جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین، ڈابھیل
جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل گجرات ، بھارت کا ایک اسلامی مدرسہ ہے۔[3][4][5][6]
قسم | جامعہ اسلامیہ |
---|---|
قیام | 1908[1] |
بانی | مولانا احمد حسن بھام سملکی |
چانسلر | مولانا احمد بزرگ |
طلبہ | 1000 |
مقام | ڈابھیل، بھارت[2] |
کیمپس | شہری |
تاریخ
ترمیماحمد میاں لاجپوری کے ایک شاگرد احمد حسن بھام سملکی نے سملک مسجد، سملک میں "مدرسہ تعليم الدین" کو قائم کیا تھا، پھر احمد ابراہیم بزرگ سورتی سملکی کے انتقال کے بعد مدرسہ کو ڈابھیل منتقل کیا گیا۔ احمد ابراہیم بزرگ سورتی سملکی کو بطور پرنسپل مقرر کیا گیا تھا اور انھوں ہی نے مدرسہ تعلیم الدین کا نام جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل تبدیل کیا تھا۔
انور شاہ کشمیری، شبیر احمد عثمانی، عبد الرحمن امروہوی، علامہ محمد یوسف بنوری ، محمد شفیع دیوبندی ، مولانا محمد ایوب اعظمی، مولانا اکرام علی بھاگلپوری اور مولانا واجد حسین دیوبندی اس جامعہ کے اساتذۂ حدیث رہے ہیں۔ علامہ شبیر احمد عثمانی کو علامہ انور شاہ کشمیری کی وفات کے بعد جامعہ کا شیخ الحدیث مقرر کیا گیا تھا۔مفتی احمد صاحب خان پوری موجودہ شیخ الحدیث ہے۔
مایا ناز فضلاء و خوشاچین
ترمیم- على محمد تراجوی
- اسماعیل بسم الله ( سابق مفتی ومہتمم)
- محمد یوسف بنوری
- سید ازہر شاہ قیصر [7]
- محمد مالک مولانا ادریس کاندهلوی
- محمد سعيد بن مولانا احمد ابراہیم بزرگ (سابق مہتمم جامعہ)
- عبدالحي مفتی اسماعیل بسم الله
- عبد الله پٹیل کاپودروی
- احمد بن مولانا محمد سعید بن احمد بزرگ سملکی (حال مہتمم جامعہ)
- ابراہیم ڈیسائی
- عبد الرحمن بن محمد سعيد بزرگ سملکی
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "آرکائیو کاپی" (PDF)۔ 2022-08-18 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-05-17
- ↑ http://wikimapia.org/5178982/Madrasah-Jamiya-Islamiyah-Talimudeen
- ↑ "www.tazkiya.org"۔ www.tazkiya.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-11-26
- ↑ "**NEW - Beginning Arabic"۔ Ashford & Staines Community Centre۔ 2017-12-01 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-11-26
- ↑ "Is it permissible to publish an English translation of the Qur'an without the Arabic text?". Nawadir (بزبان امریکی انگریزی). 27 Feb 2015. Archived from the original on 2017-12-01. Retrieved 2017-11-26.
- ↑ "TafseerUsmani"۔ www.al-islam.edu.pk۔ 2018-01-16 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-11-26
- ↑ نایاب حسن قاسمی۔ دار العلوم دیوبند کا صحافتی منظر نامہ۔ ادارہ تحقیق اسلامی، دیوبند۔ ص 183–189