انٹرنیٹ (انگریزی: Internet)، باہم مربوط شمارندوں کا ایک عالمی جال (شمارندی جالِکار (Computer Network)) ہے جو عوامی یا اجتماعی سطح پر ہر کسی کے لیے قابل دسترس و رسائی ہے۔ شمارندوں کا یہ جال یا نظام جالبینی دستور (internet protocol) کا استعمال کرتے ہوئے رزمی بدیل (packet switching) کے ذریعہ سے مواد (data) کو منتقل یا ارسال کرتا ہے۔ انٹرنیٹ اصل میں خود لاتعداد چھوٹے چھوٹے جالاتِکار کا مجموعہ ہے جو علاقائی سطح پر پائے جاتے ہیں اور اس طرح یہ تمام یکجا ہو کر مختلف معلومات اور خدمات فراہم کرتے ہیں مثلاً برقی خط، آنلائن گفتگو (online chatting)، فائلوں کا تبادلہ و منتقلی، آپس میں مربوط ویب کے صفحات اور ایک عالمی دستاویزات کا نظام یعنی ورلڈ وائڈ ویب ۔

نولکھائی درکار صفحات
(تازہ کریں)
تمام مقالات 2
یہ مضمون بطور خاص انٹرنیٹ کے بارے میں ہے، دیگر جالکاری تصوّرارت کے لیے شمارندی جالکاری اور جالبینی جالکاری کے صفحات مخصوص ہیں۔
فائل:AWAMI2.PNG
انٹرنیٹ کا عوامی استعمال۔

انٹرنیٹ اور حبالہ

یہ بات قابل توجہ ہے کہ عام سمجھ کے برعکس، انٹرنیٹ اور حبالہ یا ویب (Web) آپس میں مترادف یا ہم معنی نہیں : انٹرنیٹ دراصل آپس میں موبوط شمارندی جالاتِکار کا ایک مجموعہ ہے جن کو تانبے کی تاروں، بصری ریشوں (Optical fibers) اور لاسـلـکی یعنی بے تار رابطوں یا اتصالوں سے آپس میں جوڑا جاتا ہے ؛ جبکہ حبالہ دراصل آپس میں مربوط دستاویزات کا ایک مجموعہ ہے جن کو وراۓمتن اور URLs کے رابطوں یا اتصالوں سے آپس میں جوڑا جاتا ہے۔ حبالہ (ویب) تک رسائی جالِکار (انٹرنیٹ) کی مدد سے کی جاتی ہے اور اسی کے ساتھ ساتھ دیگر خدمات مثلاً برقی خط اور ملفی شراکت (file sharing) تک بھی رسائی انٹرنیٹ سے ہی ممکن ہوتی ہے۔

تخلیق انٹرنیٹ

سویت یونین کے منصوبہ اسپاٹ نیک نے امریکا کو 1958 میں دوبارہ ٹیکنالوجیی برتری حاصل کرنے کے لیے ایڈوانسڈ ریسرچ پروجیکٹس ایجینسی /ARPA (جو بعد میں ڈیفینس ایڈوانسڈ ریسرچ پروجیکٹس ایجینسی کہلایا /DARPA) بنانے کی طرف راغب کیا۔ ARPA نے سیمی آٹومیٹک گراؤنڈ انوائرونمنٹ پروگرام کی تحقیق کے لیے ایک انفارمیشن پروسیسنگ ٹیکنالوجی آفس (IPTO) تخلیق کیا، جس نے پہلی بار ملک بھر میں پھیلے ہوئے ارسالوں کو ایک مشترک نظام میں مربوط کیا۔ J.C.R. Licklider کو IPTO کی راہنمائی کے لیے منتخب کیا گیا جس نے ایک عالمی نظام نیٹ ورکی (نیٹ ورکنگ) کی ضرورت کو محسوس کیا۔ لکلائڈر نے Laurence Roberts کو جالِکار (نیٹ ورک) کو عمل میں لانے کی ذمہ داری سونپ دی، روبرٹ نے Paul Baran کے کام سے استفادہ کیا جس نے نظام نیٹ ورک میں ترقی اور امکانات میں تیزی سے اضافہ کی خاطر circuit switching پر رزمی بدیل (packet switching) کو ترجیح دی تھی۔ خاصی تگ و دو کے بعد، 29 اکتوبر 1960 کو جامعہ کیلیفورنیا لاس انجلس (UCLA) سے براہ راست جاری ہوا جس کو ایڈوانسڈ ریسرچ پروجیکٹس ایجنسی نیٹ ورک کہا گیا اور جو آج کے انٹرنیٹ یا انٹرنیٹ کی ابتدا کہا جا سکتا ہے۔

پہلا وسیع TCP/IP جالِکار (نیٹ ورک) 1 جنوری 1983 میں اپنا کام شروع کرچکاتھا جب امریکی قومی ادارہ برائے سائنس (NSF) نے ایک نیٹ ورکِ جامعہ (University Network) کا بنیادی ڈھانچہ تشکیل دیا جو بعد میں NSFNet بنا۔ اور یہ تاریخ اکثر انٹرنیٹ کی فنی تاریخِ پیدائش کہلائی جاتی ہے۔ اس کے بعد 1985ء میں انٹرنیٹ کو کاروباری مقاصد کے لیے کھول دیا گیا۔ اور پھر دیگر اہم جالاتِکار مثلاً Usenet، Bitnet، X.25 اور JANET وغیرہ بھی USFNet میں ضم ہو گئے۔ Telenet (جو بعد میں Sprintnet کہلایا) وہ سب سے بڑا نجی سطح پر کام کرنے والا جالکار تھا جو 1970 سے امریکا کے شہروں میں سہولیات مہیا کر رہا تھا یہ بھی TCP/IP کے مقبول ہونے کے بعد رفتہ رفتہ 1990 تک دوسروں کے ساتھ مدغم ہو گیا۔ TCP/IP کی پہلے سے موجود ابلاغی شراکوں کے ساتھ ہم آہنگ ہوجانے کی صلاحیت نے اس تمام کام کو بہت تیز رفتاری سے آگے بڑھایا۔ اور یہی وہ وقت تھا جب ایک عالمی TCP/IP جالِکار کو بیان کرنے کے لیے انٹرنیٹ (اٹرنیٹ) کی اصطلاح مقبول ہوئی۔

جالِکار یا نیٹ ورک کو 1990ء کی دہائی میں اس وقت عوامی شناخت ملی جب یورپی تنظیم برائے مرکزی تحقیق (CERN) نے ٹـم بیرنر لی کے ورائےمتن زبان تدوین، HTTP اور پہلے صفحہ حبالہ کے منصوبوں کے دو سال بعد اگست 1991ء میں ورلـڈ وائـڈ ویـب کو عوامی سطح پر مشہور کیا۔

ابتدائی مقبول ہونے والا ویب براؤزر، ViolaWWW تھا جو ورق وراء (ہائپر کارڈ) پر بنیاد کرتا تھا۔ اس کے بعد موزیک نامی ویب براؤزر آیا جس کا پہلا نسخہ 1.0، قومی مرکز برائے فوق شمارندی نفاذ (National Center for Supercomputing Applications) نے جامعہ الینوئی (UIUC) میں 1993 میں جاری کیا اور 1994ء کے اوآخر تک یہ عوام کی بے پناہ دلچسپی حاصل کرچکا تھا۔ 1996ء تک لفظ انٹرنیٹ انتہائی مقبول ہو چکا تھا، مگر اس لفظ سے عموماً مراد ورلڈ وائڈ ویب ہوا کرتی تھی۔

اور ایک دہائی کے اندر انٹرنیٹ کامیابی کے ساتھ گذشتہ پائے جانے والے تمام شمارندی جالاتِکار (کمپیوٹرنیٹ ورکس) کو اپنے اندر سمو چکا تھا۔ چند ایک (مثلاً FidoNet) ہی ایسے تھے جو اپنا وجود الگ برقرار رکھے ہوئے تھے۔ انٹرنیٹ کی اس شاندار افزائش کی وجوہات، کسی مرکزی نگرانی کا نہ ہونا اور انٹرنیٹ پروٹوکولز کی غیر ملکیت (non-proprietary) بیان کی جاتی ہے۔

آج کا انٹرنیٹ

انٹرنیٹ کو بنانے والی تحتی ساخت (انفراسٹرکچر) کی پیچیدگیاں ایک طرف، بنیادی طور پر اِس کا انحصار دو یا کثیرفرقی کاروباری عہدناموں (مثلا کوئی ہم مرتب معاہدہ) اور تکنیکی و فنی اختصاصات یا دستوروں پر ہوتا ہے جو یہ بیان کرتے ہیں کہ کس طرح ایک جالِکار پر مواد (ڈیٹا) کا تبادلہ کیا جائے۔ یعنی فی الحقیقت، انٹرنیٹ کا دارومدار ان بین الروابط اور تبادلوں کی حکمت عملیوں پر ہی ہے۔

امارہ عالم انٹرنیٹآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ internetworldstats.com (Error: unknown archive URL) کے مطابق 30 جون 2006ء تک ایک ارب چار کروڑ سے زائد افراد انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کر رہے تھے۔

انٹرنیٹ کے دستور (Protocols)

انٹرنیٹ کے قواعد و ضوابط، جن کو دستور یا پروٹوکول کہا جاتا ہے کے تین درجات ہیں :

  • سب سے پہلا درجہ یا سطح IP کا ہے جو ان گراف مواد یا رزموں کا تعین کرتی ہے جو مواد کے قطعات (blocks) کو ایک عقدہ سے دوسرے عقدہ تک منتقل کرتے ہیں۔ آج کے شبکوں کی اکثریت IP دستور کا متن چہارم (IPv4) استعمال کرتی ہے۔ گو IPv6 کا بھی معیار مقرر ہو چکا ہے مگر ابھی تک اکثر انٹرنیٹ خدمت فراہم کنندہ اس کو شناخت نہیں کرتے۔
  • اس کے بعد TCP اور UDP آتے ہیں جن کے ذریعہ ایک میزبان دوسرے کو مواد ارسال کرتا ہے۔ اول الذکر ایک طرح کا مجازی رابطہ بھی بنالیتا ہے جس کی وجہ اس پر انحصار نسبتا یقینی ہوتا ہے جبکہ آخر الذکر ایک بلا رابط دستور ہے جس کی وجہ سے ترسیل کے دوران میں ضائع ہوجانے والے رزمے دوبارہ نہیں بھیجے جا سکتے ۔
  • اور سب سے بالائی درجہ پر نفاذی دستور آتے ہیں جو دراصل ان پیغامات اور مواد کی اقسام کا تعین کرتا ہے جو رابطہ کے دونوں سروں پر موجود کارگزار (applications) یعنی سوفٹ ویئر سمجھتے ہیں۔

پرانے ابلاغی نظامات کے برعکس انٹرنیٹ پروٹوکول سوٹ کو اس انداز میں بنایا گیا ہے کہ یہ استعمال کیے جانے والے جسمانی واسطے سے بے نیاز ہے اور ہر وہ ابلاغی جالکار (سلکی یا لاسلکی) جو دو طرفہ رقمی معلومات لے جا سکتا ہو انٹرنیٹ کا ٹریفیک لے جا سکتا ہے۔ لہذا اسی وجہ سے انٹرنیٹ کے پیکیٹس ؛ وائرڈ نیٹ ورکوں ---- مثلاً تانبے کے تاروں، کوایکسیئل کیبیل، بصری ریشہ (Optical Fiber) وغیرہ اور وائرلیس نیٹ ورکوں ---- مثلا وائی-فائی وغیرہ، دونوں پر باآسانی سفر کرتے ہیں کہ مشترکہ طور پر یہ تمام شراکے ایک ہی انٹرنیٹ کے ایک ہی دستور کی پیروی کرتے ہیں۔

جالبینی دستور کا منبع دراصل انٹرنیٹ انجینئرنگ ٹاسک فورس (IETF) اور اس کے ورکنگ گروپس کے درمیان میں ہونے والے تبادلہ خیالات پر ہے، جو شمولیت اور تجدید نظر کے واسطے عوام الناس کے لیے کھلی دستاویز ہے یعنی یہ انجمنیں ایسی دستاویزات بناتی ہیں جو جن کو، ڈاکیومنٹس فار کمینٹس (RFCs) دستاویزات کہا جاتا ہے۔ ان میں سے جو مناسب ہوں ان کو IETF انٹرنیٹ اسٹینڈرڈ کا درجہ دے دیتی ہے۔

دستور شبکی حزمہ میں چند انتہائی کثرت سے استعمال کیے جانے والے نفاذی دستورں میں، نظام اسم ساحہ، POP3، IMAP، SMTP، HTTPS، HTTPS اور فائل منتقلی پروٹوکول شامل ہیں۔ ان سب کی تفصیل کے لیے اور مزید دستوروں کے لیے ان کے مخصوص صفحات اور ان صفحات میں دی گئی فہرست دیکھیے۔ کچھ دستور ایسے بھی ہیں جو مندرجہ بالا IETF کے طریقہ کار سے نہیں بنے بلکہ ان کی ابتدا کسی نجی یا کاروباری ادارے کے تجرباتی نظام کی صورت میں ہوئی۔ جو بعد میں وسیع پیمانے پر استعمال ہونے لگے اور اپنی ایک مستقل حیثیت اختیار کر گئے۔ ان کی مثالیں IRC اور دیگر انسٹینٹ میسیجنگ و ھمتا بہ ھمتا اشتراک ملف (peer-to-peer file sharing) ہیں۔

