تلاش ہند

جواہر لعل نہرو کی کتاب

دی ڈسکوری آف انڈیا نامی کتاب بھارت کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو نے برطانوی حکومت کے دور میں قلعہ احمد آباد مہاراشٹر میں قید و بند کی حالت میں 1942ء سے 1946ء کے درمیان میں تحریر کی۔ دی ڈسکوری آف انڈیا ایک اہم اعزاز ہے جو ہندوستان کے متنوع ثقافتی ورثہ، اس کی تاریخ اور اس کے فلسفہ کو عطا کرتی ہے جسے اپنے ملک کی آزادی کے لیے ایک محب وطن مجاہد کی آنکھوں نے دیکھا تھا۔ اس کتاب کو وسیع پیمانے پر ہندوستانی تاریخ پر کیے گئے جدید بہترین کاموں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔[حوالہ درکار] یہ کتاب 1944ء میں مکمل ہوئی لیکن اس کی اشاعت 1946ء میں ہوئی ۔

دی ڈسکوری آف انڈیا
پہلی اشاعت
مصنفپنڈت جواہر لال نہرو
ملکبھارت
زبانانگریزی
موضوعہندوستانی تاریخ، ہندوستانی تہذیب و ثقافت،ہندوستان کی سیاست، ہندوستان میں مذہب، ہندوستانی فلسفہ
ناشرجون ڈے (امریکا)
میریڈین بکس (برطانیہ)
تاریخ اشاعت
1946
طرز طباعتPrint (Paperback)
صفحات595
ایل سی درجہ بندیDS436 .N42 1989

خلاصہ ترمیم

ڈسکوری آف انڈیا کتاب کا سفر قدیم تاریخ سے شروع ہوتا ہے جو برطانوی حکومت کے آخری سالوں تک پہنچتا ہے۔ انھوں نے ویدوں، اپنیشدوں اور قدیم تاریخی کتابوں کے اپنے مطالعہ کا استعمال کرتے ہوئے قاری کے لیے پرانے سماجی سیاسی منظر نامہ میں تبدیلیوں کے ذریعہ ہر غیر ملکی حملہ آور کو موجودہ وقت کے حالات میں تول کر وادیٔ سندھ کی تہذیب سے ہندوستان کی ترقی کو متعارف کرایا ہے۔ نہرو کو ہندوستان چھوڑو تحریک میں حصہ لینے کے جرم میں دوسرے ہندوستانی رہنماؤں کے ساتھ قید و بند کی صعوبتوں سے گذرنا پڑا تو انھوں نے ان ایام کو ہندوستان کی تاریخ کے متعلق اپنے خیالات اور معلومات کو لکھنے کے لیے استعمال کیا۔ اس کتاب کو 1946ء میں پہلی اشاعت کے بعد سے ہی ہندوستان میں ایک کلاسک کی حیثیت سے شمار کیا جاتا ہے۔ یہ کتاب ہندوستانی تاریخ، فلسفہ اور ثقافت کا مکمل احاطہ کرتی ہے۔ اس کتاب کے بین السطور میں ہندوستان کے طویل تاریخ کو ایک آزاد خیال ہندوستانی جو ملک کی آزادی کی خاطر لڑرہا ہے کی نظروں سے دیکھا جا سکتا ہے۔[1]

ڈسکوری آف انڈیا میں نہرو نے لکھا ہے کہ ہندوستان ایک خود مختار اور تاریخی ملک تھا۔ [2] نیز یہ کتاب ہندوستانی زندگی کے فلسفہ کا گہرائی سے تجزیہ کرتی ہے۔

دوسروں کا تعاون ترمیم

نہرو احمدنگر جیل میں اپنے ساتھی قیدیوں کو کتاب کے کچھ حصہ تیار کرنے کا کریڈٹ دیتے ہیں۔ انھوں نے ان میں سے مولانا ابوالکلام آزاد، گووند بلبھ پنت، نریندر دیوا اور اسف علی کا بطور خاص ذکر کیا ہے۔ ان کے تمام ساتھی قیدی (جو گیارہ تھے) ملک کے مختلف حصوں سے سیاسی قید تھے، جو ہندوستان کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں گہرا علم رکھتے تھے جس کی کتاب میں بحث ہوئی ہے۔ انھوں نے نہرو کی تحریر کی پروف خوانی کے علاوہ تخلیقی تجاویز فراہم کیے اور معلوماتی مشورے دیے اور کتاب تیارکرنے میں بھی مدد کی ۔[3]

اشاعت ترمیم

یہ کتاب اس وقت جواہر لال نہرو میموریل فنڈ کے ذریعہ شائع کیا جاتا ہے اور کتاب کی کاپی رائٹ ان کی بڑی بہو سونیا گاندھی کے پاس ہے۔

  • تلاش ہند از پانڈت جوہرال لال نہرو ، ISBN 0-670-05801-7
  • تلاش ہند از جواہر لال نیلو (تیرہویں ایڈیشن)0-19-562359-0 ISBN

کتاب پر مبنی پروگرام ترمیم

کتاب 53 قسطوں پر مبنی بھارت ایک کھوج(1988) نامی بھارتی ٹیلی ویژن سلسلہ کی بنیاد بن گئی، جس کے ہدایت کار شیام بینگل تھے۔ 1988 میں ریاستی چینل دوردرشن پر پہلی بار نشریات ہوئی۔[4]

حوالہ جات ترمیم

  1. Taraknath Das (جون 1947)۔ "India--Past, Present and the Future"۔ Political Science Quarterly۔ 62 (2): 295–304۔ JSTOR 2144210۔ doi:10.2307/2144210 
  2. Calhoun, Craig, Nations Matter: Culture, History and the Cosmopolitan Dream, Routledge, p. 63.
  3. The Discovery of India by Jawaharlal Nehru (paperback, thirteenth edition), آئی ایس بی این 0-19-562359-2, Preface
  4. "What makes Shyam special..."۔ The Hindu۔ Jan 17, 2003۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ June 6, 2013