تہمیمہ انعم
تہمیمہ انعم بنگلہ دیشی نژاد برطانوی مصنفہ ، ناول نگار اور کالم نگار ہیں۔ ان کے پہلے ناول ، اے گولڈن ایج (2007) 2008 نے دولت مشترکہ کے مصنفین انعامات میں سب سے بہترین کتاب کا انعام جیتا تھا۔ ان کے تخوراتی ناول ، دی گڈ مسلم ،کو2011 کے ایشین ادبی انعام کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ [4]۔ وہ ابوالمنصور احمد کی پوتی اور محفوظ انعم کی بیٹی ہیں۔
تہمیمہ انعم | |
---|---|
(بنگالی میں: তাহমিমা আনাম) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 8 اکتوبر 1975ء (49 سال)[1] ڈھاکہ |
شہریت | عوامی جمہوریہ بنگلہ دیش |
عملی زندگی | |
مادر علمی | ہارورڈ یونیورسٹی ماؤنٹ ہولیوک کالج رائل ہولووے، یونیورسٹی آف لندن |
پیشہ | صحافی ، مصنفہ |
مادری زبان | بنگلہ |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [2][3] |
اعزازات | |
فیلو آف دی رائل سوسائٹی آف لٹریچر |
|
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی
ترمیمتہمیمہ انعم 8 اکتوبر1975 کو ڈھاکہ میں محفوظ انعم اور شاہین انعم کے گھر پیداہوئیں۔ 2 سال کی عمر میں ، وہ اپنے والدین کے ساتھ پیرس چلی گئیں جب ان کے والدین ملازمین کی حیثیت سے یونیسکو میں شامل ہوئے ۔ ان کا بچپن پیرس ، نیو یارک اور بینکاک [5] [6] [7] [8] میں گذرا جہان ان کے والد جنگ میں شریک ہوئے تھے۔
تعلیم
ترمیم17 سال کی عمر میں ، انھوں نے ماؤنٹ ہولوک کالج کے لیے اسکالرشپ حاصل کی ، جہاں سے انھوں نے 1997 میں گریجویشن کی۔ انھوں نے 2005 میں آزادی کے بعد بنگلہ دیش میں "ماضی کی فکسنگ: جنگ ، تشدد اور میموری کی ہیبیٹیشن" کے مقالے کے لیے ہارورڈ یونیورسٹی سے بشریات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ [9] بعد میں ، انھوں نے ہولوے ، یونیورسٹی آف لندن سے تخلیقی تحریر میں ماسٹر آف آرٹس مکمل کیا۔ ۔[10] [5]
کیریئر
ترمیممارچ 2007 میں ، تھمیمہ انعم کا پہلا ناول ، گولڈن ایج ، جان مرے نے شائع کیا تھا۔2016 میں ، ان کا ناول دی بونس آف گریس ہارپر کولنز نے شائع کیا۔ [11] اس کے اگلے سال ، وہ رائل سوسائٹی آف لٹریچر کی فیلو کے طور پر منتخب ہوگئیں۔ [12] [13] تھمیمہ انعم کے کالم دی نیویارک ٹائمز ، دی گارڈین اور نیو اسٹیٹسمین میں شائع ہوئے ہیں اپنے کالم میں انھوں نے بنگلہ دیش اور اس کے بڑھتے ہوئے مسائل کے بارے میں لکھا ہے۔[14] [15] [16]
ذاتی زندگی
ترمیماان کے پہلے شوہر بنگلہ دیشی مارکیٹنگ کے ایگزیکٹو تھے 2010 میں ، اانھوں نے امریکی موجد رولینڈ او لیمب سے شادی کی ، جس سے ان کی ملاقات ہارورڈ یونیورسٹی میں ہوئی۔ اس جوڑے کا ایک بیٹا ہے جس کا نام رومی ہے۔[11] [17]
کتابیں
ترمیمایک سنہری دور۔ جان مرے۔ 2007. گڈ مسلم۔ ہارپرکولنز۔ 2011
حوالہ جات
ترمیم- ↑ بنام: Tahmima Anam — PLWABN ID: https://dbn.bn.org.pl/descriptor-details/9811346253805606
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb15823500r — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/141320803
- ↑ "Women – Welcome to British Bangladeshi Power 100"۔ British Bangladeshi Power 100۔ January 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 مئی 2012
- ^ ا ب "Tahmima Anam lifts the veil on Bangladesh's ugly truths"۔ The Times
- ↑ Karin Bergquist (2007)۔ "Mahfuz Anam"۔ Culturebase۔ 03 فروری 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جنوری 2007 Outspoken editor from Bangladesh
- ↑ Tahmima Anam: ‘I have a complicated relationship with Bangladesh’ The Guardian
- ↑ "A Daughter of Bangladeshi Revolutionaries Makes Sense of Life After War"۔ The New Yorker
- ↑ "Tahmima Anam '97 Makes Granta's "Best of Young British Novelists" List"۔ Mount Holyoke College
- ↑ A Postmodern Youth Harvard Magazine
- ^ ا ب Natasha Onwuemezi, "Rankin, McDermid and Levy named new RSL fellows", The Bookseller, 7 June 2017.
- ↑ "Current RSL Fellows"۔ Royal Society of Literature۔ 06 فروری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جون 2017
- ↑ "A Burst of Energy in Bangladesh"۔ The New York Times (Opinion)
- ↑ "Is Bangladesh turning fundamentalist?' – and other questions I no longer wish to answer"۔ The Guardian
- ↑ "Bangladesh: Give me back my country"۔ New Statesman
- ↑ "Tahmima Anam Completes Her 'Bangladesh Trilogy' with The Bones of Grace"۔ The Telegraph۔ Kolkota۔ 19 جنوری 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مارچ 2020
- ↑ Terry Hong (July 2011)۔ "An Interview with Tahmima Anam"۔ Bookslut۔ 15 جنوری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 مئی 2012