جالِبین کی ساخت

انٹرنیٹ اور اس کی ساخت کی تجزیہ کاری کئی انداز میں کی جاتی رہی ہے۔ مثال کے طور پر، یہ تجزیہ کیا گیا ہے کہ انٹرنیٹ IP راؤٹنگ کی ترکیب اورورلڈ وائڈ ویب کے ہائپرٹیکسٹ لنکس دراصل اسکیل فری نیٹ ورکس ہیں۔ کاروباری شبکے، انٹرنیٹ ایکسچینج پوائنٹس کے ذریعہ مربوط ہوتے ہیں اور تحقیقی و علمی شراکوں میں بڑے ذیلی شراکوں کے ساتھ مربوط ہونے کا رجحان پایا جاتا ہے۔ مثلا

اگر ایک شبکی تخطیطی شکل کے طور پر ظاہر کیا جائے تو انٹرنیٹ کو ایک بادل سے تشبیہ دی جاتی ہے، بادل کو سروس پرووائڈر تصور کیا جاتا ہے اور اس میں مختلف نیٹ ورکس یا تو داخل ہو رہے ہوتے ہیں (یعنی مواد اس میں آ رہا ہوتا ہے) یا پھر اس سے خارج ہو رہے ہوتے ہیں (یعنی مواد اس سروس پرووائڈر سے ارسال کیا جا رہا ہوتا ہے)

شبکی جمیعت برائے متعین اسم و اعداد

شبکی جمیعت برائے متعین اسم و اعداد یا The Internet Corporation for Assigned Names and Numbers جس کا اوائل کلمات ICANN کیا جاتا ہے، دراصل ایک ادارہ ہے جو انٹرنیٹ یا انٹرنیٹ پر ڈومین نیم، انٹرنیٹ پروٹوکول ایڈریس، پروٹوکول پورٹ اور پیرامیٹر نمبرز سمیت یو آر آئیوں میں ہم آہنگی پیدا کرتا ہے۔ انٹرنیٹ کے درست طور پر کام کرنے کے لیے ایک یکساں اور عالمی فضائے نام (نیم اسپیس) کا ہونا لازمی ہے، یعنی ہر پتے یا ہر مواد کی جگہ کا نام ایسا ہو جو کسی دوسری جگہ نا پایاجاتا ہو۔ ICANN کا مرکزالقیادہ (headquarter) تو کیلیفورنیا میں ہے مگر نگہداری ؛ انٹرنیٹ کے ماہرین، تجارتکار اور غیرتجارتکار حلقوں سے آنے والے مدیران (ڈائریکٹرز) کی ایک بین الاقوامی مجلس (بورڈ) کے ذریعہ کی جاتی ہے۔ ڈمین نیم کی سب سے بالائی اور اہم ترین سطح کی ملف (فائل)، منطقہ جذر (root zone) میں تبدیلیوں کی تصویب میں امریکی حکومت اہم عمل دخل رکھتی ہے، یہ فائل، ڈومین نیم سسٹم کا قلب تصور کی جاتی ہے۔ انٹرنیٹ یا انٹرنیٹ چوں کہ ایک منقسم جالکار ہے جو آپس میں جڑے ہوئے مختلف ارادی یا رضاکار شراکوں پر مشتمل ہے، لہذا مرکزی طور پر انٹرنیٹ پہ کسی حکمران یا نگراں ادارے کا تصور موجود نہیں۔ اور اس لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو صرف ICANN ہی وہ واحد ادارہ ہے جس کو عالمی انٹرنیٹ پر ایک مرکزی عمل دخل رکھنے والا ادارہ کہا جا سکتا ہے، مگر اس کا اختیار شبکی نظام کے صرف ڈومین نیم، انٹرنیٹ پروٹوکول ایڈریس، پروٹوکول پورٹ اور پیرامیٹر نمبرز تک ہی ہے۔

16 نومبر 2005 کو ورلڈ سمٹ آن دی انفارمیشن سوسائیٹی نے تیونس میں انٹرنیٹ سے متعلق معاملات پر گفت وشنید کی خاطر ایک شبکی نگرانی دیوانخانہ (Internet Governance Forum) تشکیل دیا۔

ورلڈ وائڈ ویب (World Wide Web)

اصل مقالہ: ورلڈ وائڈ ویب

کلیدی تختے کے راستے، گوگل اور یاہو جیسے محرکۂ تلاش (سرچ انجن) استعمال کرتے ہوئے تلاش انٹرنیٹ نے لاتعداد افراد کو بہ یک لخت معلومات کے عظیم ذخیرے تک پہنچا دیا ہے جو وہ اپنے شمارندے کے سامنے پیٹھے آن لائن (آن لائن) حاصل کرسکتے ہیں۔