توجہ طلبی (انگریزی: Attention seeking) ایک ایسا برتاؤ ہے جس میں دوسروں کی توجہ طلب کرنے کی جستجو مضمر ہوتی ہے۔ جہاں بچوں میں یہ صرف کسی نگاہیں اپنی طرف کرنے کی کوشش ہو سکتی ہے، وہیں بڑوں یہ کوشش دوسروں سے خود کے کام کو مستحسن قرار دینے اور داد تحسین پانے کی کوشش ہو سکتی ہے۔توجہ طلب کرنے کی عادت کو سمجھتے سمجھتے بہت دیر کر چکے ہوں گے۔ جب کبھی کبھی خاندانوں میں توجہ حاصل نہیں کر پائیں گے تو منفی طریقے یا خطرناک طریقے بھی اپنا سکتے ہیں جس کے نتیجے میں انھیں خاندان اور معاشرے کی جانب سے سزا کا سامنا ہو گا۔بچپن کا تقاضا ہے کہ اسے معصوم رہنے دیا جائے اور تربیت کا تقاضا ہے کہ یہ صبر آزما اور وقت طلب ہوتی ہے۔ معاشرے کی عدم برداشت اور تشدد پسندی کو دیکھتے ہوئے اب یہ لازم ہے کہ بچپن سے ہی بچوں کو سکھایا جائے کہ غصے پر قابو کیسے کرتے ہیں اور غصہ یا مطالبہ ظاہر کرنے کے کیا کیا طریقے ہو سکتے ہیں۔ یہ ذمہ داری والدین، اساتذہ، خاندان اور ہمسائے، سب کی ہے کیونکہ یہ بچے پورے سماج کا مستقبل ہیں۔ ہر بچہ اپنی جگہ خاص ہے۔ اس ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ اپنے بچوں کو سکھائیں کہ انھیں اپنی حفاظت کیسے کرنی ہے، فنون میں دلچسپی لینا ہے، قدرت کی نعمت اور خوبصورتیوں کی قدر اور تعریف کرنا ہے، برابری، دوستی اور محبت کی بات کرنا ہے۔ اگر بار بار توجہ چاہتے بچوں کو لوگ تربیت نہ دیں تو یہ بھی ممکن ہے کہ جہاں آج لوگ ان بچوں کو پیارا کہ رہے ہیں دو سال بعد بے شرم اور بے حیا بھی کہ سکتے ہیں۔ کسی کا بچہ کوئی دکھاوٹی شے نہیں جس کے لیے کسی کو ہمیشہ داد ہی وصول کرنا چاہتے رہیں۔ بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو نکھارنا چاہیے اور انھیں حقیقی دنیا کا کارآمد حصہ بنانا چاہیے۔ یہ ان کا حق اور نگراں کاروں کی ذمے داری بھی ہے۔

توجہ طلبی اور عدم پزیرائی کی مثالیں

ترمیم
  • پاکستانی گلو کارہ ربی پیرزادہ جب ٹویٹ کیا کہ وہ ملک چھوڑ رہی ہیں تو انھیں کافی پزیرائی حاصل ہوئی۔ مگر جب انھوں نے جب شکایت کی کہ حکومتی فن و ثقافت کے ادارے ان کے فن کو فروغ نہیں کر رہے، سفارش چاہیے تو یہ لوگ یکسر خاموش ہو گئے۔ [1]
  • بھارت میں جب ادا کارہ زائرہ وسیم تائب ہو کر بالی وڈ سے الگ ہوئی تو اسے ایک ٹویٹ کے بعد کسی نے خبر نہیں لی۔[2] تاہم ثنا خان نے ایضًا ایسا ہی کیا، ایک ہیروں کے تاجر مفتی انس سے شادی کی اور مذہب اور اپنی سیر و سیاحت کی تصاویر ٹویٹر پر مسلسل پوسٹ کیے، جو کافی وائرل ہوئے۔[3]

اس طرح توجہ طلبی میں بڑا سقم یہی ہے کہ لوگ کبھی بھی کسی بھی چیر کو بہت اہمیت دے بھی سکتے ہیں اور کسی بھی چیز کو یکسر نظر انداز کر سکتے ہیں۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم