹ میں تبلغ اسلام کا سلسلہ شروع ہوا پیر صاحب کے مریدعلاقہ میں کافی تعداد میں موجود تھے پیرصاحب کے آرام کے لیے مریدین نے مٹی کے برتن پکانے والی بھٹی جسے ( آوی ) کہتے ہیں ، میں مٹی کی چھوٹی چھوٹی اینٹیں بناکر پیر صاحب کا مکان تعمیر کیا، اس تعمیر کے بعد اس پختہ مکان کو پیر دا محل کے نام سے عوام الناس میں شہرت پایا گیا 1936میں جب انگریزنے اس علاقہ میں ریلوے لائن بچھائی تو اس علاقہ کے لیے ریلوے اسٹیشن بنایاتو اس اسٹیشن کا نام پیرمحل رکھا گیا۔
شہر کی تاریخ میں کئی نشیب وفراز آئے۔ سرکاری ریکارڈ کے مطابق پیرمحل کا چک نمبر779گ ب ہے،انگریز حکومت نے 1849 میں پیرمحل کو ضلع گوگیرہ سے منسلک کردیاگیا11ستمبر1926ءپیرمحل کو ضلع منٹگمری( موجودہ ضلع ساہیوال) میں شامل کیا گیاانگریز حکومت نے1923-24کو علاقہ کا باقاعدہ سروے کر لیا تھا1927ءمیں پیرمحل کے زمینی حقائق کومد نظر رکھتے ہوئے اس شہرکوسب تحصیل کا درجہ دیا، 1926ءمیں غلہ منڈی میں 77پختہ دکانیں تعمیر کی گئی جس میں مسلمان ، ہندواور سکھ کاروبار کرتے تھے۔ یکم اپریل1930ءکو اسے ضلع لائل پور( موجودہ ضلع فیصل آباد) میں شامل کیا گیا پیرمحل کا موجودہ نقشہ ہندو کا لونی آفسیرلالہ ودیا دھر نے تیار کیا اور اس شہر کو جدید شہروں کی طرح آباد کیا، نوٹیفائیڈ ایریا کمیٹی30جون 1934 میں قائم کردی گئی 1935میں سب تحصیل کے سرکاری ادارے قائم ہو چکے تھے۔1941 میں مارکیٹ کمیٹی قائم کی گئی۔1960ء میں نوٹیفائیڈ ایریا کمیٹی کو ختم کرکے میونسپل کمیٹی کا درجہ دیا گیا۔1975ء میں میونسپل کمیٹی سے ٹاﺅن کمیٹی میں تبدیل کر دیا گیا،1993 میں ٹاﺅن کمیٹی سے نان ہیڈکوارٹرز تحصیل کونسل بنادیا گیا،1982ء میںٹوبہ ٹیک سنگھ کو ضلع کا درجہ ملا قیام پاکستان سے قبل کی سب تحصیل پیرمحل کو نظر انداز کرکے کمالیہ کو تحصیل کا درجہ دیا گیا ، علاقہ پیرمحل کے عوام کے حقو ق پر30سال تک استحصال کرتے رہے۔2001ء میں لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کے تحت پیرمحل کو دو یونین کونسل میں تبدیل کر دیا گیا اور
نئی محرومیوں کا سلسلہ شروع ہوا اس تبدیلی کے بعدا نتہا ئی خو بصورت شہر اور اس کی کشادہ سٹرکیں کھنڈر میں تبد یل ہو نا شروع ہو گئیں انتہا ئی معمو لی کا م کے لیے پیر محل کے باسیوں کو تحصیل کو نسل کمالیہ کے متعد د بار چکر لگا نا پڑتے تھے ان تمام حالا ت کو دیکھتے ہو ئے جذبہ خدمت سے سرشار پیرمحل شہر کے نوجوانوں نے اپنے شہر کی محرومیوں کا خاتمہ کر نے کے لیے پیرمحل کو ٹوبہ ٹیک سنگھ کی تحصیل کا درجہ دلوانے کے لیے مارچ 2009میں با قاعدہ طور پر پیرمحل تحصیل بناﺅ تحریک کی بنیاد رکھی