پروفیسر حافظ محمد سعید اس کے امیر ہیں۔ یہ منہج السلف پر چلنے والی جماعت ہے۔ اس کا قیام 1985ءمیں عمل میں آیا۔ دیگر دعوتی تنظیموں کے برعکس جماعت الدعوہ سیاست، معیشت، معاشرت اور صحافت سمیت ہر شعبہ زندگی میں دعوت کا کام کر رہی ہے۔ مر وجہ جمہوری سیاست کے خلاف عوامی سطح پر پاکستان میں پہلی بار اگر کسی جماعت نے آواز بلند کی تو وہ جماعت الدعوہ تھی۔ جمہوریت کے مقابلے میں جماعت الدعوہ نے خلافت وامارت کا نظریہ پیش کیا جسے عوام میں بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی۔ معیشت کے میدان میں سوداور غیر اسلامی حرام کاروبار اور دیگر معاملات کی اصلاح کی طرف توجہ دی اسی سلسلے میں شعبہ تاجران قائم کیا گیا ۔

فائل:Jamat dawa.jpg
جماعۃ الدعوۃ کا پرچم اور مونوگرام

منہج و نظریہ

ترمیم

جماعت الدعوہ ملک کے اند ر ہمیشہ پر امن رہی ہے۔ جلاو گھیراو، توڑ پھوڑ، مظاہرے اور جلوس نکالنے کا کام نہ صرف خود نہیں کیا بلکہ اس کے خلاف رائے عامہ بھی ہموار کی۔ جماعت الدعوہ کا یہ نقطہ نظر ہے کہ مسلمان ممالک میں مسلمان حکومتوں کے خلاف مسلح جدو جہد درست نہی۔ اس سے نہ صرف امت مسلمہ کمزور ہوتی ہے بلکہ کفار کو اپنی سازشیں کامیاب بنانے کا موقع بھی ملتا ہے۔ اس کایہ منہج ہے کہ مسلمان حکمران اور عوام کو دین کی صحیح اور سچی دعوت دی جائے ۔

جماعت الدعوہ کا یہ نقطہ نظر ہے کہ عوامی مقامات پر بم دھماکے، عوام الناس کی املاک کو نقصان پہنچانا، بے گناہ افراد کو خواہ مخواہ قتل کرنا، عورتوں کی عصمت دری کرنا اور انسانیت کے خلاف دیگر جرائم کھلی دہشت گردی ہے۔ یہ کام کوئی تنظیم کرے یا ملک وہ دہشت گرد ہے۔ اسی طرح جماعت الدعوہ کے نزدیک مسلم ممالک میں آباد غیر مسلم اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی ذمہ داری نہ صرف حکومتوں پر عائد ہوتی ہے بلکہ عام مسلمانوں کو بھی ان کے حقوق کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔

جہاد فی سبیل اللہ کے میں بارے جماعہ الدعوہ کا نظریہ وہی ہے جو اسلاف کا تھا جو قرآن وحدیث سے واضح ہے۔ اللہ تعالٰیٰ نے کتب علیکم القتال کہہ کہ جہاد فرض کیا ہے اس کی فرضیت سے کسی مسلمان کو انکار نہیں ہو سکتا جہاد فتنہ وفساد کو مٹاتا ہے۔ نیز کفار کی غلامی سے نجات حاصل کرنے اور ان کے قبضے سے اپنی سرزمین چھڑانے کے لیے کی جانے والی کوشش جہاد ہے۔ چنانچہ کشمیر، فلسطین، چیچنیا، عراق اور افغانستان میں غیر ملکی تسلط سے آزادی کے لیے جو جہاد ہو رہا ہے جماعت الدعوہ اس کی بھر پور حمایت کرتی ہے اور ان کوششوں کی شدید مذمت کرتی ہے جو اس جہاد کو دہشت گردی قرار دینے کے لیے ہو رہی ہے۔

اس کا مرکزی دفتر جامع مسجد القادسیہ چوبرجی چوک لاہور میں ہے۔

شعبہ صحافت

ترمیم

صحافت کے میدان میں جماعت الدعوہ نے ماہنامہ مجلہ الدعوہ سے دعوت کا آغازکیااور آج کل ماہنامہ مجلہ الحرمین کے علاوہ خواتین کے لیےماہانہ الصافات، طلبہ کے لیےماہنامہ اخبار طلباء، کے علاوہ ہفت روزہ جرار بھی شائع کر رہی ہے۔ جرار میں ہر پندرہ دن بعد بچوں کے لیے ”روضتہ الاطفال کے نام سے خصوصی ایڈیشن شائع کیا جاتا ہے۔ شعبہ صحافت کے مسئول یحیٰ مجاہد معروف شخصیت ہیں۔ کراچی سے محمد احمد ندیم اعوان،لاہور سے حبیب اللہ سلفی اور بین الاقوامی میڈیامیں ابن ابی جیسم ترجمان ہیں۔[1]

فلاح انسانیت فاؤنڈیشن

ترمیم

سماجی بہبود اور مفت طبی سہولیات پہنچانے کے حوالے سے جماعت الدعوہ نے فلاحی ادارہ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن قائم کیا ۔8اکتوبر2005 کوآزاد کشمیر اور صوبہ سرحد میں آنے والے زلزلہ میں فلاح انسانیت فاؤنڈیشن [2] نے بھرپور کردار ادا کیا۔ جس کا اعتراف عالمی میڈیا نے اپنی رپورٹوں میں کیا۔

ممبئی حملے

ترمیم

26 نومبر 2008ء ممبئی میں دہشت گردی کی کاروائیوں کے بعد اس تنظیم پر الزام عائد کیا گیا۔ سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کی طرف سے اس کے ارکان کو دہشت گردی کی فہرست میں شامل کر دیا گیا۔ ملک بھر میں اس کے دفاتر بند کر دیے گئے اور تنظیم کے رہنماؤں کو گھروں میں نظر بند کر دیا گیا۔ جس پر جماعت کی طرف سے لاہور ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی گئی اور سماعت پر جماعت الدعوہ پر عائد ہونے والے تمام الزامات جھوٹے ثابت ہونے پر عدالت نے جماعت پر تمام پابندیاں ہٹادیں اور آزادانہ کام کرنے کی اجازت دے دی گئی۔

بیرونی تنظیموں سے روابط

ترمیم

جماعۃ الدعوۃ کے بیرونی تنظیموں سے روابط میں لشکر طیبہ، حماس، شہاب الاسلامی اور دیگر ممالک میں اسلامی عسکری تنظیمیں شامل ہیں۔ جبکہ جماعۃ الدعوۃ کے اراکین نے مختلف ممالک جن میں برما، ترکی، افغانستان، چچنیا، روس، سوڈان اور دیگر ممالک کے دورے بھی کیے ہیں،جن میں اعلیٰ حکومتی حکام نے ان کی میزبانیاں بھی کی ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. Pakistan
  2. "آرکائیو کاپی"۔ 20 جون 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جون 2012 

بیرونی روابط

ترمیم

جماعت الدعوہ