جلال الدین (کرکٹ کھلاڑی)
جلال الدین (پیدائش:12 مارچ 1959ءکراچی) سابق پاکستانی کرکٹ کھلاڑی تھے جنھوں نے 1982ء سے 1985ء تک 6 ٹیسٹ اور 8 ایک روزہ بین الاقوامی میچز کھیلے۔جلال الدین نے پاکستان کے علاوہ الائیڈ بینک لمیٹڈ، انڈسٹریل ڈویلپمنٹ بینک آف پاکستان، کراچی، پاکستان کسٹمز، پاکستان ریلوے اور پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ کے لیے بھی کرکٹ مقابلوں میں حصہ لیا۔ وہ سیدھے ہاتھ کے بلے باز اور سیدھے ہاتھ کے میڈیم پیسر فاسٹ بولر تھے۔ ان کے ایک بھائی صلاح الدین نے بھی فرسٹ کلاس میچوں میں کراچی اور پاکستان کسٹم کی نمائندگی کی۔ ایک دائیں ہاتھ کا فاسٹ میڈیم باؤلر جو ہمیشہ شیشے میں کھیلتا تھا، اس نے شاندار ڈومیسٹک سیزن کے پیچھے 1982ء کے دورہ انگلینڈ کے لیے سلیکشن جیتا اور ہیڈنگلے ٹیسٹ میں کھیلا ہوتا لیکن انجری کی وجہ سے۔ اس نے اگلے موسم سرما میں لاہور میں آسٹریلیا کے خلاف اپنا ڈیبیو کیا، میچ کے اعداد و شمار 92 کے عوض 5 دیے۔ انھوں نے اگلے دو سالوں میں مزید چار ٹیسٹ کھیلے بغیر کوئی حقیقی کامیابی حاصل کی، حالانکہ اس نے گھریلو سطح پر شاندار کارکردگی کا مظاہرہ جاری رکھا۔ 1985-86ء میں انھیں سری لنکا کے خلاف پہلے ٹیسٹ کے لیے واپس بلایا گیا لیکن انھوں نے صرف ایک وکٹ حاصل کی اور یہ ان کے بین الاقوامی کیریئر کا اختتام تھا۔ اس کا ایک روزہ ریکارڈ حیرت انگیز طور پر اس کے لیے اچھا تھا جو اتنی کم بار کھیلے۔ 1982ء میں انھوں نے روڈ مارش، بروس یارڈلے اور جیف لاسن کو آوٹ کرکے ایک روزہ بین الاقوامی میں پہلی ہیٹ ٹرک کی۔
ذاتی معلومات | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
پیدائش | کراچی، پاکستان | 12 جون 1959|||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بلے بازی | دائیں ہاتھ کا بلے باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
گیند بازی | دائیں ہاتھ کا فاسٹ میڈیم گیند باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بین الاقوامی کرکٹ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
قومی ٹیم | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ٹیسٹ (کیپ 91) | 14 اکتوبر 1982 بمقابلہ آسٹریلیا | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ٹیسٹ | 16 اکتوبر 1985 بمقابلہ سری لنکا | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ایک روزہ (کیپ 39) | 12 مارچ 1982 بمقابلہ سری لنکا | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ایک روزہ | 2 اکتوبر 1983 بمقابلہ بھارت | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
کیریئر اعداد و شمار | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ماخذ: [1]، 4 فروری 2006 |
ٹیسٹ کیرئیر
ترمیمجلال الدین کو آسٹریلیا کے خلاف 1982ء میں لاہور کے ٹیسٹ میں اپنا ٹیسٹ کیریئر شروع کرنے کا موقع دیا گیا لیکن اس پہلی شرکت میں وہ کوئی خاص کارکردگی نہ دکھا سکے دونوں اننگز میں ان کی باری نہیں آئی تاہم باولنگ میں 92 رنز کے عوض انھوں نے پانچ کھلاڑیوں کی اننگز کو ختم کیا آسٹریلیا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 316 رنز کا مجموعہ سکور کیا گریم ووڈ 85,جیف لاسن 57 اور بروس یارڈلے 40 کے ساتھ نمایاں سکورر تھے جان ڈائسن کو 10 پر بولڈ کرکے جلال الدیں نے پہلی ٹیسٹ وکٹ حاصل کی بعد میں بروس یارڈلے اور جیف تھامسن بھی ان کے ہتھے چڑھے دوسری اننگ میں اس نے 15 رنز دے 2 وکٹیں حاصل کیں یوں پہلے ہی میچ میں 5 وکٹوں کا حصول اپنے انتخاب کو درست ثابت کرنے کی ایک بھرپور کوشش تھی اس واحد ٹیسٹ میں شرکت کے بعد اسے 83-1982ء پاکستان کا دورہ کرنے والی بھارت کی ٹیم کے خلاف سیریز کے لیے موقع دیا گیا لاہور کے ٹیسٹ میں اس نے 93/2 کی مشکل باولنگ کی کراچی میں ان کے حصے میں کوئی وکٹ نہ آئی نتیجہ صاف ظاہر تھا اسے ٹیم سے ڈراپ کر دیا گیا تایم دو سال کے بعد 1984ء میں بھارت کے خلاف دوبارہ ٹیم میں طلب کیا گیا جہاں اس نے لاہور ٹیسٹ میں 101 رنز دے کر 3 کھلاڑیوں کی اننگز کو محدود کیا لیکن فیصل آباد میں وہ 103 رنز دے کر بھی کوئی وکٹ نہ لے سکا اور یوں اس کی ٹیم میں مستقل جگہ ایک خواب سا بن گیا اگلے سال 1985ء میں سری لنکا کے فیصل آباد ٹیسٹ میں کھیلنے کا موقع ملا یہ اس کا آخری ٹیسٹ میچ ثابت ہوا اور وہ 89 رنز دے کر صرف رائے ڈائس کی وکٹ حاصل کر سکا اس کے بعد وہ کبھی ٹیسٹ میچ میں شرکت کے قابل نہیں سمجھا گیا۔
ون ڈے کیرئیر
ترمیمجلال الدین کو 1982ء میں ہی سری لنکا کے خلاف کراچی میں اپنا ون ڈے ڈیبیو شروع کرنے کے لیے مدعو کیا گیا جس میں اس نے پاکستان کی فتح پر ختم ہونے والے اس میچ میں سداتھ ویٹیمنی کو آوٹ کرکے اپنی پہلی ون ڈے وکٹ حاصل کی اس کے بعد اس نے آسٹریلیا کے خلاف حیدرآباد کا وہ تاریخ ساز میچ کھیلا جسے آج بھی یاد کیا جا سکتا ہے پاکستان نے 6 وکٹوں پر محسن حسن خان کے 104 کی مدد 229 رنز سکور کیے جواب میں آسٹریلیا کی ٹیم گریم ووڈ 52 اور بروس یارڈلے کے 44 کی عمدہ اننگز کے باوجود 170 تک محدود رہی اس کی ایک جلال الدین اور توصیف احمد کہ شاندار باولنگ تھی خاص طور پر جلال الدین نے 32 رنز دے کر 4 وکٹیں لیں جس میں ایک ہیٹ ٹرک بھی شامل تھی انھوں نے سب سے پہلے روڈنی مارش کو 1 پھر بروس یارڈلے کو 0 اور اگلی گیند پر جیف لاسن کو بولڈ کرکے ہیٹ ٹرک کی اس کے علاوہ انھوں نے ایلن بارڈر کی بھی وکٹ حاصل کی توصیف احمد نے 38/3 کے ان کا ساتھ بخوبی نبھایا لاہور کے اگلے میچ میں اس نے دو وکٹ لیے تاہم کراچی کے آخری میچ میں وہ وکٹ سے محروم رہے 1982ء جب بھارت کی کرکٹ ٹیم پاکستان کے دورے پر آئی تو جلال الدین ٹیم کا حصہ تھے گوجرانوالہ کے میچ میں 36/2 ملتان میں 21/2 کی کارکردگی کے حامل ٹھہرے۔1983 میں جب بھارت نے پاکستان کا دورہ کیا تو جلال الدین نے حیدرآباد(دکن) میں 34/1 اور اپنے آخری میچ میں جے پور کے مقام پر 41 رنز کا نقصان اٹھا کر دو کھلاڑیوں کو پیویلین کی راہ دکھائی۔ یہ جلال الدین کا آخری ون ڈے میچ تھا جس میں وہ ایکشن میں نظر آئے🏏
اعداد و شمار
ترمیمجلال الدین نے 6 ٹیسٹ میچوں کی 3 اننگز میں 2 دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر 3.00 کی اوسط سے 3 رنز بنائے۔ 2 کسی ایک اننگ کا ان کا سب سے زیادہ سکور تھا۔ اسی طرح انھیں 8 ایک روزہ میچوں کی 2 اننگز میں 5 کے انفرادی سکور کے ساتھ 2.50 کی اوسط سے 5 رنز بنانے کا موقع ملا۔ فرسٹ کلاس میچوں میں جلال الدین نے 70 میچوں کی 83 اننگز میں 27 مرتبہ ناٹ آئوٹ رہ کر 684 رنز سکور کیے۔ 12.21 کی اوسط سے بننے والے ان رنزوں میں 45 اس کا زیادہ سے زیادہ انفرادی سکور تھا۔ بولنگ کے شعبے میں جلال الدین نے 6 ٹیسٹ میچوں کی 9 اننگز میں 537 رنز دے کر 11 وکٹیں حاصل کیں۔ 3/77 ان کی کسی ایک اننگ میں بہترین بولنگ جبکہ 5/92 ان کی کسی ایک میچ میں بہترین کارکردگی قرار پائی۔ جس کے لیے اسے 48.81 کی اوسط میسر آئی۔ ایک روزہ مقابلوں میں اس نے 111 رنز دے کر 14 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔ 4.32 ان کی کسی ایک میچ کی بہترین کارکردگی تھی جس کے لیے انھیں 15.07 کی اوسط ملی۔ فرسٹ کلاس میچوں میں جلال الدین کی وکٹوں کی تعداد 261 ہے جس کے لیے انھوں نے 6302 رنز کا خسارہ برداشت کیا۔ 43/7 ان کی کسی ایک اننگ میں بہترین بولنگ کے اعداد و شمار تھے جس کے لیے انھیں 24.14 کی اوسط میسر آئی۔ انھوں نے 18دفعہ کسی ایک اننگ میں 5 یا اس سے زائد وکٹ حاصل کیے جبکہ 5 دفعہ 10 وکٹوں کے حصول کو ممکن بنایا۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم
پیش نظر صفحہ سوانح پاکستانی کرکٹ سے متعلق سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |