تتور ایک چھوٹا سا پشتون قبیلہ ہے جو ضلع ٹانک کے گاؤں تتور میں آباد ہے۔ حیات افغانی کے بیان کے مطابق لودھی کی تین شاخیں تھیں اول نیازی دوم دوتانی اور سوم سیانڑی. سیانڑی سے آگے دو شاخیں پیدا ہوئیں ایک پڑنگی دوسرا اسمعیل. اسمعیل آگے مزید دو شاخوں میں منقسم ہوا ایک سے سوری دوسرے سے لوہانی پشتون نکلے. لوہانی پشتونوں کے آگے مزید تقسیم ہوئی جس میں مروت، دولت خیل، میاں خیل اور تتور قبائل نکلے. تتور پر اس سے زیادہ مخزن افغانی میں کوئی بات درج نہیں ملتی اور نہ ہی تتور شاخ سے کسی شخصیت کے گذشتہ سلاطین دہلی و مغلوں کے زمانے میں کوئی نامور گذرا. لیکن میجر ریوارٹی کے بقول سکندر سوری حاکم پنجاب کے ایک امیر جس کا نام غازی خان تھا وہ تتور قبیلہ سے تعلق رکھتا تھا۔ دیگر لودھی پشتون قبیلوں کی طرح تتور قبیلہ کو بھی پشتون تاریخ کے مؤرخین و محققین نے نظر انداز کیا. حیات افغانی میں بھی مختصر سا تعارف لکھا ہوا ہے کہ یہ لوہانی پشتونوں کی شاخ ہے جو ٹانک سے مغرب میں آباد ہے تین سو گھر اس قبیلے کے کل موجود ہیں۔ چرن جیت لعل نے بھی اپنی کتاب میں جہاں دیگر لوہانی طائفوں مروت دولت خیل میاں خیل وغیرہ کا ذکر کیا ہے لیکن تنور کو وہ بھی چھوڑ گئے.. مسٹر ٹکر کے گزٹیر آف ڈیرہ اسماعیل خان میں تتور کو جتور لکھا گیا ہے لیکن ان کی تاریخ پر کوئی مواد دستیاب موجود نہیں.. میجر ریوارٹی نے بھی تنور قبیلہ پر انتہائی مختصر سا پیراگراف لکھ کر آگے بڑھ گئے۔ میجر ریوارٹی کے مطابق تتور لوہانی پشتونوں کی شاخ ہیں جن کا سربراہ فضل خان تھا جو تیمور شاہ درانی کے عہد میں گذرا جو درانی بادشاہوں کو ساٹھ عدد گھڑ سواروں کا لشکر فراہم کرتا تھا۔ جبکہ تاریخ خورشید جہاں میں شیر محمد گنڈاپور صاحب لکھتے ہیں کہ جب خان زمان خان کٹی خیل نے ٹانک پر لوہانیوں کی سربراہی کرتے ہوئے قبضہ کیا تو تتور بھی اس کے ساتھ تھے۔ گنڈاپور صاحب کے مطابق کسی زمانے میں ان کی تعداد کافی زیادہ تھی لیکن شاہ بزرگ خان تتور کی سربراہی میں انھوں نے نادر شاہ افشار سے بغاوت کی جس کے سبب نادر شاہ کا قہر ان پر ٹوٹا جس کے سبب ان کی خطیر تعداد ماری گئی۔ دوسری وجہ یہ بنی کہ ان کی دولت خیلوں کی شاخ یعقوب خیلوں سے دشمنی پیدا ہو گئی۔ یعقوب خیلوں نے گنڈاپور قبیلہ کے ساتھ الحاق کرکے تتوروں کا بھرپور قتل عام کیا جس کے نتیجے میں ان دو سانحات کے سبب ان کی تعداد انتہائی قلیل رہ گئی..لیکن ہمارے خیال میں تتور قبیلہ کے کافی لوگ ہندوستان بھی نقل مکانی کر گئے جو وہاں لوہانی کی شناخت کو یاد رکھتے ہیں. [1]

حوالہ جات ترمیم

  1. تحقیق و تحریر؛ نیازی پٹھان قبیلہ فیس بک پیج. Www.niazitribe.org