تاکہ پانچ لاکھ سے زائد افراد کے مسائل ان کی دہلیز پر حل ہو سکیں مئی 2009ء میں وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف اچانک گندم خریداری مرکز کا دورہ کیا اس مو قع کو غنیمت جا نتے ہو ئے پیر محل تحصیل بناؤ تحر یک کے معززین نے وزیر اعلی پنجا ب کے سامنے عوام النا س کا دیر ینہ مطا لبہ رکھ دیا وزیر اعلی پنجا ب نے اس مطا لبے کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے پیر محل کو تحصیل کا در جہ دینے کا وعدہ کر لیا اور مطلقہ اداروں سے رپورٹ طلب کر لی اس تحریک کو مزید تقویت دینے کے لیے تمام سیاسی ،سماجی ،مذہبی،صحافتی ، سول سوسائٹیز، ویلفیئر سوسائٹیز، وکلا برادری،تجارتی اداروں سمیت دیگر تمام تنظیموں کے تمام عہدے داروں اور کارکنوں نے بھرپور کوشش کی عوام میں شعور بیدار کر نے کے لیے متعدد سیمنیار اور آگا ہی مہم کا زور وشور سے آغاز کر دیا گیا بالآخر عوام الناس کی کوشش بار آور ثابت ہو ئیں، 15 نومبر 2012ء کو میاں محمد شہباز شریف نے پیرمحل میں جلسہ عام کے دوران پیرمحل کے عوام کے دیرینہ مطالبہ کو پورا کرتے ہوئے باقاعدہ تحصیل کا درجہ دینے کا اعلان کیا، پیرمحل کو تحصیل کا درجہ دلوانے میں چوہدری اسدالرحمن ایم این اے اور چوہدری مصطفےٰ رمدے ایڈووکیٹ کی خصوصی کاوشو ں سے 23جنوری 2013ء کو پیرمحل تحصیل کا نوٹیفکیشن بورڈ آف ریونیو لاہور سے جاری ہوا، تحصیل پیرمحل کا باقاعدہ افتتاح یکم فروری 2013ء کو ایک عظیم الشان تقریب میں کمشنر فیصل آباد سید طاہر حسین شاہ، آرپی او فیصل آبادآ فتاب چیمہ نے اپنے دست مبارک سے کیااس روز شہر میں جشن کا سماں تھا،
پینے کے پانی کے لیے ایک کنواں غلہ منڈی کے وسط میں ہوا کرتا تھا اور ایک صدر بازار کے آخر میں جہاں آج کل پانی والی ٹینکی بنی ہوئی ہے۔ متوسط طبقہ کے لوگوں کے گھروں میں ماشکی اپنی مشکوں میں پا نی بھر کر پہنچایا کرتے تھے۔ کہیں کہیں ہینڈ پمپ لگے ہوتے، عام گھروں والے وہاں سے پانی بھراکرتے تھے، بعد میں ٹاﺅن کمیٹی نے واٹر ورکس سکیم کے تحت ہر محلے میں پانی کی ٹونٹیاں لگوادیں۔ محلہ بھر کی عورتیں پہلے ہی اپنے اپنے گھڑے لائنوں میں لگادیا کرتی تھیں۔ غلہ منڈی کے وسط میں کنوئیں کے پاس بوہڑ کا درخت ہوتا تھا( جو اب بھی ہے) اس کے گھنے سایہ میں لوگ بیٹھا کرتے تھے ، لڑکے وہاں جنگ پلنگا کھیلا کرتے تھے۔ریلوے روڈ پرایک پہاڑی کیکر ہوا کرتا تھا جس کا سایہ چھتری کی مانند ہوتا تھا۔شہریوں کے بزرگ آدمی صبح سے شام تک اس کے سایہ میں وقت گزارا کرتے تھے۔ علاقہ پیرمحل کی اکثریت تعلیم یافتہ افراد پر مشتمل ہے اور کافی تعداد میں لوگ بیرون ملک یورپ، برطانیہ، کینیڈا، ناروے، فرانس، جرمنی اور عرب ممالک میں گئے ہوئے ہیں اور کافی رقوم زر مبادلہ کی شکل میں پاکستان بھجوا رہے ہیں۔ اس طرح یہاں کے عوام کا معیار زندگی صاف ستھرا ہے اور پراپرٹی دوسرے شہروں کی نسبت مہنگی ہے۔گلیاں سڑکیں کھلی کھلی ہیں۔24گھنٹوں میں تین ٹرینیں شورکوٹ براستہ پیرمحل، کمالیہ، ماموں کانجن، تاندلیانوالہ ، جڑانوالہ، شیخوپورہ ، لاہور جاتی ہیں اور تین ہی واپس آتی ہیں ۔ یہاں سے لاہور ، راولپنڈی اسلام آباد، سیالکوٹ، ملتان اور فیصل آباد کے لیے ائیر کنڈیشن کوچز جاتی ہیں، ہائی ایس سروس فیصل آباد، ٹوبہ، جھنگ، چیچہ وطنی ، عبد الحکیم کے لیے دستیاب ہے۔ بس سروس فیصل آباد ، سرگودھا، ٹوبہ، عبد الحکیم، جھنگ، راولپنڈی، لاہور اور کراچی کے لیے رواں دواں ہے۔ 1955ء سے پیرمحل میں RAX سسٹم کے تحت 50عدد ٹیلی فون کنکشن لگائے گئے، 1995ء ءسے ڈیجیٹل سسٹم قائم ہوا،2001ء میں مکمل ڈیجیٹل سسٹم چالو کر کے نان ڈیجیٹل سسٹم ختم کر دیا گیا ہے اس وقت تقریباً 3000 سے 4000 تک ڈیجیٹل کنکشن چل رہے ہیں۔اس کے علاوہ کافی مقدار میں موبائل کمپنیاں کام کر رہی ہیں۔ پیرمحل میں مختلف فیملیز ہیں جن میں پنوار راجپوت, بھٹی راجپوت, میو راجپوت, آرائیں, رحمانی ، انصاری، ملک ،جٹ، گجر ، پٹھان، بلوچ، راجپوت ، مسلم شیخ, رہائش پزیر ہیں۔ شہری رقبہ7863کنال ہے دیہی رقبہ49947 ایکڑ ہے۔ زیر کا شت رقبہ 40040 ایکڑ او رغیر کاشت رقبہ 9907 ایکڑ ہے۔ یہاںکی اہم فصلیں گندم، چارہ، کماد، کپاس اور دھان ہیں۔ پیرمحل میں صنعت چپل سازی اس وقت عروج پر ہے جس کے بانی معراج دین بلوچ مرحوم تھے ہزاروں آدمیوں کا روزگار اس صنعت سے وابستہ ہے۔ پیرمحل کی زنانہ مردانہ چپل پائیداری اور نفاست میں پاکستان بھر میں مشہور ہے۔ اس شہر میں تقریباً مساجد 20عددہیں۔ تقریباً کل شہری آبادی 44219 تحصیل پیرمحل کی کل ابادی 422331 ہے، پوسٹ آفس2، بینکنگ سسٹم ، بوائز ہائی اسکولز، گرلز ہائر سکینڈری اسکول، گرلز ڈگری کالج, گرلز ایلیمنٹری اسکولز، گرلز پرائمری اسکولز بوائز پرائمری اسکولز کمپیوٹر کالجز، لائبریریز۔ یہاں فلنگ اسٹیشن, کاٹن فیکٹریز، فلور ملز، رائس ملز, آئل ملز، پائپ فیکٹریز, آئس فیکٹریز اور رورل ہیلتھ کے علاوہ پرائیویٹ سیکٹر میں ہسپتال اور کلینک ہیں۔رورل ہیلتھ سنٹر کے علاؤہ پرائیوٹ ایمبولینس سروس کی سہولت دستیاب ہے۔علاقہ بھر میں بہت سی سوشل ویلفیئر او سماجی بہودگی تنظیمیں عوام کی خدمت کے لیے کام کر رہی ہیں۔
تفصیلات
ترمیمتحصیل پیر محل کی مجموعی آبادی 225,000 افراد پر مشتمل ہے۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین۔ "Pir Mahal Tehsil"
|
|