یونان کا سب سے قدیم فلسفی ۔ اس کا شمار یونان کے سات داناؤں میں ہوتا ہے۔ اس نے ایشیائے کوچک میں یونانی فلسفیوں کا پہلا دبستان قائم کیا۔ اپنے شاگردوں کو یہ تعلیم دی کہ کائنات کی تمام چیزوں کی اصل پانی سے ہے۔ حتی کہ انسان بھی پانی سے پیدا ہوا ہے۔ پہلا فلسفی جس نے کائنات کی تخلیق کی تشریح سائنس کی رو سے کی۔ پہلی مرتبہ علم ہندسہ کے اصولوں کا اطلاق زندگی کے عملی مسائل پر کیا۔ فلکیات اور الجبرا سے بھی واقف تھا۔ چنانچہ 585ق م میں جب اس کی سورج گرہن کی پیشن گوئی درست نکلی توبہت مقبول ہو گیا اور لوگ اُس کی زیارت کے لیے جوق در جوق آنے لگے۔

تھالیز
(قدیم یونانی میں: Θαλῆς ὁ Μιλήσιος ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

معلومات شخصیت
پیدائش ت 624 ق م
تھیلز [1]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 546 ق م
تھیلز   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات لو لگنا یا ہیٹ اسٹروک [2]  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت [2]  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش تھیلز   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
تلمیذ خاص اناکسی میندر ،  فیثاغورث   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ریاضی دان ،  فلسفی [3][4]،  ماہر فلکیات ،  طبیعیات دان ،  انجینئر ،  مصنف [5]،  معلم   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان قدیم یونانی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل فلسفہ ،  ریاضی   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک فلسفۂ ما قبل سقراط   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

یونانی فلسفی تھیلس 620 قبل مسیح کی دہائی کے دوران ایونیا کے شہر ملیتس میں پیدا ہوا اسے سقراط سے پہلے کے "سات دانا آدمیوں" میں سے ایک خیال کیا جاتا ہے۔ تھیلس کے فلسفہ اور سائنس کا مرکزی ماخذ ارسطو اسے پہلا ایسا شخص قرار دیتا جس نے مادے کے بنیادی سر چشموں پر تحقیق کی اور یوں فطری فلسفہ کے مکتبہ کی بنیاد رکھی تھیلس اپنے نظریہ کائنات کی وجہ سے مشہور ہے جس میں پانی تمام مادے کا جوہر ہے اور زمین ایک وسیع و عریض سمندر کی سطح پر تیرتی ہوئی چپٹی تھالی ہے…

تھیلس کی کوئی تحریر باقی نہیں بچی, لہزا اس کی کامیابیوں کا اندازہ لگانا مشکل ہے "سات دانا آدمیوں"میں اس کی شمولیت کے نتیجے میں بہت سے اقوال و افعال اس سے منسوب ہو گئے, مثلاً "خود کو جانو" مورخ ہیروڈوٹس کے مطابق تھیلس ایک عملی ریاست کار تھا جس نے ایجیائی خطے کے آپونیائی شہروں کی فیڈریشن بنانے کی تجویز دی شاعر کالی ماکس نے ایک روایت کے متعلق لکھا کہ تھیلس نے جہاز رانوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ دُبّ اصغر سے راہنمائی لیں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس نے اپنے جیومیٹری کے علم کی مدد سے اہرام مصر کی پیمائش کی اور سمندر میں بحری جہازوں اور ساحل کا درمیانی فاصلہ ناپا اگرچہ یہ کہانیاں غالباً فرضی ہیں, لیکن ان سے تھیلس کی شہرت کا اندازہ ضرور کیا جا سکتا ہے فلسفی شاعر ژینوفینز نے دعویٰ کیا کہ تھیلس نے اس سورج گرہن کی پیش گوئی کردی تھی جس کی وجہ سے لیڈیا کے بادشاہ الیاتیس اور میڈیا کے بادشاہ سائیکسارس/زرکسیز کی جنگ رک گئی (28 مئی 585 ق م)تھیلس کو جیومیٹری کے پانچ کلیوں کا دریافت کنندہ قرار دیا گیا ہے:

1- کہ دائرے کا نصف اسے دو برابر حصوں میں تقسیم کرتا ہے

2- کہ ایک مثلث میں آمنے سامنے والی دو برابر اطراف کے زاویے برابر ہوتے ہیں

3- کہ سیدھی لائنوں کو قطع کرنے والے خط کے متضاد زاویے برابر ہوتے ہیں

4- کہ ایک نیم دائرے میں بنایا گیا زاویہ (Inscribed) قائمہ زاویہ ہوتا ہے

5- کہ مثلث کا تعین اس وقت ہوتا ہے جب اس کی بیس (Base)اور بیس کے دو زاویے معلوم ہوں تاہم, ریاضی کے شعبے میں تھیلس کی کامیابیوں کے متعلق کوئی قطعی رائے قائم کرنا مشکل ہے کیونکہ قدیم دور میں مشہور دانا لوگوں کو ہی اکثر کامیابیوں کا ذمہ دار قرار دیا جاتا تھا

فطری فلسفیوں کے سلسلے میں تھیلس کا نمبر سب سے پہلے آتا ہے مادے کی نوعیت اور اس کی بے شمار صورتوں میں قلب ماہیئت کا مسئلہ ان فلسفیوں کے پیش نظر رہا اپنے قضیے کو باوثوق بنانے کی خاطر تھیلس کے لیے اس امر کی وضاحت کرنا ضروری تھا کہ ساری موجودات کا ظہور پانی میں سے کیسے ہوا اور وہ دوبارہ اپنے ماخذ میں واپس کیسے جائیں گے تھیلس کے مطابق پانی کائنات میں شامل چیزوں کی صورت اختیار کرنے کی قوائیت رکھتا تھا "Timaeus" میں افلاطون ایک دوری عمل بیان کرتا ہے یہاں ایک تھیوری کا ذکر ملتا ہے جو غالباً تھیلس کی تھی اس نے بخارات بننے کے عمل کا مشاہدہ کیا ہوگا ارسطو دو ٹوک انداز میں بات کرتا ہے "تھیلس کہتا ہے کہ چیزوں کی فطرت پانی ہے"

یہ سوال بہت اہمیت کا حامل ہے کہ تھیلس نے اپنی تھیوریز میں دیوتاؤں کو کوئی کردار دیا تھا یا نہیں ارسطو کے مطابق: تھیلس نے بھی اپنے خیالات کو ثابت کرنے کی خاطر اس مفروضے کو استعمال کیا کہ ایک لحاظ سے روح حرکت کی علت ہے, کیونکہ وہ کہتا ہے کہ پتھر( مقناطیس یا lodestone) لوہے کو حرکت دینے کی وجہ سے روح کا حامل ہے کچھ لوگوں کی رائے میں روح ساری کائنات پر محیط ہے شاید اِسی لیے تھیلس نے یہ نکتہء نظر اپنایا کہ ہر چیز دیوتاؤں سے بھری ہوئی ہے "اس اقتباس میں"کچھ لوگوں" سے مراد لیوسی پس, دیما قریطس, ڈایوجینز, ہیرا کلیتس اور الکامیون ہیں کو تھیلس کے بعد آئے انھوں نے تھیلس کا یہ نظریہ تبدیلیوں کے ساتھ اپنا لیا کہ روح حرکت کی علت ہے اور ساری کائنات کو قائم رکھتی اور جان دار بناتی ہے ارسطو نے جس انداز میں اس پر بات کی اس سے اصل معاملہ ابہام کا شکار ہو گیا ہم نہیں جانتے کہ ارسطو نے کس بنیاد پر یہ نظریہ تھیلس سے منسوب کیا کہ تمام چیزیں دیوتاؤں سے بھری ہوئی ہیں لیکن کچھ محققین کے خیال میں ارسطو نے ایسا کیا البتہ یہ خیال درست نہیں تھیلس نے پرانے دیوتاؤں کو مسترد کیا تھا سقراط نے "Apology" میں اجرام فلکی کو دیوتا بتایا اور نشان دہی کی عام تفہیم کے مطابق انھیں ہی دیوتا کہا جاتا ہے۔

تھیلس فلسفہ کے ایک نئے مکتبہ کا بانی تھا ملیتس کے رہنے والے دو اور افراد دانا کسی ماندر اور اناکسی مینز نے بھی کائنات کی تفہیم کے حوالے سے سوالات اٹھائے تینوں کا دور تقریباً ایک ہی تھا انھوں نے مل کر ملیتسی مکتب فکر تشکیل دیا: وہ سبھی مادے کی فطرت اور تبدیلی کی نوعیت پر غور و فکر کرتے رہے لیکن ہر ایک نے زمین کا سہارا ایک مختلف چیز کو قرار دیا غالباً وہ تینوں آپس میں بحث مباحثہ اور ایک دوسرے پر تنقید بھی کرتے تھے ان کے درمیان ایک انوکھا تعلق نظر آتا ہے غالباً ملیتسی مکتبہ میں فروغ پانے والا تنقیدی طریقہ کار تھیلس نے ہی شروع کیا

تھیلس پہلا شخص ہے (ہماری دستیاب معلومات کے مطابق) جس نے ارسطویاتی یا الہیاتی کی بجائے مادی بنیادوں پر فطری مظاہر کی توضیحات پیش کیں اسطوریاتی ہستیوں کو کوئی, کردار نہ دینے کی وجہ سے تھیلس کی تھیوریز کو بہ آسانی مُسترد کیا جا سکتا تھا لہزا اس کے مفروضات پر سائنسی انداز میں تنقید ہوئی تھیلس کی میراث کے نہایت قابل ذکر پہلو مندرجہ ذیل ہیں

جستجو علم برائے علم

سائنسی طریقہ کار کی ترقی

عملی طریقوں کو اپنانا اور انھیں عمومی اصولوں کا روپ دینا

چھٹی صدی قبل مسیح میں تھیلس نے سوال اٹھایا کائنات کا بنیادی جوہر مادہ کیا ہے یہ سوال ہنوز جواب طلب ہے

تھیلس کی اہمیت اس امر میں nمضمر ہے کہ اس نے پانی کو اساسی جوہر کے طور پر منتخب کیا اور علتوں کو دیوتاؤں کی بجائے فطرت کے اندر کھوجا اس نے اسطورہ اور استدلال کی دنیاؤں کے درمیان پل بنایا


مزید دیکھیے

ترمیم

ملاحظات

ترمیم
  1. عنوان : Thales
  2. ^ ا ب عنوان : Βίοι καὶ γνῶμαι τῶν ἐν φιλοσοφίᾳ εὐδοκιμησάντων
  3. عنوان : The Cambridge Companion to Early Greek Philosophy — ناشر: کیمبرج یونیورسٹی پریس — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://archive.org/details/the-cambridge-companion-to-early-greek-philosophy
  4. مصنف: ارسطو — عنوان : Τὰ μετὰ τὰ φυσικά — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://archive.org/details/the-cambridge-companion-to-early-greek-philosophy
  5. عنوان : Library of the World's Best Literature — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.bartleby.com/lit-hub/library

بیرونی روابط

ترمیم

سانچہ:یونان کے سات دانا